سنگاکارا عظمت کی نئی بلندیوں پر
اپنے آخری عالمی کپ میں بھی کمار سنگاکارا ثابت کررہے ہیں کہ آخر انہیں کیوں دورِ جدید کے عظیم بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ میزبان آسٹریلیا کے خلاف اہم مقابلے میں وہ سری لنکا کو فتحیاب تو نہ کرسکے، لیکن عالمی کرکٹ کی تاریخ کے دو انوکھے ریکارڈ ضرور بنائے، ایک تو مسلسل تیسری سنچری اسکور کی اور دوسرا ایک روزہ کرکٹ میں اپنے 14 ہزار رنز بھی مکمل کرلیے۔
سڈنی میں کھیلے گئے مقابلے میں سری لنکا کو 377 رنز کا بہت بڑا ہدف درپیش تھا، جب لاہیرو تھریمانے کے آؤٹ ہونے پر سنگاکارا کو دوسرے ہی اوور میں میدان میں اترنا پڑا۔ پھر جب تک سنگاکارا کریز پر موجود تھے، سری لنکا مقابلے کی دوڑ میں شامل رہا۔ انہوں نے آسٹریلیا کے ان گیندبازوں کو بھی نہ بخشا کہ جو چند روز قبل حریف پر قہر بن کر ٹوٹ رہے تھے۔
عالمی کپ 2015ء میں اپنے پہلے مقابلے میں بنگلہ دیش کے خلاف 105 اور پھر انگلستان کے خلاف 115 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلنے کے بعد کمار نے آج پھر تہرے ہندسے کو جا لیا اور یوں عالمی کپ میں مسلسل تین سنچریاں بنانے والے بلے باز بن گئے۔ آج تک کوئی بلے باز سب سے بڑے اسٹیج پر ایسی بلے بازی نہیں دکھا سکا۔ چھ بلے بازوں نے ضرور مسلسل تین سنچریاں بنا رکھی ہیں لیکن عالمی کپ میں کبھی کوئی ایسا نہیں کر پایا۔ یہ اعزاز صرف سنگاکاراکو حاصل ہوا ہے۔
ایک روزہ میں مسلسل تین سنچریاں بنانے والے بلے باز
بلے باز | ملک | سنچریاں | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
ظہیر عباس | پاکستان | 3 | 118 | بھارت | ملتان | 17 دسمبر 1982ء |
105 | بھارت | لاہور | 31 دسمبر 1982ء | |||
113 | بھارت | کراچی | 21 جنوری 1983ء | |||
سعید انور | پاکستان | 3 | 107 | سری لنکا | شارجہ | 30 اکتوبر 1993ء |
131 | ویسٹ انڈیز | شارجہ | یکم نومبر 1993ء | |||
111 | سری لنکا | شارجہ | 2 نومبر 1993ء | |||
ہرشل گبز | جنوبی افریقہ | 3 | 116 | کینیا | کولمبو | 20 ستمبر 2002ء |
116* | بھارت | کولمبو | 25 ستمبر 2002ء | |||
153 | بنگلہ دیش | پوچفیسٹروم | 3 اکتوبر 2002ء | |||
ابراہم ڈی ولیئرز | جنوبی افریقہ | 3 | 114* | بھارت | گوالیار | 24 فروری 2010ء |
102* | بھارت | احمد آباد | 27 فروری 2010ء | |||
102 | ویسٹ انڈیز | نارتھ ساؤنڈ | 22 مئی 2010ء | |||
کوئنٹن ڈی کوک | جنوبی افریقہ | 3 | 135 | بھارت | جوہانسبرگ | 5 دسمبر 2013ء |
106 | بھارت | ڈربن | 8 دسمبر 2013ء | |||
101 | بھارت | سنچورین | 11 دسمبر 2013ء | |||
روس ٹیلر | نیوزی لینڈ | 3 | 112* | بھارت | ہملٹن | 28 جنوری 2014ء |
102 | بھارت | ویلنگٹن | 31 جنوری 2014ء | |||
105* | پاکستان | دبئی | 8 دسمبر 2014ء | |||
کمار سنگاکارا | سری لنکا | 3 | 105* | بنگلہ دیش | ملبورن | 26 فروری 2015ء |
117* | انگلستان | ویلنگٹن | یکم مارچ 2015ء | |||
104 | آسٹریلیا | سڈنی | 8 مارچ 2015ء |
11 چوکوں سے مزین اس اننگز کے آغاز میں ہی سنگاکارا نے ایک اہم سنگ میل بھی عبور کیا تھا جب 14 ویں اوور میں انہوں نے میکس ویل کو فائن لیگ کی جانب کھیل کر دو رنز لیے اور 14 ہزار ون ڈے رنز کا ہندسہ عبور کیا۔ وہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں محض دوسرے بلے باز ہیں جو اس مقام تک پہنچے ہیں، ان سے قبل صرف سچن تنڈولکر ہی 14 ہزار سے زیادہ رنز بنا پائے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود کمار کے لیے اہم ترین کام ابھی باقی تھا، انہیں سری لنکا کو مقابلہ جتوانا تھا یہاں تک کہ اننگز کے 34ویں اوور میں مقابلے کا فیصلہ کن مرحلہ آ گیا۔ سنگاکارا جیمز فاکنر کی ایسی گیند پر آؤٹ ہوئے جس کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ نو-بال تھی یا نہیں۔ کئی ری-پلے دیکھنے کے بعد جب کوئی واضح شہادت نہ ملی تو سنگاکارا کو واپسی کی راہ دکھا دی گئی۔ 107 گیندوں پر 104 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد سنگا میدان سے واپس آئے اور اس کے بعد آہستہ آہستہ سری لنکا کے امکانات معدوم ہوتے چلے گئے یہاں تک کہ وہ 47 ویں اوور میں 312 رنز پر ہی ڈھیر ہوگیا۔ لیکن اس شکست کے باوجود سنگاکارا نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائی۔ جو اب عالمی کپ 2015ء میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بن گئے ہیں۔ انہوں نے 5 مقابلوں میں 124 کے اوسط کے ساتھ 372 رنز بنا رکھے ہیں جن میں تین سنچریاں شامل ہیں۔
ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز
بلے باز | ملک | مقابلے | رنز | بہترین اننگز | اوسط | سنچریاں | نصف سنچریاں |
---|---|---|---|---|---|---|---|
سچن تنڈولکر | بھارت | 463 | 18426 | 200* | 44.83 | 49 | 96 |
کمار سنگاکارا | سری لنکا | 402 | 14065 | 169 | 41.73 | 24 | 93 |
رکی پونٹنگ | آسٹریلیا | 375 | 13704 | 164 | 42.03 | 30 | 82 |
سنتھ جے سوریا | سری لنکا | 445 | 13430 | 189 | 32.36 | 28 | 68 |
مہیلا جے وردھنے | سری لنکا | 446 | 12644 | 144 | 33.53 | 19 | 77 |
انضمام الحق | پاکستان | 378 | 11739 | 137* | 39.52 | 10 | 83 |