عالمی کپ کے دوران باؤنڈری 90 میٹر کے فاصلے پر ہوگی

8 1,018

بین الاقوامی کرکٹ کے بلے بازوں کے حق میں بڑھتے ہوئے جھکاؤ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے اور چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے تسلیم کیا ہے کہ جدید کرکٹ بلوں نے کرکٹ کے توازن کو بری طرح بگاڑ دیا ہے اور یہ معاملہ آئی سی سی کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ اس لیے کرکٹ کو دوبارہ متوازن کھیل بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں سے پہلا یہ ہوگا کہ عالمی کپ کے دوران باؤنڈری لائن کو کم از کم 90 میٹر رکھا جائے گا۔

آئی سی سی بیٹ اور بال کے درمیان بگڑتے ہوئے توازن پر تشویش میں مبتلا دکھائی دیتا ہے اس لیے پہلے قدم کے طور پر باؤنڈری لائن کی کا فاصلہ بڑھایا جا رہا ہے (تصویر: Cricket Australia)
آئی سی سی بیٹ اور بال کے درمیان بگڑتے ہوئے توازن پر تشویش میں مبتلا دکھائی دیتا ہے اس لیے پہلے قدم کے طور پر باؤنڈری لائن کی کا فاصلہ بڑھایا جا رہا ہے (تصویر: Cricket Australia)

معرف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کو دیے گئے انٹرویو میں رچرڈسن نے کہا ہے کہ گیند اور بلے کے درمیان توازن بہت بری طرح بگڑتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ بہت ہی خراب طریقے سے کھیلے گئے شاٹ یہاں تک کہ بلّے پر ٹھیک طرح نہ آنے والی گیندیں بھی چھکے کے لیے روانہ ہو رہی ہیں، اس لیے پہلا قدم باؤنڈری کی طوالت کو بڑھا کر اٹھایا جا رہا ہے۔ اس کے لیے عالمی کپ کے دوران خاص طور پر آسٹریلیا کے بیشتر میدانوں میں آپ باؤنڈری کو کم از کم 90 میٹر کے فاصلے پر دیکھیں گے۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی اس "تشویش" کے باوجود گیند اور بلے کے درمیان توازن گزشتہ چند سالوں میں بری طرح بگڑتا دکھائی دیا ہے اور گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ کے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کا صرف 31 گیندوں پر تیز ترین سنچری کا ریکارڈ گیندبازوں کے تابوت میں آخری کیل دکھائی دے رہا ہے۔ ڈیو رچرڈسن اس کارنامے پر ڈی ولیئڑز کو سراہتے بھی ہیں اور ساتھ کہتے بھی ہیں کہ بلے پر اچھی طرح نہ آنے والی گیندوں کا بھی باآسانی میدان سے باہر جانا توجہ طلب امر ہے۔ "ڈی ولیئرز، برینڈن میک کولم اور کمار سنگاکارا جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں کا اچھے شاٹ کھیل کر گیند کو چھکے کے لیے روانہ کرنا الگ بات لیکن جہاں بلے باز گیند کو اچھی طرح کھیل بھی نہ پائے اور وہ باؤنڈری لائن پر کیچ بننے کے بجائے چھکا ہوجائے تو کرکٹ سے وابستہ افراد کو یہ منظر اچھا نہیں لگتا۔"

بلے بازوں کو حاصل اس برتری میں سب سے اہم کردار بلوں کی موٹائی میں اضافے کا ہے، جو گزشتہ دہائی میں بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ لیکن کرکٹ قوانین کے رکھوالے میریلبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) اور آئی سی سی کی جانب سے اس موٹائی پر حد لگانے پر اتفاق نہیں دکھائی دیتا۔ ایم سی سی کی عالمی کرکٹ کمیٹی نے گزشتہ جولائی میں بلے کی پیمائش کے قانون میں تبدیلی کی مخالفت کی تھی۔ معروف سابق کھلاڑیوں اور کپتانوں پر مشتمل پینل کے اراکین میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا اور یوں بلوں کے حجم کے موجودہ قانون برقرار ہے جس میں صرف لمبائی اور چوڑائی کا ذکر ہے یعنی بلے کی لمبائی 38 انچ اور چوڑائی ساڑھے 4 انچ سے زیادہ نہیں ہوگی جبکہ موٹائی کا ذکر سرے سے موجود نہیں۔

موجودہ صورتحال میں یہ عالم ہے کہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں ابتدائی چار دہائیوں میں کوئی بلے باز ڈبل سنچری نہ بنا سکا لیکن اب صرف چار سالوں میں 4 مرتبہ ایسا ہوچکا ہے کہ کسی بلے باز نے 200 رنز کا ہندسہ عبور کیا ہو۔ 60 میٹر کی مختصر باؤنڈری اور طاقتور بلوں نے بیٹسمینوں کو کھیل پر مکمل طور پر حاوی کردیا ہے اور جو کسر رہ گئی ہے وہ فیلڈنگ پر عائد پابندیوں، دونوں اینڈز سے الگ الگ گیندوں کے استعمال اور باؤنسرز کے استعمال کو محدود کرنے سے پوری ہوگئی ہے۔ اب عالم یہ ہے کہ بلے باز اسکوپ پر بھی چھکے حاصل کررہے ہیں۔

اس صورتحال میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کا یہ پہلا قدم تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند محسوس ہوتا ہے اور اب امید ہے کہ مزید مراحل بھی طے کرکے کھیل کے توازن کو برقرار رکھا جائے گا جو بدقسمتی اس وقت بہت زیادہ بلے بازوں کے حق میں جھک گیا ہے۔