بھارت جنوبی افریقہ کے خلاف تاریخ بدلنے کے لیے بے قرار

0 1,006

روایتی حریف پاکستان کے خلاف ایک شاندار جیت کے بعد اب بھارت کو اپنے گروپ میں سب سے بڑا امتحان درپیش ہے۔ اسے اتوار کو ایک ایسے حریف کا سامنا کرنا ہے جسے وہ عالمی کپ میں آج تک شکست نہیں دے سکا، جی ہاں! جنوبی افریقہ۔

جنوبی افریقہ نے بھارت کے خلاف اپنے گزشتہ 7 مقابلوں میں صرف ایک شکست کھائی ہے (تصویر: AP)
جنوبی افریقہ نے بھارت کے خلاف اپنے گزشتہ 7 مقابلوں میں صرف ایک شکست کھائی ہے (تصویر: AP)

1992ء، 1999ء اور 2011ء میں شکست کے بعد اب بھارت کو موقع ملا ہے کہ وہ اس روایت کا خاتمہ کرے اور عالمی کپ 2015ء گروپ 'بی' میں نمبر ایک مقام حاصل کرنے کی جانب اہم پیشرفت کرے۔ اپنے ابتدائی مقابلے میں ہمسائے زمبابوے کے خلاف اسے ابتداء میں دشواری کا سامنا ضرور کرنا پڑا لیکن ڈیوڈ ملر اور ژاں-پال دومنی کی زبردست شراکت نے جنوبی افریقہ کے محفوظ مقام تک پہنچایا اور پھر آخری چھ اوورز کی "گولہ باری" نے زمبابوے کے سامنے ایسا ہدف کھڑا کردیا جو ناممکن سا نظر آتا تھا۔ دوسری جانب بھارت نے روایتی حریف پاکستان کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کرکے گزشتہ پے در پے شکستوں کے بعد اوسان بحال کرلیے ہیں اور امید ہے کہ ملبورن میں ایک شاندار مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ لیکن بھارت کی جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ کارکردگی کچھ اچھی نہیں ہے۔ دونوں ٹیموں کے گزشتہ سات ایک روزہ مقابلوں میں بھارت کو صرف ایک جیت نصیب ہوئی ہے۔

جنوبی افریقہ کے اہم ترین گیندباز ڈیل اسٹین کئی دن بخار میں مبتلا رہنے کے بعد اب صحت یاب ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک یقینی نہیں ہے کہ وہ بھارت کے خلاف کھیلیں گے۔ اگر وہ نہیں کھیلے تو جنوبی افریقہ کو اپنے بہترین باؤلر کے بغیر میدان میں اترنا پڑے گا جو بھارت کو نفسیاتی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ حالانکہ اسٹین کے بغیر بھی نئی گیند کے ساتھ جنوبی افریقہ کا اٹیک بے حد خطرناک ہے۔ اُن کے پاس ویرنن فلینڈر اور مورنے مورکل جیسے شاندار گیندباز ہیں، لیکن پھر بھی اسٹین کی موجودگی سے باؤلنگ میں جو چنگاری پیدا ہوتی ہے، اس کی کمی ہوسکتی ہے۔

ملبورن کا میدان بہت بڑا ہے اور اِس کا فائدہ بھارت کے اسپنرز اٹھا سکتے ہیں۔ وہ یہاں نہ صرف رنز روک سکتے ہیں بلکہ گیند کو باؤنڈری سے پار پہنچانا آسان نہیں ہوگا اس لیے وکٹیں بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

بلے بازوں میں شیکھر دھان اور روہیت شرما کی جوڑی کو آغاز کے 10 اوورز تک سنبھل کر کھیلنے کی ضرورت ہو گی۔ بعد میں تیزی سے رنز بنا کر وہ آسانی سے سست شروعات کی تلافی کر سکتے ہیں۔بھارت نے گزشتہ مقابلے میں اجنکیا راہانے کو ان کے اصل نمبر پر نہ بھیج کر غلطی کی اور وہ متوقع اسکور سے تقریباً 30 رنز پیچھے رہ گیا۔ مار دھاڑ کے اووروں میں جارحانہ بلے باز کو بھیجنا درست ہے، لیکن راہانے نے پہلے بھی کئی بار دکھایا ہے کہ وہ بھی تیزی سے رنز بنانے پر قادر ہیں۔

میدان بازی (فیلڈنگ) وہ شعبہ ہے جو دونوں ٹیموں میں بڑا فرق پیدا کرے گا۔ دونوں ہی ٹیموں میں کئی اچھے میدان باز (فیلڈر) ہیں۔ بھارت نے ٹورنامنٹ میں فتح سے آغاز لیا، لیکن کیا اب وہ اس تسلسل کو برقرار رکھ پانے میں کامیاب ہو پائے گی یا نہیں، یہ کل پتا چل جائے گا۔