بھارت بمقابلہ جنوبی افریقہ، اسٹین بمقابلہ کوہلی

3 1,027

جس "موقع" کا فائدہ پاکستان نہ اٹھا سکا، اب بھارت بھی اسی "موقع" کے انتظار میں کھڑا ہے۔ پاکستان کے خلاف عالمی کپ کی تاریخ میں اپنا چھٹا مقابلہ جیتنے کے بعد بھارت کو اب اگلے مقابلے میں جنوبی افریقہ کا سامنا کرنا ہے جس کے خلاف وہ کبھی کوئی مقابلہ نہیں جیت پایا اور جنوبی افریقہ کے سابق کوچ رے جیننگز کہتے ہیں کہ آئندہ میچ میں اصل مقابلہ ڈیل اسٹین اور ویراٹ کوہلی کا ہوگا۔

ڈیل اسٹین بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کو ٹھکانے لگانے کے لیے جنوبی افریقہ کا اہم ترین ہتھیار ہوں گے  (تصویر: AFP)
ڈیل اسٹین بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کو ٹھکانے لگانے کے لیے جنوبی افریقہ کا اہم ترین ہتھیار ہوں گے (تصویر: AFP)

بھارت 22 فروری کو ملبورن کے تاریخی میدان پر جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گا اور روایتی حریف پاکستان کے خلاف اپنے پہلے مقابلے میں جیت نے اس کے حوصلے بلند کردیے ہیں۔ یوں اپنے بیشتر مداحوں کی نظر میں تو بھارت نے عالمی کپ پاکستان کو شکست دے کر ہی جیت لیا لیکن قائد مہندر سنگھ دھونی اور ان کے ساتھیوں کو بخوبی اندازہ ہے کہ پاکستان کے خلاف جیت اس طویل ٹورنامنٹ کے لیے صرف ماحول بنانے کا کام کرے گی اور اب ان کا مقابلہ جنوبی افریقہ جیسے مضبوط دستے سے ہے۔

عالمی کپ 1992ء سے لے کر آج تک دونوں ٹیمیں تین بار آمنے سامنے آئی ہیں اور ہر بار فتح جنوبی افریقہ کے ہاتھ لگی ہے۔ 1992ء میں ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے مقابلے میں جنوبی افریقہ نے 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ 7 سال بعد 1999ء میں ہوو کے مقام پر جنوبی افریقہ 4 وکٹوں سے جیتا اور 2011ء میں ناگ پور میں ہونے والے ہند-جنوبی افریقہ مقابلے میں سخت معرکہ آرائی کے بعد جیت 3 وکٹوں سے پروٹیز کے نام رہی۔

سابق کوچ رے جیننگز نے بھارت-جنوبی افریقہ آئندہ مقابلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ٹیموں نے عالمی کپ میں عمدہ آغاز لیا ہے اور یقین کیجیے کہ اتوار کو ہونے والے مقابلے میں شکست کسی کو بھی پسند نہیں ہوگی کیونکہ یہ مقابلہ ممکنہ طور پر گروپ 'بی' میں سرفہرست پوزیشن کا تعین کرے گا، جس کے نتیجے میں فاتح کو کوارٹر فائنل میں آسان حریف کا سامنا کرنا پڑے گا۔

زمبابوے کے خلاف جنوبی افریقہ کے پہلے مقابلے کے بارے میں رے جیننگز کا کہنا تھا کہ "ٹیموں کو سیٹ ہونے اور ابتدائی دباؤ کو دور کرنے میں کچھ وقت تو لگتا ہے پھر زمبابوے جیسی ٹیمیں جب بڑے ملکوں کے خلاف کھیلتی ہیں تو وہ اپنی بہترین کارکردگی پیش کرتی ہیں کیونکہ ان کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہيں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ مقابلہ توقع سے زیادہ سخت نکلا۔"

آئندہ مقابلے کو ابراہم ڈی ولیئرز اور ویراٹ کوہلی کا ٹکراؤ کہا جا رہا ہے لیکن جیننگز کہتے ہیں کہ "بلے باز کا مقابلہ بلے باز سے نہیں کیا جا سکتا، میرے خیال میں یہ ڈيل اسٹین اور ویراٹ کوہلی کا مقابلہ ہوگا۔"

مقابلے میں "فیورٹ" کون ہوگا، اس پر جیننگز نے کوئی واضح رائے دینے کے بجائے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اسٹین اور کوہلی کا مقابلہ شاندار ہوگا اور شائقین کے لیے قابل دید بھی۔

اب دیکھتے ہیں کہ اتوار کو بھارت تاریخ کا دھارا موڑ سکتا ہے یا پھر پاکستان کی طرح روایات کی پاسداری کرے گا۔