پاکستان کی کوئی شرط منظور نہیں، بنگلہ دیش کا ٹکا سا جواب

5 1,018

پاکستان کی دھمکی کا بنگلہ دیش پر کوئی اثر نہیں ہوتا دکھائی دیتا، جس نے واضح جواب دیا ہے کہ وہ اپریل میں طے شدہ پاک-بنگلہ سیریز کے منافع کا کوئی حصہ پاکستان کو نہیں دے گا۔

بنگلہ دیش پاکستان آنے کے لیے تحریری ضمانت دینے کے باوجود مکر گیا، لیکن پاکستان کی چند شرائط دیکھتے ہی بدک گیا ہے (تصویر: AFP)
بنگلہ دیش پاکستان آنے کے لیے تحریری ضمانت دینے کے باوجود مکر گیا، لیکن پاکستان کی چند شرائط دیکھتے ہی بدک گیا ہے (تصویر: AFP)

پاکستان نے اپریل اور مئی میں دو ٹیسٹ، تین ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کے لیے بنگلہ دیش کا دورہ کرنا ہے، اور گزشتہ چند سالوں میں بنگلہ دیش کے بارہا دورۂ پاکستان سے انکار کے بعد 'اونٹ پہاڑ کے نیچے' دیکھ کر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ سے دھمکی آمیز مطالبہ کیا تھا کہ اگر دورے میں منافع کا ایک حصہ اور ساتھ ہی بنگلہ دیش 'اے' اور انڈر-19 ٹیموں کے دورۂ پاکستان کی تحریری ضمانت نہیں دے گاتو پاکستان بنگلہ دیش کا دورہ نہیں کرے گا۔

بنگلہ دیش متعدد بار تحریری ضمانت دینے کے باوجود پاکستان کے دورے سے انکار کر چکا ہے اور بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ ہم اس وعدے کو پورا نہ کرسکے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ اگر معاملہ صرف فضائی کرائے وغیرہ دینے کا ہے تو ٹھیک ہے لیکن انہیں میچ فیس یا سیریز کے منافع میں حصہ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ منافع بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کا فنڈ ہے اور ہم اس میں کسی کی حصہ داری قبول نہیں کریں گے۔

نظم الحسن نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں کرکٹ متاثر ہو لیکن ہم دورہ کرنے یا نہ کرنے کے لیے کسی قسم کی شرائط قبول نہیں کریں گے اور میرا نہیں خیال کہ بنگلہ دیش کسی بھی شرط پر راضی ہوگا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے ہمیں دباؤ میں لانے کے لیے ایشیا کپ 2014ء میں شریک نہ ہونے دھمکی دی تھی لیکن ایشین کرکٹ کونسل کی جانب سے پاکستان کی جگہ افغانستان کو شامل کرنے اور ٹورنامنٹ جاری رکھنے پر آخر میں شرکت پر رضامندی ظاہر کی۔

تازہ ترین بیان کے بعد صاف ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ماہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے کرکٹ عہدیداران کے مذاکرات بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔

پاکستان نے آخری بار 2011ء میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا جو 2002ء کے بعد باہمی ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان کا محض دوسرا اور آخری دورہ تھا۔ اگر دونوں ممالک کے بورڈز کے درمیان سردمہری قائم رہی تو اپریل اور مئی میں طے شدہ سیریز منعقد نہیں ہوپائے گی۔