”دیوانے کی بڑ“، بنگلہ دیش پاکستان کے خلاف فیورٹ ہوگا

2 1,036

بنگلہ دیش نے ضرور عالمی کپ 2015ء کا کوارٹر فائنل کھیلا ہوگا، اس کی کارکردگی بھی توقعات سے کہیں بہتر رہی ہوگا لیکن اس کے بعد یہ سمجھنا کہ وہ ایک ایسی ٹیم کو شکست دینے کے لیے 'فیورٹ' ہے جسے گزشتہ 16 سالوں میں کوئی ٹیسٹ یا ایک روزہ یہاں تک کہ ٹی ٹوئنٹی بھی نہیں ہرا سکا، ایک 'دیوانے کی بڑ' کے علاوہ کچھ نہیں اور یہ شیخی بگھاری ہے بنگلہ دیش کے مایہ ناز آل راؤنڈر شکیب الحسن نے۔ جن کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے پاس پاکستان کو شکست دینے کا یہ بہترین موقع ہے۔

بنگلہ دیش نے آخری بار عالمی کپ 1999ء میں پاکستان کو کسی ایک روزہ میں شکست دی تھی لیکن اس کے بعد گزشتہ 16 سالوں سے کوئی ایک روزہ تو کجا ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی تک نہیں جیت پایا لیکن شکیب الحسن ماضی قریب میں بنگلہ دیش کی ہوم گراؤنڈ پر کارکردگی کو دیکھتے ہوئے امید رکھے ہوئے ہیں کہ اس مرتبہ نتائج مختلف ہوں گے۔ "ہم حالیہ ہوم سیریز میں ثابت کر چکے ہیں کہ بنگلہ دیش کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتا ہے اور اگر ہم اپنی بہترین کرکٹ پیش کریں تو پاکستان کو بھی ہرانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔"

بنگلہ دیش نے گزشتہ تین سالوں میں اپنے میدانوں پر کھیلی گئی متعدد سیریز میں کامیابی حاصل کی ہے جس میں زمبابوے کے خلاف حالیہ سیریز میں پانچ-صفر سے کامیابی کے علاوہ 2013ء کے اواخر میں نیوزی لینڈ کو تین-صفر سے شکست کے ساتھ ساتھ 2012ء میں بھارت، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ مقابلے جیتنا بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شکیب کہتے ہیں "ہم نے حالیہ چند سالوں میں اپنے میدانوں کو نیوزی لینڈ کو 7 مرتبہ شکست دی ہے، ایک ایسی ٹیم جو جو ابھی عالمی کپ کے فائنل تک پہنچی ہے۔"

انڈین پریمیئر لیگ کھیلنے کے لیے کلکتہ میں موجود شکیب سمجھتے ہیں کہ آئندہ عالمی کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے بنگلہ دیش کا کامیابی حاصل کرنا بہت ضروری بھی ہے، "اب ہمیں اپنی درجہ بندی پر نظریں رکھنا ہوں گی کیونکہ 2019ء کا عالمی کپ صرف 10 ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔ اس لیے اگر ہم بڑی ٹیموں کو شکست دیتے ہیں تو ہمیں زیادہ پوائنٹس ملیں گے اور یوں سرفہرست 8 ٹیموں میں جگہ حاصل کرنے کا موقع بھی ملے گا، جو عالمی کپ میں براہ راست جگہ پانے کے لیے ضروری ہے۔ بصورت دیگر ہمیں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا پڑے گا۔"

بنگلہ دیش نے 1988ء سے لے کر 2014ء تک اپنے ملک میں پاکستان کے خلاف 14 ایک روزہ مقابلے کھیلے ہیں اور تمام ہی میں شکست کھائی ہے۔ لیکن یہاں کھیلے گئے آخری دونوں پاک-بنگلہ ایک روزہ بہت ہی دلچسپ ثابت ہوئے۔ ایک ایشیا کپ 2012ء کا فائنل کہ جہاں پاکستان نے محض 2 رنز سے کامیابی حاصل کی اور اس کے بعد پچھلے سال ایشیا کپ 2014ء کا مقابلہ کہ جہاں پاکستان نے 327 رنز کا ہدف 7 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔

آنے والی سیریز کے لیے بنگلہ دیش نے تو اپنے ارادے اچھی طرح ظاہر کردیے ہیں، اب یہ امتحان ہے پاکستان کے نئے ایک روزہ کپتان اظہر علی کا۔ کیا وہ ایک شاندار ریکارڈ کو برقرار رکھ پائیں گے؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام ہوئے تو انہیں اپنے عہد کے آغاز ہی میں بہت بڑا دھچکا پہنچ سکتا ہے یعنی 'دیوانے کی بڑ' درست بھی ثابت ہوسکتی ہے۔