عالمی کپ: پاکستان تاریخ کے کمزور ترین باؤلنگ دستے کے ساتھ کھیلے گا

3 1,006

پاکستان نے اپنے تیسرے اہم گیندباز جنید خان سے محروم ہوجانے کے بعد اب ان کی جگہ راحت علی کو طلب کیا ہے، جس نے تمام فیصلوں کی طرح ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے کہ کیا پاکستان اتنے ناتجربہ کار باؤلنگ دستے کے ساتھ عالمی کپ میں کچھ کر بھی پائے گا یا نہیں۔

شاہد آفریدی کے علاوہ کسی گیندباز کو 50 ایک روزہ مقابلے کھیلنے کا تجربہ بھی حاصل نہیں (تصویر: AFP)
شاہد آفریدی کے علاوہ کسی گیندباز کو 50 ایک روزہ مقابلے کھیلنے کا تجربہ بھی حاصل نہیں (تصویر: AFP)

اگر کاغذ پر دیکھا جائے تو بلاشبہ یہ عالمی کپ کی تاریخ کا کمزور ترین پاکستانی باؤلنگ دستہ ہوگا۔ صرف شاہد آفریدی 391مقابلوں کے ساتھ واحد تجربہ کار کھلاڑی ہیں جبکہ تیز گیندبازوں میں کوئی بھی 50 ون ڈے کا تجربہ بھی نہیں رکھتا۔ وہاب ریاض 47 جبکہ محمد عرفان نے 40 ایک روزہ کھیل رکھے ہیں۔ اب باقی گیندبازوں کا حال سنیں، حارث سہیل 11، سہیل خان، 5، احسان عادل 4 اور یاسر شاہ اور راحت علی ایک، ایک ون ڈے میچ میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ یعنی شاہد آفریدی کو ہٹا دیں تو باقی 7 رکنی باؤلنگ دستے کا کل تجربہ 109 مقابلوں کا ہے اور اگر وہاب ریاض اور محمد عرفان کو بھی تجربہ کار شمار کرلیں تو پانچ گیندبازوں کا کل تجربہ 22 مقابلوں کا بنتا ہے۔

پاکستان اپنے نمبر ایک گیندباز سعید اجمل اور ان کے بعد دوسرے بہترین باؤلر محمد حفیظ دونوں کی خدمات سے محروم ہے۔ سعید اجمل گزشتہ سال اگست میں دورۂ سری لنکا میں اپنے باؤلنگ ایکشن کی وجہ سے شک کی نگاہوں میں آئے تھے اور پھر جانچ کے بعد ان کے ایکشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معطل کردیا گیا۔ یہی کہانی کچھ عرصے بعد محمد حفیظ کے ساتھ دہرائی گئی، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان اہم ترین ٹورنامنٹ سے پہلے ہی بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔ سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پے در پے تین سیریز ہارنے کے بعد ٹیم عالمی کپ سے قبل آخری امتحان کے لیے نیوزی لینڈ پہنچی اور یہاں بھی دونوں ایک روزہ مقابلوں میں بری طرح شکست کھائی۔

گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کی ناکامیوں میں بڑا کردار بلے بازی کا تھا، تب گیندباز کچھ کر دکھاتے تھے اور پاکستان برابر کی سطح پر مقابلہ کرلیتا تھا لیکن اب سعید اجمل کے بعد تو صورتحال ہی بدل چکی ہے۔ ان کے بعد سے پاکستان نے 10 ایک روزہ مقابلے کھیلے ہیں، 8 میں شکست کھائی ہے اور صرف دو مقابلوں میں اسے جیت نصیب ہوئی ہے۔

پاکستان کو ایک اور امید تھی کہ محمد حفیظ عالمی کپ سے پہلے اپنے باؤلنگ ایکشن کی حتمی جانچ کے مرحلے سے گزر جائیں گے اور نتائج حق میں آنے کی صورت میں 15 فروری کو بھارت کے خلاف اہم مقابلے سے پہلے ہی تیار ہوجائیں گے لیکن آج حفیظ کے حوالے سے تازہ ترین خبر سے ان ارمانوں پر بھی اوس پڑ گئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محمد حفیظ کے باؤلنگ ایکشن گی سرکاری جانچ کو چند روز کے لیے ٹال دے کیونکہ محمد حفیظ اپنے پیر میں تکلیف کی وجہ سے مکمل طور پر فٹ نہیں ہیں۔ اب ان کی جانچ 10 فروری کے بعد کسی روز ہوگی۔ حفیظ کو آج یعنی 6 فروری کو آسٹریلیا کے شہر برسبین میں جانچ کروانی تھی لیکن اب انہیں نئی تاریخ کا انتظار کرنا پڑے گا۔

محمد حفیظ عالمی درجہ بندی میں سعید اجمل کے بعد پاکستان کے دوسرے بہترین گیند باز تھے اور ان دونوں سے محرومی کے بعد پاکستان کی امیدیں تیسرے بہترین باؤلر جنید خان سے وابستہ تھیں لیکن وہ دورۂ نیوزی لینڈ سے پہلے ہی زخمی ہوگئے اور اب حتمی فٹنس ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد عالمی کپ بھی نہیں کھیلیں گے۔ پاکستان نے نیوزی لینڈ کے دورے کے لیے ان کی جگہ بلاول بھٹی کو شامل کیا تھا، جن کی بدترین کارکردگی نے انہیں عالمی کپ میں ممکنہ شرکت سے دور کردیا ہے۔ پاکستان نے 2012ء میں واحد ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ کھیلنے والے راحت علی کو طلب کیا ہے۔

اب شاہد آفریدی کا ساتھ دینے کے لیے مکمل فٹ نظر نہ دکھائی دینے والے محمد عرفان ہیں، ساتھ ہی مایوس کن ریکارڈ کے حامل وہاب ریاض اور نہ ہونے کے برابر تجربہ رکھنے والے دیگر چار گیندباز۔ جنہیں پہلے ہی مقابلہ ایک ایسی ٹیم سے درپیش ہوگا، جسے پاکستان عالمی کپ کی تاریخ میں کبھی شکست نہیں دے سکا، یعنی بھارت سے۔ کیا یہ گیندباز روایتی حریف کے خلاف تاریخ کا دھارا پلٹ سکیں گے؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن فی الحال حالات پاکستان کے حق میں نہیں دکھائی دیتے۔