عالمی کپ: ویسٹ انڈیز کو کئی خامیوں پر قابو پانا ہوگا

1 1,030

عالمی کپ کے آغاز میں اب ایک ہفتے سے بھی کم دن باقی رہ گئے ہیں اور یہ وقت ہے عالمی کپ کے تمام اہم امیدواروں کا جائزہ لینے کا۔ ہم عالمی درجہ بندی میں سرفہرست 8 ٹیموں کی خوبیوں اور خامیوں پر نظر ڈالیں گے اور ان کے کارکردگی دکھانے والے ممکنہ بہترین کھلاڑیوں کے بارے میں آپ کو بتائیں گے۔ اس سلسلے میں ہم نے جس ٹیم کو سب سے پہلے منتخب کیا ہے وہ ہے عالمی نمبر 8 ویسٹ انڈیز۔

انفرادی سطح پر تو ویسٹ انڈیز ہر کھلاڑی باصلاحیت ہے لیکن بحیثیت مجموعی ٹیم موثر نہیں دکھائی دیتی (تصویر: Getty Images)
انفرادی سطح پر تو ویسٹ انڈیز ہر کھلاڑی باصلاحیت ہے لیکن بحیثیت مجموعی ٹیم موثر نہیں دکھائی دیتی (تصویر: Getty Images)

ویسٹ انڈیز ابتدائی تینوں عالمی کپ کا فائنل کھیل چکا ہے لیکن یہ سب باتیں اب ماضی کے قصے ہیں۔ اب حقیقت یہ ہے کہ ویسٹ انڈیز سے زیادہ مشکلات شاید ہی کسی ٹیم کو درپیش ہوں۔ دو مرتبہ کی عالمی چیمپئن ٹیم آئندہ ٹورنامنٹ کے لیے سب سے زیادہ الجھن کا شکار ٹیم ہے۔ نہ صرف میدان عمل میں کارکردگی بلکہ باہر پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے بھی ویسٹ انڈیز کے لیے گزشتہ سال بدترین رہا ہے۔ بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات، بھارت کا دورہ ترک کرنے کے بدترین واقعے اور اس کے بعد اہم ترین کھلاڑیوں کا ٹیم سے اخراج ایسے واقعات ہیں جنہیں آسٹریلیا میں موجود ٹیم کا ہر رکن بھلانا زیادہ پسند کرے گا۔

عالمی کپ 2015ء کے لیے اعلان کردہ دستے سے محدود اوورز کی کرکٹ کے اہم کھلاڑیوں ڈیوین براوو اور کیرون پولارڈ کے اخراج سے بھی کئی موجودہ اور سابقہ کھلاڑیوں کو ناراض کیا ہے۔ ٹیم کو اس وقت بھی کئی خامیوں پر قابو پانا ہے اور بھارت، پاکستان اور جنوبی افریقہ جیسی مضبط ٹیموں کے گروپ میں موجودگی سے ویسٹ انڈیز کی مشکلات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

طاقت:

کرس گیل، مارلون سیموئلز اور ڈیرن سیمی کی جارحانہ بلے بازی، جس کی بدولت طویل ہدف کے تعاقب میں ٹیم کے امکانات موجود رہ سکتے ہیں لیکن اس مثبت پہلو کے باوجود تشویشناک امر یہ ہےکہ ان کھلاڑیوں میں مستقل مزاجی کا فقدان ہے اور کئی مقابلوں کے وقفے کےبعد ہی ان کی جانب سے کوئی اچھی کارکردگی پیش کی جاتی ہے۔ ڈیوین براوو اور کیرون پولارڈ کی غیر موجودگی میں ٹیم کی زیادہ تر ذمہ داری انہی تین کھلاڑیوں کے کاندھوں پر ہوگی۔ گیل اور سیمی نے 2014ء میں چند ہی مقابلے کھیلے تھے لیکن ان کی دھواں دار بلےبازی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ سیموئلز نے گزشتہ سال 101 کے اوسط کے ساتھ 303 رنز بنا کر اچھا کھیل پیش کیا تھا۔ اب عالمی کپ میں بھی وہ اس تسلسل کو جاری رکھنا چاہیں گے۔

کمزوری:

گزشتہ ڈیڑھ دو دہائیوں سے گو کہ ویسٹ انڈیز مشکلات کا شکار ہے لیکن اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ انفرادی سطح پر اس کے تقریباً تمام ہی کھلاڑی بہت قابل اور باصلاحیت ہیں البتہ ان میں غیر مستقل مزاجی بہت ہے، جس کی وجہ سے وہ ہر میچ میں اچھی شراکت نہیں دے پاتے۔ ڈیوین اسمتھ، آندرے رسل، لینڈل سیمنز، ڈیرن براوو اور کیمار روچ جیسے کھلاڑی اگر ٹیم کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں تو انہیں پہلے سے اچھی اور مستقل کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

چھپا رستم:

دنیش رامدین کی بطور ٹیسٹ کپتان تقرری سے انہیں ایک روزہ مقابلوں میں اپنی کارکردگی میں بہتری لانے میں مدد ملی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رامدین بلے بازی اور وکٹ بانی (وکٹ کیپنگ) دونوں میں مہارت رکھتے ہیں، اور انہوں نے پچھلے سال 57.33 کی اوسط سے 516 رنز بنائے تھے جن میں دو سنچریاں بھی شامل تھیں۔ اگر ٹاپ آرڈر کے بلے باز اچھی اننگز کی شروعات کر جائیں، تو پانچویں یا چھٹے نمبر پر بلے بازی کرنے والے رامدین کی شراکتیں ٹیم کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں۔

عالمی کپ کے لیے دستہ:

جیسن ہولڈر (کپتان)، مارلون سیموئلز، سلیمان بین، ڈیرن براوو، جوناتھن کارٹر، شیلڈن کوٹریل، کرس گیل، نکیتا ملر، دنیش رامدین (وکٹ کیپر)، کیمار روچ، آندرے رسل، ڈیرن سیمی، لینڈل سیمنز، ڈیوین اسمتھ اور جیروم ٹیلر

گزشتہ عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کی کارکردگی:

گزشتہ عالمی کپ میں گروپ مقابلوں میں جنوبی افریقہ، بھارت اور انگلستان سے ہارنے کے باوجود نیدرلینڈز، بنگلہ دیش اور آئرلینڈ پر فتوحات نے ویسٹ انڈیز کو کوارٹر فائنل مرحلے تک پہنچا دیا تھا، جہاں وہ پاکستان سے بری طرح سے شکست کھا گئے۔ اس عالمی کپ میں پھر اس بات کا مظاہرہ ہو گیا تھا کہ ویسٹ انڈیز میں مضبوط حریف کا مقابلہ کرنے کی قابلیت کم ہے۔ اگرچہ وہ 2012ء میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیت چکے ہیں لیکن جیسی اچھی فارم اُن کی ٹی ٹوئنٹی میں رہی ہے، ویسی فارم ایک روزہ مقابلوں میں بالکل بھی نہیں ہے۔

عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کے گروپ میچز

بتاریخ بمقام
16 فروری  ویسٹ انڈیز بمقابلہ آئرلینڈ نیلسن
21 فروری ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاکستان کرائسٹ چرچ
24 فروری  ویسٹ انڈیز بمقابلہ زمبابوے کینبرا
27 فروری  ویسٹ انڈیز بمقابلہ جنوبی افریقہ سڈنی
6 مارچ  ویسٹ انڈیز بمقابلہ بھارت پرتھ
15 مارچ  ویسٹ انڈیز بمقابلہ متحدہ عرب امارات نیپئر