عالمی کپ کے پانچ خوش قسمت کھلاڑی

3 1,029

عالمی کپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے لیکن اگر کسی کھلاڑی کا منتخب دستے میں نام ہی شامل نہ ہو اور پھر اچانک اسے کھیلنے کا موقع مل جائے تو اسے اپنی خوش قسمتی پر ناز ہونا چاہیے۔ عالمی کپ 2015ء میں کھیلنے والے پانچ نمایاں کھلاڑی ایسے ہیں جنہیں مختلف کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کی وجہ سے عالمی کپ کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ فہرست ملاحظہ کیجیے:

حتمی دستے کی عالمی کپ کے لیے روانگی کے بعد محمد حفیظ زخمی ہوئے اور قرعہ فال ناصر جمشید کے نام نکلا (تصویر: Getty Images)
حتمی دستے کی عالمی کپ کے لیے روانگی کے بعد محمد حفیظ زخمی ہوئے اور قرعہ فال ناصر جمشید کے نام نکلا (تصویر: Getty Images)

راحت علی

پاکستان نے جب جنوری کے اوائل میں عالمی کپ کے لیے اپنے 15 رکنی دستے کا اعلان کیا تو اس میں ایک وہ گیندباز بھی شامل تھا، جس کا نام ابتدائی 30 رکنی اسکواڈ میں بھی شامل نہیں تھا۔ لیکن اگر کوئی نام نہیں پایا گیا تو وہ 11 ٹیسٹ کھیلنے والے راحت علی کا تھا۔ راحت نے 2012ء میں اپنا واحد ایک روزہ کھیلا ہے اور اب تک ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان نے انہیں ٹیسٹ مقابلوں ہی میں آزمانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اہم گیندباز جنید خان کے عالمی کپ سے باہر ہونے کی وجہ سے وہ اچانک عالمی کپ کے لیے طلب کرلیے گئے۔ یوں سر کے بل لاہور سے سڈنی کے سفر پر روانہ ہوئے اور اب عالمی کپ میں پاکستان کی نمائندگی کے خواہشمند ہیں۔

ناصر جمشید

45 ایک روزہ مقابلوں میں شمولیت، اور حالیہ میچز میں بارہا ناکامیوں کے بعد، ناصر جمشید کا نام کسی طرح عالمی کپ کے لیے روانہ ہونے والے پاکستانی کھلاڑیوں کی فہرست میں نہیں ہو سکتا تھا لیکن محمد حفیظ کے زخمی ہونے نے ان کے لیے جگہ پیدا کردی ہے۔ 25 سالہ ناصر جمشید کے واجبی سے ایک روزہ کیریئر کا سب سے نمایاں پہلو ان کی روایتی حریف بھارت کے خلاف تین سنچریاں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ بھارت کے خلاف نمایاں اور غیر معمولی کارکردگی کی وجہ سے ہی ناصر جمشید کا انتخاب کیا گیا ہو۔ لیکن وجہ جو بھی ہو، وارم-اپ مقابلے میں ناکامی کے بعد اب ناصر جمشید کو 15 فروری کو ثابت کرنا ہوگا کہ پاکستان نے انہیں بلا کر درست فیصلہ کیا۔

موہیت شرما

12 ایک روزہ مقابلوں میں 40 کے بھاری اوسط اور تقریباً 5 رنز فی اوور کی شرح کے ساتھ 10 وکٹیں ہرگز ایسی کارکردگی نہیں کہ کسی کھلاڑی کو عالمی کپ تک لے جائے لیکن موہیت شرما کو یہ موقع اس وقت ملا جب بھارت کے تجربہ کار ایشانت شرما زخمی ہوکر عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہوئے۔ وہ گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے وطن واپس روانہ ہوگئے ہیں اور موہیت، جو ویسے ہی دورۂ آسٹریلیا پر ٹیم کے ساتھ تھے، اب عالمی کپ میں ملک کی نمائندگی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

میکس سورنسن

ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک سے باہر اگر کوئی ٹیم عالمی کپ کے دوران غیر معمولی نتیجہ دے سکتی ہے تو وہ آئرلینڈ ہے۔ مسلسل دو عالمی کپ ٹورنامنٹس میں اپ سیٹ فتوحات حاصل کرنے کے بعد اس بار بھی آئرلینڈ کی خواہش تھی کہ وہ مکمل اور مضبوط ترین دستے کے ساتھ میدان میں اترے لیکن اہم گیندباز ٹم مرٹاگ کے زخمی ہونے سے اب ایسا ممکن نہیں۔ ان کی جگہ میکس سورنسن کو ملی ہے جو اب تک 9 ایک روزہ مقابلوں میں 12 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ اب اگر میکس کو موقع ملا تو انہیں مرٹاگ کی کمی پوری کرنا ہوگی۔ ویسے کم از کم وارم-اپ مقابلوں میں تو انہوں نے اپنی اہلیت ثابت کی ہے جہاں دو میچز میں انہوں نے 6 وکٹیں حاصل کیں۔

نکیتا ملر

اپنے دو اہم ترین کھلاڑیوں ڈیوین براوو اور کیرون پولارڈ سے محروم ہوجانے کے بعد ویسٹ انڈیز کے لیے سب سے بڑا دھچکا سنیل نرائن کی عالمی کپ سے دستبرداری تھا۔ دنیا کے بہترین اسپن گیندبازوں میں شمار ہونے والے نرائن مشکوک باؤلنگ ایکشن کی وجہ سے پریشانی سے دوچار ہیں اور اعتماد کی کمی کی وجہ سے عالمی کپ نہیں کھیلنا چاہتے۔ بس یہیں پر نکیتا ملر کی لاٹری نکلی ہے۔ 32 سالہ نکیتا بائیں ہاتھ سے آرتھوڈوکس اسپن گیندبازی کرتے ہیں اور 45 ایک روزہ مقابلے کھیل چکے ہیں جن میں انہوں نے 40 کھلاڑیوں کو شکار کیا ہے اور دو بار چار وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ بھی انجام دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ عالمی کپ میں کیا کر دکھاتے ہیں۔

کیا آپ کے خیال میں عالمی کپ کھیلنے والا کوئی اور خوش قسمت کھلاڑی بھی ہے، جسے اچانک سوتے سے جگایا گیا ہو اور اطلاع دی گئی ہو کہ آپ ورلڈ کپ کھیلنے جا رہے ہیں؟