دورۂ بنگلہ دیش، "ٹارزن" سعید اجمل کی واپسی

2 1,034

پاکستان کا دورۂ بنگلہ دیش "چٹ منگنی، پٹ بیاہ" کی طرح ہو گیا ہے۔ ابھی عالمی کپ سے پہلے جب دونوں ممالک کے بورڈز ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دے رہے تھے تو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ نہ صرف ابھی بلکہ شاید آئندہ کئی سالوں تک کوئی باہمی سیریز نہیں کھیلی جائے گی لیکن پھر اچانک معاملات ایسے سیدھے ہوئے کہ حیران کن طور پر سیریز بھی طے ہوگئی اور اب تو ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کے لیے پاکستان کی ٹیموں کا اعلان تک ہوگیا ہے۔

عالمی کپ 2015ء کے کوارٹر فائنل سے باہر ہونے والے پاکستان اور بنگلہ دیش 17 اپریل سے تین ایک روزہ مقابلوں کی سیریز کھیلیں گے جس کے بعد ایک ٹی ٹوئنٹی اور دو ٹیسٹ مقابلے بھی کھیلے جائیں گے۔ تینوں طرز کی کرکٹ کے لیے پاکستان نے جن کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا ہے وہ عالمی کپ میں شکست کے بعد نئے منظرنامے کی عکاسی کرتا ہے۔ مصباح الحق اور شاہد آفریدی تو ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ گئے ہیں لیکن چند کھلاڑیوں کو عالمی کپ میں بدترین کارکردگی کی وجہ سے باہر کیا گیا ہے جن میں سب سے نمایاں عمر اکمل ہیں جنہیں نہ صرف ایک روزہ بلکہ تمام طرز کی ٹیموں سے خارج کردیا گیا ہے اور یوں ایک طویل عرصے کے بعد شاید یہ پہلا موقع ہوگا کہ اکمل برادران میں سے کوئی بھی قومی ٹیم کا حصہ نہیں ہے۔ عمر اکمل نے عالمی کپ کے دوران صرف 27.33 کے اوسط کے ساتھ 164 رنز بنائے تھے اور یہی کارکردگی ان کے باہر ہونے کا سبب بنی ہے۔ اگر ہم پہلے ایک روزہ دستے سے خارج ہونے والے کھلاڑیوں کو ہی لے لیں تو اس سلسلے میں دوسرا نام احمد شہزاد کا ہے، جنہیں ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں سے اخراج کا پروانہ تھمایا گیا ہے۔ اس فیصلے کا سبب کارکردگی کم اور شاید نظم و ضبط کی خلاف ورزی زیادہ دکھائی دیتا ہے کیونکہ ذرائع کہتے ہیں کہ وقار یونس نے احمد شہزاد اور عمر اکمل کے حوالے سے بہت سخت رپورٹ پیش کی ہے۔ بہرحال، احمد شہزاد کم ازکم ٹی ٹوئنٹی دستے میں تو اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔ البتہ ناصر جمشید کو ان کی مایوس کن کارکردگی نے ایک بار پھر باہر کردیا ہے۔

دورۂ بنگلہ دیش کے لیے دستے کا اعلان نئے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔جس میں اگر شمولیت کی بات کریں تو ہمیں کئی نئے چہرے دکھائی دے رہے ہیں۔ محمد رضوان کی ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی دستے میں شمولیت، سمیع اسلم کا ایک روزہ اور ٹیسٹ دستے میں انتخاب اور پھر ٹیسٹ میں بابر اعظم اور ٹی ٹوئنٹی میں مختار احمد کی شمولیت۔ لیکن ان سب سے بڑھ کر جس کھلاڑی کی واپسی سب سے اہم ہے وہ اسپنر سعید اجمل ہیں۔ گزشتہ سال اگست میں دورۂ سری لنکا میں باؤلنگ ایکشن پر اعتراض اٹھنے کے بعد پابندی سہنے والے سعید اجمل عالمی کپ سے چند روز قبل جانچ کے مراحل سے کامیابی سے گزرے اور اب تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے تیار ہیں۔

