پاک-بھارت مقابلے، ’’چار دن کی چاندنی، پھر اندھیری رات‘‘

0 1,519

بھارت اور پاکستان کے تعلقات تقسیم ہند کے بعد سے ہی کشیدہ ہیں۔ تعلقات کی ہمواری اور ماحول خوشگوار بنانے کی کوششیں تو بے شمار ہوئیں لیکن ان کو کبھی دوام نہیں ملا۔ سیاسی سطح کے ان اختلافات کا سب سے زیادہ نقصان کرکٹ کو پہنچا۔ ایک ایسا کھیل جو برصغیر کے عوام کے خون میں رچا بسا ہے اور جس سے سرحد کے دونوں اطراف بسنے والے کروڑوں شائقین جنون کی حد تک محبت کرتے ہیں، اسے سیاست کی نذر ہونا پڑا۔ سیاسی مفادات کی خاطر عوام کے جذبات کا خون کیا گیا اور اس کے ذریعے تخت حکومت تک پہنچنے کے راستے ہموار کیے گئے۔ سیاست دانوں نے اپنے فائدے اور نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے جب جی میں آیا باہمی تعلقات کو ہموار کیا، اور دوریاں بھی بنائیں لیکن کرکٹ کرکٹ کے معاملے میں ہمیشہ منافقت کا مظاہرہ کیا گیا۔ یہاں تک کوشش کی گئی کہ بھارت اور پاکستان کبھی ایک دوسرے کے خلاف نہ کھیلیں لیکن عالمی کپ جیسے ایونٹس نے روایتی حریفوں کی ملاقات کی سبیل بنائے رکھی اور چاہتے ہوئے بھی دونوں ممالک کے کرکٹ تعلقات کا یکسر خاتمہ نہ ہوسکا بلکہ اس کی جتنی بھی کوششیں کی گئیں شائقین کا جوش و ولولہ اتنا ہی بڑھتا گیا۔'

جوش و خروش ثابت کرتا ہے کہ پاک-بھارت مقابلوں کے بغیر دنیائے کرکٹ کی رونق ماند ہے (تصویر: Getty Images)
جوش و خروش ثابت کرتا ہے کہ پاک-بھارت مقابلوں کے بغیر دنیائے کرکٹ کی رونق ماند ہے (تصویر: Getty Images)

گزشتہ 7 سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان کوئی باضابطہ سیریز نہیں کھیلی گئی۔ ٹیم انڈیا کو پاکستانی سرزمین پر قدم رکھے ہوئے 9 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ 2012ء کے اختتام اور 2013ء میں بڑی جدوجہد، اور نازونخرے کے بعد، دونوں ممالک کے درمیان محدود اوورز کے مقابلوں کی انتہائی مختصر سیریز کھیلی گئی لیکن یہ بھی ’’چار دن کی چاندنی‘‘ ثابت ہوئی ۔

لیکن ہندوپاک کی سیاسی کشمکش کے درمیان جب بھی ان کی کرکٹ ٹیمیں مدمقابل آئیں، شائقین کرکٹ کے جوش و خروش نے یہ ثابت کردیا کہ بھارت اور پاکستان کے مقابلوں کے بغیر دنیائے کرکٹ کی رونق ماند ہے۔

اب ایک بار پھر روایتی حریف باہم دست و گریباں ہونے کو تیار ہیں، یعنی وہ لمحہ آن پہنچا ہے جس کا انتظار شائقین کرکٹ بڑی بے صبری سے کررہے ہیں۔ ایک نئی توانائی، ایک نئی امنگ ہے جس نے عالمی کپ کے آغاز کو دلکش اور دلچسپ بنا دیا ہے لیکن افسوس ہے کہ یہ امنگیں جلد ہی ختم ہوجائیں گی۔ اپنی ٹیم کو جیتتا ہوا دیکھنے کی خوشی ابھی ختم ہی نہیں ہوگی کہ ایک وسیع خلیج کا خیال ایک مرتبہ پھر شائقین کو مغموم کردے گا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان اس سے قبل آخری ایک روزہ تقریباً ایک سال پہلے ایشیا کپ میں کھیلا تھا جہاں شاہد آفریدی کے دو چھکوں نے ٹورنامنٹ میں بھارت کی پیشقدمی کا خاتمہ کیا جبکہ اس سے پہلے دونوں ٹیمیں جون 2013ء میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں کھیلیں تھیں جہاں بھارت نے 8 وکٹوں سے شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ اگر 2012-13ء کی باہمی سیریز کو ہٹا دیا جائے تو 7 سالوں میں دونوں ملکوں نے صرف 6 مقابلے کھیلے گئے ہیں جو دونوں ممالک کے شائقین کے ساتھ صریحاً زیادتی ہے۔ خیر، مستقبل کے بارے میں سوچے بغیر سردست جو میسر ہےاسی کا لطف اٹھائیے اور کل صبح ہند و پاک کا ایک یادگار مقابلہ دیکھیں۔