عالمی کپ میں کیا کچھ نیا ہوگا؟

7 1,043

عالمی کرکٹ کا گیارہواں میلہ 14 فروری سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں میں سجنے والا ہے۔ پہلے روز دنیائے کرکٹ کے قدیم ترین روایتی حریف آسٹریلیا اور انگلستان مدمقابل ہوں گے اور دوسرے روز بھارت اور پاکستان کے مابین تاریخ کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا مقابلہ ہوگا۔ اس اہم ٹورنامنٹ سے قبل کرکٹ سے محبت رکھنے والے ہر فرد کے لیے یہ جاننا دلچسپ ہوگا کہ آخر عالمی کپ 2015ء گزشتہ ٹورنامنٹس کے مقابلے میں کتنا مختلف ہے؟ اس میں کیا کچھ نیا ہے؟

شائقین کے لیے بھی اس عالمی کپ میں دیکھنے کو بہت کچھ نیا ہوگا (تصویر: Getty Images)
شائقین کے لیے بھی اس عالمی کپ میں دیکھنے کو بہت کچھ نیا ہوگا (تصویر: Getty Images)

ماہرین کرکٹ کہتے ہیں کہ اس بار کا عالمی کپ گزشتہ ٹورنامنٹس کے مقابلے میں زیادہ دلچسپ ہوگا کیونکہ اس بار کئی ٹیمیں اعزاز کی حقدار نظر آ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ عالمی کپ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس میں کئی ایسی چیزیں دیکھنے کو ملیں گی، جو پچھلے کسی ٹورنامنٹ میں نہیں دیکھی گئیں ۔ آئیے ان کے بارے میں جانتے ہیں:

فیلڈنگ پابندیاں اور پاور پلے:

اب 30 گز کے حصار کے باہر چار سے پانچ میدان بازوں (فیلڈرز) کا رہنا پوری اننگز میں ضروری ہو گا۔ نیز پاور پلے کی تعداد صرف دو ہو گی۔ شروع کے دس اوور گیندبازی کرنے والے حریف کے لیے پاور پلے ہو گا اور 40 اوورز سے پہلے دوسرا پاور پلے بلے بازی کرنے والے حریف کے لیے ہو گا۔

دو نئی گیندوں کا استعمال:

اس بار کے عالمی کپ میں دونوں کناروں سے نئی گیندیں استعمال ہوں گی، جس سے بلے بازوں خاص طور پر اوپنر بلے بازوں کے لیے کافی مشکلات ہو جائیں گی۔ البتہ یہ چیز تیز گیندبازوں کے لیے زیادہ خوش کن نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے انہیں ریورس سوئنگ ملنا مشکل ہوگا۔

جزوقتی گیندبازوں کا کردار کم:

اس عالمی کپ میں جزوقتی گیندبازوں کے کردار میں کمی آ جائے گی اور وہ اس طرح کی کارکردگی نہیں دکھا پائیں گے جس طرح پچھلے عالمی کپ میں یووراج سنگھ جیسے آل راؤنڈر نے کیا تھا۔

اسپنرز کے لیے ناسازگار حالات:

گزشتہ عالمی کپ کے مقابلے میں اسپن گیندبازوں کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں سازگار حالات نہیں ملیں گے کیونکہ عام طور پر یہاں کی وکٹیں اسپن باؤلرز کو مدد نہیں دیتیں۔

ڈی آر ایس:

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے تصدیق کی ہے کہ اس بار کے عالمی کپ میں فیصلوں پر نظرثانی کے نظام(ڈی آر ایس) کو زیادہ دقیق اور درست بنا کر استعمال کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، امپائر کے فیصلوں کو غیر جانبدار بنانے کے لیے دوسرے آلات کا بھی استعمال کیا جائے گا۔

انعامی رقم میں اضافہ:

اس بار آئی سی سی نے عالمی کپ کی انعامی رقم میں 25 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ پہلی بار ایسا ہو گا کہ جو ٹیمیں کوارٹر فائنل تک بھی نہیں پہنچ پائیں گی، اُنہیں بھی 35 ہزار ڈالر فی کس رقم دی جائے گی۔

سپر اوور:

عالمی کپ 2011ء میں بھی اس کی نوبت نہیں آئی تھی اور کم از کم فائنل میں پہنچنے والی ٹیمیں تو یہی امید کریں گی کہ اس کی ضرورت نہ پڑے لیکن سپر اوور موجود ہوگا۔ اگر 29 مارچ 2015ء کو ملبورن میں ہونے والا فائنل ٹائی ہوگیا تو اس کا فیصلہ سپر اوور میں ہوگا۔ ابتداء میں آئی سی سی نے سپر اوور استعمال نہ کرنے کا کا فیصلہ کیا تھا لیکن چند روز قبل اس میں ترمیم کردی گئی ہے۔ اب اگرچہ کوارٹر فائنلوں اور سیمی فائنلوں میں تو سپر اوور نہیں ہوگا، البتہ فائنل میں ٹائی ہونے کی صورت میں فاتح کا فیصلہ سپر اوور کی مدد ہی سے کیا جائے گا۔