[ریکارڈز] کمار سنگاکارا نے 32 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا
جب 1983ء کے اوائل میں کراچی کے مقام پر ظہیر عباس نے مسلسل تیسرے مقابلے میں سنچری بنائی تھی تو شاید ہی کسی کو اندازہ ہو کہ یہ ریکارڈ کبھی ٹوٹے گا۔ ایک روزہ مقابلوں میں اس تواتر کے ساتھ اتنی طویل اننگز کھیلنا بہت مہارت طلب کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس ریکارڈ کو برابر ہونے میں ہی 10 سال سے زیادہ کا عرصہ لگ گیا۔ 'حق بہ حقدار رسید' یہ اعزاز ملا بھی پاکستان ہی کے سعید انور کو کہ جنہوں نے ایسا کمال دکھایا کہ شاید ہی دوبارہ کوئی کر دکھائی، انہوں نے مسلسل تین دن ہونے والے مقابلوں میں تین سنچریاں بنائیں۔
ان دونوں عظیم کھلاڑیوں کے بعد چار مزید بلے بازوں نے مسلسل تین سنچریوں کا سنگ میل حاصل کیا لیکن اس سے آگے جاتے ہوئے سب کے 'پر' جلتے تھے۔ آج سری لنکا کے کمار سنگاکارا نے اس منزل پر قدم رکھا ہے، جہاں آج تک کوئی نہیں پہنچا۔ انہوں نے مسلسل چوتھے ایک روزہ میں سنچری بناتے ہوئے اگلے پچھلے تمام ریکارڈز توڑ دیے ہیں۔ اپنا آخری عالمی کپ، کیریئر کے آخری چند ایک روزہ مقابلے اور ایسی بہترین فارم، شاید ہی کبھی کوئی کھلاڑی کرکٹ سے اتنی بہترین کارکردگی کے ساتھ رخصت ہوگا۔
اسکاٹ لینڈ کے خلاف ہوبارٹ میں کھیلے گئے مقابلے میں کمار سنگاکارا نے 124 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ اس سے قبل وہ بنگلہ دیش کے خلاف ملبورن میں 105 اور انگلستان کے خلاف ویلنگٹن میں 117 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز بھی کھیل چکے تھے اور آسٹریلیا کے خلاف سڈنی میں انہوں نے 104 رنز کی باری کھیلی جو سری لنکا کو جتوا تو نہ سکی لیکن کمار سنگاکارا کو مسلسل تین سنچریوں تک ضرور پہنچا گئی۔ اب اسکاٹ لینڈ کے خلاف اننگز نے انہیں جاتے جاتے ایک شاندار ریکارڈ کا حامل بنا دیا ہے۔
ذیل میں مسلسل ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست پیش ہے:
مسلسل ایک روزہ اننگز میں سنچریاں
بلے باز | ملک | مسلسل سنچریاں | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
کمار سنگاکارا | سری لنکا | 4 | 105* | بنگلہ دیش | ملبورن | 26 فروری 2015ء |
117* | انگلستان | ویلنگٹن | یکم مارچ 2015ء | |||
104 | آسٹریلیا | سڈنی | 8 مارچ 2015ء | |||
124 | اسکاٹ لینڈ | ہوبارٹ | 11 مارچ 2015ء | |||
ظہیر عباس | پاکستان | 3 | 118 | بھارت | ملتان | 17 دسمبر 1982ء |
105 | بھارت | لاہور | 31 دسمبر 1982ء | |||
113 | بھارت | کراچی | 21 جنوری 1983ء | |||
سعید انور | پاکستان | 3 | 107 | سری لنکا | شارجہ | 30 اکتوبر 1993ء |
131 | ویسٹ انڈیز | شارجہ | یکم نومبر 1993ء | |||
111 | سری لنکا | شارجہ | 2 نومبر 1993ء | |||
ہرشل گبز | جنوبی افریقہ | 3 | 116 | کینیا | کولمبو | 20 ستمبر 2002ء |
116* | بھارت | کولمبو | 25 ستمبر 2002ء | |||
153 | بنگلہ دیش | پوچفیسٹروم | 25 ستمبر 2002ء | |||
ابراہم ڈی ولیئرز | جنوبی افریقہ | 3 | 114* | بھارت | گوالیار | 24 فروری 2010ء |
102* | بھارت | احمد آباد | 27 فروری 2010ء | |||
102 | ویسٹ انڈیز | نارتھ ساؤنڈ | 22 مئی 2010ء | |||
کوئنٹن ڈی کوک | جنوبی افریقہ | 3 | 135 | بھارت | جوہانسبرگ | 5 دسمبر 2013ء |
106 | بھارت | ڈربن | 8 دسمبر 2013ء | |||
101 | بھارت | سنچورین | 11 دسمبر 2013ء | |||
روس ٹیلر | نیوزی لینڈ | 3 | 112* | بھارت | ہملٹن | 28 جنوری 2014ء |
102 | بھارت | ویلنگٹن | 31 جنوری 2014ء | |||
105* | پاکستان | دبئی | 8 دسمبر 2014ء |