کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے، پاکستان کی پہلی جیت

5 1,041

پے در پے شکستوں سے بے حال پاکستان کی پہلی جیت حاصل کرنے کی امید زمبابوے سے وابستہ تھی، جو انتہائی سخت مقابلے کے بعد بالآخر پوری ہوئی۔ پاکستان نے مصباح الحق کی شاندار بیٹنگ، وہاب ریاض کی یادگار آل راؤنڈ کارکردگی اور محمد عرفان کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت زمبابوے کو 20 رنز سے شکست دے کر عالمی کپ میں اپنی پہلی فتح حاصل کرلی۔

برسبین میں کھیلے گئے مقابلے میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور گزشتہ کئی ماہ سے جاری افتتاحی بلے بازوں کے مسئلے کو ایک بار پھر بھگتا۔ ناصر جمشید اور احمد شہزاد دونوں بری طرح ناکام ہوئے۔ ناصر صرف ایک رن بنانے کے بعد پل کرنے کی کوشش میں سکندر رضا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے جس کے بعد احمد شہزاد بھی ٹینڈائی چتارا کی گیند پر ہی صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ پاکستان چوتھے اوور میں صرف 4 رنز پر دونوں کھلاڑیوں سے محروم ہوچکا تھا جب مصباح الحق نے میدان میں قدم رکھا۔ یونس خان کی عدم موجودگی میں وہ خود 'سیکنڈ ڈاؤن' کھیلنے کے لیے آئے اور حارث سہیل کے ساتھ مل کر 20 اوورز تک زمبابوے کے باؤلرز کے سامنے ڈٹے رہے۔ رن بننے کی رفتار نہ ہونے کی برابر تھی لیکن یہ مرحلہ گزارنا بہت اہم تھا۔ بدقسمتی سے جب دونوں مکمل طور پر جم گئے تو پاکستان کو تیسرا نقصان اٹھانا پڑ گیا۔ حارث سہیل 44 گیندوں پر 27 رنز بنانے کے بعد پل پر آؤٹ ہونے والے دوسرے کھلاڑی بنے۔ 20 اوورز میں صرف 58 رنز تھے جب عمر اکمل آئے۔ ان کا ہمیشہ کی طرح ایک ہی المیہ ہے کہ اپنی صلاحیتوں کے کچھ جلوے دکھائیں گے اور جیسے ہی 30 رنز کا ہندسہ عبور ہوگا، آؤٹ ہوجائیں گے۔ بلاشبہ آج جس گیند پر وہ بولڈ ہوئے وہ شاہکار تھی، شاں ولیمز کی گیند ان کی وکٹوں کے بالائی حصے کو چھوتی ہوئی چلی گئی۔

ممکنہ طور پر پاور پلے کا فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان نے صہیب مقصود سے پہلے شاہد آفریدی کو میدان میں اتارا۔ اپنی سالگرہ کے دن ان سے کسی خاص اننگز کی توقع تھی لیکن ولیمز نے اپنی 'زنبیل' سے ایک اور بہترین گیند نکالی، جس کا شاہد آفریدی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ وکٹیں ایک مرتبہ پھر جگمگائیں اور پاکستان 127 رنز پر پانچ وکٹیں کھو بیٹھا۔

اب بلے بازوں کی آخری مستند جوڑی مصباح اور صہیب کی صورت میں کھڑی تھی۔ صہیب بہت عمدگی سے کھیلتے دکھائی دے رہے تھے۔ دو چوکوں کی مدد سے ابھی 21 رنز تک ہی پہنچے تھے کہ ان کا بھی بلاوا آ گیا۔ تواندا موپاریوا کی ایک گیند کو لیگ سائیڈ پر کھیلنے میں ذرا جلدبازی ہوئی اور گیند بلّے سے لگنے کے بعد دوبارہ باؤلر کے ہاتھ میں جا رہی۔ ان کے آؤٹ ہونے پر مصباح سخت پریشان دکھائی دیے۔ اب ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا کہ اننگز کو خود آگے بڑھائیں۔ خوش قسمتی یہ تھی کہ وہاب ریاض پر آج بلے بازی کا 'بھوت' سوار تھا۔ مصباح کے ساتھ ان کی 47 رنز کی شراکت داری میں 30 رنز وہاب کے اپنے تھے۔

مصباح کو آج اپنی پہلی ایک روزہ سنچری ضرور مکمل کرنی چاہیے تھی، لیکن اننگز کی رفتار بڑھاتے ہوئے وہ لانگ آن پر کیچ دے بیٹھے۔ 121 رنز پر 73 رنز کی عمدہ دفاعی اننگز 47 ویں اوور کی پہلی گیند پر اختتام کو پہنچی۔ جس کے بعد وہاب ریاض کی پہلی ایک روزہ نصف سنچری نے پاکستان کو 235 رنز تک پہنچایا۔ انہوں نے صرف 46 گیندوں پر 54 رنز بنائے، جس میں ایک چھکا اور 6 ‍چوکے شامل تھے۔

