پاک، بھارت، سری لنکا کو کمزور نہ سمجھیں: جیف مارش

0 1,019

پاکستان، بھارت اور سری لنکا اب تک ہونے والے 10 میں سے چار عالمی کپ جیت چکے ہیں اور 1992ء سے لے کر آج تک تمام عالمی کپ فائنل مقابلوں میں یہی ٹیمیں شریک رہی ہیں اور یہی بات آسٹریلیا کے سابق بلے باز جیف مارش کے ذہن میں کھٹک رہی ہے، جن کا کہنا ہے کہ عالمی کپ سے پہلے برے حال میں ہونے کے باوجود پاکستان، بھارت اورسری لنکا کو کمزور نہ سمجھا جائے۔

بھارت کو واپس آنے کے لیے صرف دو مقابلوں کی ضرورت ہے، پاکستان کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے: جیف مارش (تصویر: AFP)
بھارت کو واپس آنے کے لیے صرف دو مقابلوں کی ضرورت ہے، پاکستان کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے: جیف مارش (تصویر: AFP)

آسٹریلیا کے دورے پر موجود بھارت کو یہاں ایک مقابلے میں بھی کامیابی نصیب نہیں ہوئی جبکہ پاکستان اور سری لنکا کو نیوزی لینڈ کے دورے میں ایک روزہ سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس طرح تینوں ٹیموں کی حالیہ کارکردگی تو اچھی نہیں لیکن 80ء کے عشرے میں ایشیائی ٹیموں پر قہر نازل کرنے والے جیف مارش کا کہنا ہے کہ 1983ء میں بھارت کی جیت کو کون بھول سکتا ہے؟ اور اس سے بھی بڑھ کر 1992ء میں پاکستان کو جو آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ میں غیر متوقع طور پر جیتا تھا۔ "اس لیے اگر کوئی ایشیائی ٹیموں کو ہلکا لے گا، تو اپنا ہی نقصان کرے گا۔"

پاکستان اور بھارت کی حالیہ کارکردگی سے ہٹ کر سری لنکا کو دیکھیں تو وہ شکست کے باوجود بہتر نظر آتا ہے۔ پچھلے دونوں عالمی کپ ٹورنامنٹس کا فائنل کھیلنےوالے سری لنکا کے چند کھلاڑی بہترین فارم میں ہیں البتہ مجموعی طور پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں دکھائی گئی کارکردگی کے بعد ایشیائی ٹیموں سے بڑی امیدیں رکھنا شائقین کے لیے مشکل ہے۔

مارش کا کہنا ہے کہ "میں ایشیائی ٹیموں کو بہت تکریم کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، کیونکہ بڑی خوبصورت کرکٹ کھیلتے ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ حالیہ دورے میں جیتنے میں ناکامی سے بھارت کو تناؤ کا شکار ہے، لیکن مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم کو پرانی فارم میں واپس لانے کے لیے صرف ایک اچھی کارکردگی کی ضرورت ہے۔ اس لیے بھارت کی کارکردگی کا بہت حد تک انحصار اس بات پر ہوگا کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے پہلے دونوں مقابلوں میں وہ کس طرح کھیلتے ہیں۔"

سری لنکا اور پاکستان کے بارے میں مارش کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بارے میں پہلے سے کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی لیکن آپ کو ان سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ سری لنکا کے بارے میں یہی بات کہوں گا کہ ان سے کم از کم سیمی فائنل تک جانے کی امید ہے اور مجھے امید ہے یہ ٹیمیں توقعات پر پوری اتریں گی۔"