پاکستان نے مصباح الحق کے بعد ایک روزہ دستے کی قیادت اظہر علی کو سونپی ہے جو بنگلہ دیش کے خلاف ایک روزہ سیریز میں دو سالوں بعد کوئی ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ کھیلیں گے، وہ بھی قائد کی حیثیت سے ۔ ایک روزہ دستے میں یونس خان کا نام بھی شامل نہیں جن کے بارے میں بورڈ نے تاکید سے کہا ہے کہ انہیں آرام دیا گیا ہے البتہ ٹیسٹ میں یونس کا نام شامل ہے۔ عالمی کپ سے قبل زخمی ہونے والے جنید خان کو حیران کن طور پر ایک روزہ دستے میں جگہ نہیں دی گئی حالانکہ وہ ٹیسٹ اور ٹی20 میں موجود رہیں گے۔

ایک اور اہم شمولیت محمد حفیظ کی ہے جنہیں سعید اجمل کی طرح تینوں طرز میں جگہ دی گئی ہے۔ حفیظ 9 اپریل کو بھارت کے شہر چنئی میں اپنے باؤلنگ ایکشن کی دوبارہ جانچ کروائیں گے اور اگر اس مرحلے میں کامیابی نہ بھی حاصل کرسکے تو بطور بلے باز دورے میں ضرور شامل رہیں گے۔ سعید اور حفیظ کے علاوہ وہاب ریاض اور سہیل خان کو عالمی کپ میں بہترین کارکردگی پر تینوں طرز کے دستوں کے لیے منتخب کیا گیا ہے ۔

ایک روزہ دستے میں ایک اور شمولیت اسد شفیق کی ہے جنہیں عالمی کپ سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی سیریز میں ناکامی کے بعد عالمی کپ کے دستے کے لیے منتخب نہیں کیا گیا تھا، لیکن اب ایک مرتبہ پھر محدود اوورز کی کرکٹ میں کھیلتے نظر آئیں گے یعنی انہیں ایک اور موقع ملاہے۔ خود کو ثابت کرنا اب ان کا کام ہے۔

ٹی ٹوئنٹی میں 22 سالہ مختار احمد کی شمولیت حیران کن ہونے کے ساتھ ساتھ خوش آئند بھی ہے ۔ صرف پانچ مقابلوں کا تجربہ رکھنے والے مختار احمد رواں سال اسٹیٹ بینک کی جانب سے دو نصف سنچریاں اور سنچریاں بنا چکے ہیں اور ایک ٹی ٹوئنٹی سنچری اور 161 سے زیادہ کا شاندار اسٹرائیک ریٹ رکھتے ہیں، اس لیے وہ بلاشبہ کم از کم پاکستان کی نمائندگی کے اہل ہیں۔ سلیکشن کمیٹی کا یہ فیصلہ کہ نئے کھلاڑیوں کو ٹی ٹوئنٹی میں آزمایا جائے بہترین دکھائی دیتا ہے۔

ٹیسٹ دستہ:

مصباح الحق (کپتان)، اسد شفیق، اظہر علی، بابر اعظم، جنید خان، حارث سہیل، ذوالفقار بابر، راحت علی، سرفراز احمد، سعید اجمل، سمیع اسلم، سہیل خان، محمد حفیظ، وہاب ریاض، یاسر شاہ اور یونس خان۔

ایک روزہ دستہ:

اظہر علی (کپتان)، احسان عادل، اسد شفیق، حارث سہیل، راحت علی، سرفراز احمد، سعید اجمل، سمیع اسلم، سہیل خان، صہیب مقصود، فواد عالم، محمد حفیظ، محمد رضوان، وہاب ریاض اور یاسر شاہ۔

ٹی ٹوئنٹی دستہ:

شاہد آفریدی (کپتان)، احمد شہزاد، جنید خان، حارث سہیل، سرفراز احمد، سعد نسیم، سعید اجمل، سہیل تنویر، سہیل خان، صیب مقصود، عمر گل، محمد حفیظ، محمد رضوان، مختار احمد اور وہاب ریاض۔