گزشتہ مقابلوں میں زمبابوے کی کارکردگی دیکھیں تو 236 رنز کا ہدف ان کے لیے کچھ بھی نہیں تھا۔ عالمی کپ کے پہلے مقابلے میں انہی بلے بازوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف 277 رنز بنائے تھے اور متحدہ عرب امارات کے خلاف جیتنے کے بعد اس ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی 289 رنز بنا ڈالے تھے، جس نے پاکستان کو 160 رنز پر ڈھیر کردیا تھا۔ اس لیے پاکستان کے گیندبازوں کو اپنی صلاحیت اور بساط سے بڑھ کر کچھ کر دکھانے کی ضرورت تھی اور انہوں نے ایسا کر دکھایا۔

ابتداء میں محمد عرفان نے بہت بے عیب باؤلنگ کی، ان کے باؤنسرز تیر بہدف تھے اور حریف بلے بازوں کے لیے سخت پریشان کن، پھر اس پر مستزاد ان کی رفتار۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مسلسل دو اوورز میں چامو چی بھابھا اور سکندر رضا کی وکٹیں ان کے ہاتھ لگیں۔ ان دونوں کا آؤٹ ہونا پاکستان کے لیے اچھا آغاز تھا لیکن زمبابوے کے ان-فارم بلے باز ابھی باقی تھے۔ ہملٹن ماساکازا، برینڈن ٹیلر اور شاں ولیمز۔ ان تینوں نے پاکستان کے گیندبازوں کا خوب امتحان لیا۔ ماساکازا اور ٹیلر ہر گزرتے اوور کے ساتھ مقابلے پر زمبابوے کی گرفت مضبوط کررہے تھے۔ جب 'کوئی صورت نظر نہیں' آ رہی تھی تو مصباح نے ایک بار پھر عرفان کو گیند تھمائی۔ ان کی دوسری ہی گیند کو ماساکازا فضا میں اچھال بیٹھے۔ کافی دیر تک ہوا میں رہنے والی گیند کو کپتان مصباح الحق نے بخوبی تھاما اور پاکستان کو اہم ترین کامیابی مل گئی۔ ماساکازا نے 54 گیندوں پر 29 رنز بنائے۔

اب شاں ولیمز اور برینڈن ٹیلر کی سے چھٹکارہ پانے کا وقت تھا۔ دونوں مجموعے کو 128 رنز تک لے گئے۔ پاکستانی کھلاڑیوں کے چہروں سے پریشانی عیاں تھیں جب وہاب ریاض کی ایک لیگ سائیڈ پر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑنے کی پاداش میں ٹیلر کو اپنی وکٹ گنوانا پڑی۔ 72 گیندوں پر 50 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور اب میچ کے اہم ترین مرحلے کا آغاز ہوچکا تھا۔ کیا زمبابوے ولیمز اور آنے والے بلے بازوں کی مدد سے اس مرحلے کو پار کرپائے گا؟ یہ سوال اتنا زیادہ اہم نہیں تھا، بلکہ زیادہ اہمیت اس بات کی تھی کہ کیا پاکستان زمبابوے کے بڑھتے ہوئے حملوں کو روک پائے گا؟ ولیمز کی اننگز کو دیکھتے ہوئے ایسا ممکن نہیں دکھائی دے رہا تھا۔ جب 31 گیندوں پر 33 رنز بنا چکے تھے تو پاکستان کے لیے ایک واضح خطرہ بن چکے تھے۔ اس وقت راحت علی کی ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو کٹ کیا اور بیک وارڈ پوائنٹ پر احمد شہزاد نے ان کے تیز شاٹ کو کیچ میں بدل دیا۔ بعد میں ان کے ردعمل سے ظاہر ہوا کہ سامنے سے پڑنے والے روشنیوں میں انہیں گیند نظر نہیں آئی تھی، بس قسمت تھی کہ ہاتھ میں چپک گئی۔ یہ فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔ اس کے بعد سے پاکستان کے گیندباز مقابلے پر چھاتے چلے گئے۔ گوکہ زمبابوے کے کپتان ایلٹن چگمبورا کریز پر موجود تھے، لیکن زخمی ہونے کی وجہ سے انہیں دوڑنے اور کھیلنے میں سخت مشکل پیش آرہی تھی، اس لیے وہ ایک بار بھی پاکستان کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔ وہاب ریاض نے اپنے دو اوورز میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس کے بعد نویں وکٹ پر 47 رنز کی مزاحمت دیکھنے کو ملی جو آخری اوور میں تمام ہوئی۔ زمبابوے 215 رنز پر ڈھیر ہوگیا اور یوں عالمی کپ میں تیسری شکست نے اس کے آگے بڑھنے کے امکانات معدوم کردیے ہیں۔

