بھارت کی کامیابی اور 6 کا ‘بھاگوان’ عدد

1 1,015

عالمی کپ 2015ء میں اپنے آخری مقابلے میں زمبابوے کے خلاف جیت کے ساتھ بھارت نے مسلسل فتوحات کے ضمن میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا لیکن ایک "عدد" نے اس مقابلے کی داستان میں بہت خوبی سے رنگ بھرا۔ وہ عدد ہے 6۔ آج بھارت کی جیت کے ساتھ یہ عدد کس انوکھے انداز سے جڑا رہا۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔

بھارت کی باری میں کل 6 چھکے

جب تہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے پہلے بھارت کے 4 اہم ترین بلے باز میدان بدر ہوچکے تھے تو رینا اور دھونی نے میدان سنبھالا اور 196 رنز کی ناقابل شکست رفاقت کے ساتھ ہدف کو جا لیا۔ ان دونوں کی اننگز بیک وقت ذمہ داری اور جارح مزاجی کا ملاپ تھی۔ اس شراکت داری میں لگائے گئے 6 چھکے اس بات کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں۔ سریش رینا نے 4 مرتبہ گیند کو میدان سے براہ راست باہر پھینکا، جبکہ دھونی نے 2 بار یہ کارنامہ انجام دیا۔

دھونی-رینا 66 ویں مرتبہ ایک ساتھ

جب منزل دور تھی، اور راستہ کٹھن تھا تو رینا اور دھونی نے 66 ویں مرتبہ اننگز کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لی اور پھر جیت پر پہنچ کر ہی دم لیا۔ 6 کے خوش قسمت عدد نے آج ان دونوں کا بھی خوب ساتھ نبھایا۔

6 کے ساتھ ہی جیت

بھارت نے 49 ویں اوور کی چوتھی گیند پر دھونی کے ایک شاندار چھکے کے ساتھ کامیابی حاصل کی، اور یوں ناقابل شکست رہ کر کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی ۔

دھونی چھٹے نمبر کے بلے باز

فاتحانہ چھکا لگانے ، اور 85 رنز کی دھواں دار باری کھیلنے والے، بھارتی قائد مہندر سنگھ دھونی اس مقابلے میں چھٹے نمبر پر بلے بازی کررہے تھے۔ وہ اس وقت میدان میں داخل ہوئے تھے جب ویراٹ کوہلی کی صورت میں بھارت کی چوتھی وکٹ گری تھی۔

دھونی 66 ویں مرتبہ ناٹ آؤٹ

بھارت کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کی 76 گیندوں پر 85 رنز کی اننگز ناقابل شکست رہی اور یہ ان کے ایک روزہ کیریئر میں 66 واں موقع تھا کہ حریف گیندباز ان کی وکٹ حاصل نہ کرسکے

بھارت 6 وکٹوں سے فاتح

بھارت نے بہترین انداز میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے مقابلہ 6 وکٹوں سے جیتا، جی ہاں! 6 وکٹوں سے 🙂

عالمی کپ میں لگاتار چھٹی جیت

عالمی کپ سے قبل پے در پے شکستوں کے بعد بھارت نے اب جیت کا 'نسخہ' حاصل کرلیا ہے، اور روایتی حریف پاکستان کے خلاف پہلے مقابلے میں فتح حاصل کرنے کے بعد سے اب تک جاری ٹورنامنٹ میں لگاتار چھ مقابلے جیت چکا ہے، یعنی یہاں بھی 6 کا چکر!

جیت، چھٹے دن

بھارت نے گروپ مرحلے کا اپنا آخری مقابلہ ہفتے کے چھٹے دن یعنی سنیچر جیتا۔

کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ قسمت بھارت کے ساتھ ہے؟