بلند حوصلہ پاکستان نے انگلستان کو بھی شکست دے دی

1 1,054

عین اس وقت پر جب پاکستان کے انتہائی خوش فہم اور امید پرست شائقین بھی عالمی کپ کے لیے زیادہ پرجوش نہیں دکھائی دیتے، پاکستان نے اپنے دونوں وارم-اپ مقابلے جیت کر اس تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے کہ انہیں اہمیت نہ دینا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی۔ عالمی کپ سے قبل اپنے آخری وارم-اپ مقابلے میں پاکستان نے اپنی سب سے بڑی کمزوری، یعنی ہدف کے تعاقب میں ناکامی، پر قابو پایا اور انگلستان کے بہترین گیندبازوں کے مقابلے میں 251 رنز کا ہدف حاصل کیا جس میں کپتان مصباح الحق کی ناقابل شکست 91 رنز کی اننگز کا کردار سب سے اہم تھا۔

مصباح الحق کی 91 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے پاکستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا (تصویر: Getty Images)
مصباح الحق کی 91 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے پاکستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا (تصویر: Getty Images)

تاریخی سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں ہونے والے مقابلے میں پاکستان ہدف کے تعاقب میں صرف 43 رنز پر اپنے تین بلے بازوں سے محروم ہوچکا تھا جبکہ 78 رنز تک پہنچتے پہنچتے حارث سہیل بھی آؤٹ ہوگئے تھے۔ اس مرحلے پر مصباح الحق اور عمر اکمل کی 133 رنز کی شراکت داری نے اننگز کو اتنا استحکام دے دیا کہ وہ بڑھتے ہوئے رن اوسط اور 6 وکٹیں گرنے کے باوجود پاکستان آخری اوور سے پہلے ہی ہدف تک پہنچ گیا۔

مصباح اور عمر نے 134 گیندوں تک میدان سنبھالے رکھا اور 133 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ 23 ویں اوور میں شروع ہونے والی رفاقت 45 ویں اوور تک جاری رہی اور جب عمر اکمل 66 گیندوں پر 65 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو پاکستان جیت سے صرف 40 رنز کے فاصلے پر تھا۔ صہیب مقصود کی 12 گیندوں پر 20 رنز کی تیز اننگز نے ہدف کو مزید قریب کردیا یہاں تک کہ 49 ویں اوور میں شاہد آفریدی کے مسلسل دو چوکوں نے قصہ تمام کردیا۔

مصباح 99 گیندوں پر دو چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 91 رنز بناکر ناقابل شکست میدان سے لوٹے لیکن اس حوصلہ افزاء پہلو کے باوجود پاکستان کی بلے بازی کی تشویشناک بات ٹاپ آرڈر کی ناکامی ہے۔ ناصر جمشید، احمد شہزاد اور یونس خان تینوں بری طرح ناکام ہوئے۔ ناصر نے صرف 1 اور احمد نے 2 رنز بنائے جبکہ یوس خان 40 گیندوں پر صرف 19 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔

قبل ازیں انگلستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی سنبھالیاور دوسرےہی اوور میں معین علی کی قیمتی وکٹ سے محروم ہوگیا۔ احسان عادل کی گیند پر ان کا کیچ یونس خان نے لیا۔ ایلکس ہیلز اور گیری بیلنس نے 64 رنز جوڑ کر اننگز کو آگے بڑھایا۔ گیری بیلنس نے81 گیندوں پر 57 رنز کی بہترین اننگز کھیلی۔ 28 ویں اوور تک انگلستان مقابلے پر حاوی تھا جس کے 135 رنز پر صرف دو کھلاڑی آؤٹ تھے لیکن یاسر شاہ کے ایک ہی اوور میں گیری بیلنس اور ایون مورگن کا آؤٹ ہونا پاکستان کو مقابلے میں واپس لے آیا۔یاسر شاہ نے انگلش کپتان کو صفر کی ہزیمت سے دوچار کرنے کے کچھ دیر بعد ایک خوبصورت گیند پر روی بوپارا کو بھی بولڈ کردیا۔ انگلستان صرف 22 رنز کے اضافے سے تین قیمتی وکٹیں کھو چکا تھا۔ اب تمام امیدیں جو روٹ سے وابستہ ہوگئیں، جنہوں نے مایوس نہیں کیا۔ انہی کی 89 گیندوں پر 85 رنز کی اننگز تھی جو انگلستان کو 250 رنز تک لے کر آئی البتہ اس میں کرس جارڈن کے 31 رنز کا کردار بھی اہم رہا۔

پاکستان کی جانب سے یاسر شاہ سب سے کامیاب گیندباز رہے جنہوں نے 10 اوورز میں 45 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ سہیل خان نے دو وکٹیں حاصل کیں جن میں جوس بٹلر کو خوبصورت یارکر پر کیا گیا بولڈ بھی شامل تھا۔ ایک، ایک وکٹ احسان عادل، وہاب ریاض اور شاہد آفریدی نے حاصل کی۔

اب پاکستان اور انگلستان نے اپنے وارم-اپ مقابلے کھیل لیے ہیں اور دونوں کی نظریں اب عالمی کپ میں اپنے پہلے مقابلوں پرہوں گی جہاں 14 فروری کو انگلستان آسٹریلیا سے جبکہ پاکستان 15 فروری کو روایتی حریف بھارت کے خلاف کھیلے گا ۔ اس اہم ترین مقابلے سے پہلے دونوں وارم-اپ جیتنا پاکستان کے لیے بہت خوش آئند ہے اور ٹیم بلند حوصلوں کے ساتھ میدان میں اترے گی۔