54 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد وہاب ریاض نے 45 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا اور مردِ میدان کے اعزاز کے درست حقدار ٹھیرے لیکن یہ محمد عرفان کی کیریئر کی بہترین باؤلنگ تھی جس نے زمبابوے کے بڑھتے ہوئے قدموں کو پیچھے دھکیلا۔ انہوں نے 10 اوورز میں صرف 30 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ راحت علی کو بھی ملی۔

اس جیت نے پاکستان کی امید کی شمع ایک بار پھر روشن کردی ہے۔ اب اسے متحدہ عرب امارات کے خلاف آئندہ مقابلے میں فتح کے ذریعے اپنے اعتماد کو مزید بڑھانا ہوگا تاکہ وہ 7 مارچ کو آکلینڈ میں جنوبی افریقہ کا سامنا کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہوجائے۔

پاکستان بمقابلہ زمبابوے

عالمی کپ 2015ء - تیئسواں مقابلہ

بمقام: برسبین کرکٹ گراؤنڈ، برسبین، آسٹریلیا

نتیجہ: پاکستان 20 رنز سے کامیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: وہاب ریاض

رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
ناصر جمشید کیچ رضا بولڈ چتارا 1 9 0 0 11.11
احمد شہزاد کیچ ٹیلر بولڈ چتارا 0 11 0 0 0.0
حارث سہیل کیچ ولیمز بولڈ رضا 27 44 2 0 61.36
مصباح الحق کیچ ولیمز بولڈ چتارا 73 121 3 0 60.33
عمر اکمل بولڈ ولیمز 33 42 3 0 78.57
شاہد آفریدی بولڈ ولیمز 0 2 0 0 0.0
صہیب مقصود کیچ و بولڈ موپاریوا 21 17 2 0 123.53
وہاب ریاض ناٹ آؤٹ 54 46 6 1 117.39
سہیل خان ناٹ آؤٹ 6 8 0 0 75.0
فاضل رنز ل ب 3، و 17 20
کل رنز 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 235
گیندبازی (پاکستان) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈ اکانمی ریٹ
تناشی پنیانگرا 10.0 1 49 0 0 2 4.9
ٹینڈائی چتارا 10.0 2 35 3 0 6 3.5
تواندا موپاریوا 8.0 1 36 1 0 3 4.5
شاں ولیمز 10.0 1 48 2 0 1 4.8
ہملٹن ماساکازا 3.0 0 14 0 0 0 4.66
ایلٹن چگمبورا 1.0 0 7 0 0 4 7.0
سکندر رضا 7.0 0 34 1 0 0 4.85
سولومن میرے 1.0 0 9 0 0 1 9.0
 (ہدف: 236 رنز) رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
چامو چی بھابھا کیچ سہیل بولڈ عرفان 9 18 2 0 50.0
سکندر رضا کیچ سہیل بولڈ عرفان 8 15 0 0 53.33
ہملٹن ماساکازا کیچ مصباح بولڈ عرفان 29 54 4 0 53.7
برینڈن ٹیلر کیچ اکمل بولڈ ریاض 50 72 6 0 69.44
شاں ولیمز کیچ شہزاد بولڈ راحت 33 32 2 0 103.13
کریگ ایروائن کیچ اکمل بولڈ ریاض 14 29 1 0 48.28
سولومن میرے کیچ اکمل بولڈ عرفان 8 14 0 0 57.14
ایلٹن چگمبورا کیچ اکمل بولڈ ریاض 35 35 4 0 100.0
تواندا موپاریوا کیچ اکمل بولڈ ریاض 0 2 0 0 0.0
تناشی پنیانگرا رن آؤٹ (ریاض) 10 28 0 0 35.71
ٹینڈائی چتارا ناٹ آؤٹ 0 0 0 0
فاضل رنز ب 3، ل ب 2، و 13، ن ب 1 19
کل رنز 49.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 215
گیندبازی (پاکستان) اوورز گیندیں رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
محمد عرفان 10.0 2 30 4 0 3 3.0
سہیل خان 10.0 0 45 0 0 0 4.5
راحت علی 10.0 0 37 1 1 4 3.7
وہاب ریاض 9.4 1 45 4 0 2 4.65
شاہد آفریدی 10.0 1 53 0 0 0 5.3