پاکستان کو بنگلہ دیش پہنچتے ہی ہزیمت کا سامنا

0 1,022

گو کہ پاکستان بنگلہ دیش کے خلاف 16 سال ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈ رکھتا ہے لیکن اس بار اس تسلسل کے ٹوٹنے کا جو خطرہ ہے، وہ آج کھل کر سامنے آ گیا۔ واحد ٹور مقابلے میں پاکستان کو بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ الیون کے ہاتھوں ایک وکٹ سے شکست کا سامنا ہوا ہے اور یوں نوجوان کپتان اظہر علی پہلی آزمائش میں ہی ناکام ثابت ہوئے ہیں۔

فتح اللہ کے خان صاحب عثمان علی اسٹیڈیم میں پاکستان نے ہر حربہ آزما لیا لیکن بی سی بی الیون کے شبیر رحمٰن کی سنچری اور اپنے فیلڈرز کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے پہلا معرکہ سر نہ کرسکا۔ پاکستان نے ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ کپتان اظہر علی خود اوپنرکی حیثیت سے آئےاور محمد حفیظ کے ساتھ 66 رنز کی شراکت داری قائم کی لیکن نوآموز قائد کی اپنی اننگز بہت مایوس کن رہی۔ انہوں نے 49 گیندیں کھیلیں اور صرف 27رنز بنائے البتہ محمد حفیظ نے کافی عرصے بعد کسی مقابلے میں شرکت کی اور بہت عمدہ کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے 79 گیندوں پر 85 رنز بنائے۔ حفیظ کے بعد مڈل آرڈر میں فواد عالم (58 گیندیں 67 رنز) کے سوا کوئی بلے باز نہ چل پایا۔ یہی وجہ ہے کہ قومی بلے باز آخری 15 اوورز کا بھرپور فائدہ نہ اٹھا سکے۔ جن بلے بازوں سے آخری اوورز میں توقعات تھیں ان میں سرفراز احمد 6 اور سعد نسیم صرف 1 رنز بنانے کے بعد میدان بدر ہوئے۔ پاکستان کی اننگز مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں پر 268 رنز کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی۔

گو کہ پاکستان کے گیندبازوں نے ابتداء ہی میں حریف پر گرفت مضبوط کردی تھی جب رونی تعلقدار جنید خان کے ہاتھوں صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے اور کچھ ہی دیر میں ساتھی اوپنر تمیم اقبال بھی راحت علی کے ہاتھوں میدان بدر ہوئے لیکن اس کے بعد پاکستانی فیلڈرز کی نااہلی نے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ الیون کا ایک اینڈ اچھی طرح مضبوط کردیا۔ شبیر رحمٰن کواننگزکے بالکل آغاز میں کیچ چھوڑ کر نئی زندگی دی، جس نے میچ کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کو یہ کیچ ڈراپ کتنا مہنگا پڑا اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ شبیر کی اننگز 99 گیندوں پر 123 رنز کے ساتھ مکمل ہوئی۔ پاکستان نے سرفراز احمد سے بلے بازی تو کروائی تھی لیکن وکٹ کیپنگ کے فرائض کے لیے محمد رضوان کو میدان میں اتارا تھا جنہوں نے وہاب ریاض کی گیند پر شبیر کا قیمتی کیچ چھوڑا۔

شبیر رحمٰن نے دفاع کرکے نہیں بلکہ جارحانہ حکمت عملی اپنا کرمقابلے پر بی سی بی الیون کی گرفت مضبوط کی۔ انہوں نے اپنی اس شاندار سنچری اننگز میں 7 چوکے اور 8 چھکے رسید کیے ۔ انہوں نے پاکستان کپتان اظہر علی کے پھینکے گئے واحد اوور میں بھی ایک گیند کو چھکے کے لیے روانہ کیا اور اس کے بعد دیگر اسپنرز کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

بی سی بی الیون کو مقابلے میں واپس لانے میں اہم کردار شبیر اور امر القیس کی 124 رنز کی شراکت داری کا تھا۔ یہاں پاکستان نے جوابی کارروائی کی اور صرف 23 رنز کے اضافے سے چار وکٹیں گرا کر 8 کھلاڑیوں کو آؤٹ کردیا۔ لیکن نوجوان بنگلہ دیشی کھلاڑی ہار ماننے کو تیار نہیں تھے۔ سہاگ غازی کی 28 گیندوں پر 36 رنز کی اننگز نے انہیں فتح کے کنارے تک پہنچا دیا یہاں تک کہ 49 ویں اوور میں خوش قسمتی سے ملنے والے چوکے کے ساتھ ہی بی سی بی الیون ایک وکٹ سے جیت گیا۔

پاکستان کی جانب سے جنید خان نے عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور 38 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں ۔ باقی کوئی گیندباز نمایاں کارکردی نہ دکھا سکا۔ راحت علی کو دو وکٹیں ضرور ملیں لیکن انہیں 9 اوورز میں 54 رنز پڑے جبکہ وہاب ریاض، سعید اجمل اور یاسر شاہ بے بس دکھائی دیے۔ پاکستان نے 8 گیندباز آزمائے لیکن بنگلہ دیش کی دوسرے درجے کی ٹیم کو نکیل نہ ڈال سکا۔

اس شکست نے جہاں پاکستان کے حوصلوں کو ٹھیس پہنچائی ہوگی، وہیں بنگلہ دیش کی قومی کرکٹ ٹیم کے جذبات کو بھی عروج پر پہنچا دیا ہوگا جو ویسے ہی یہ دعوے کررہی ہے کہ اس سیریز میں بنگلہ دیش فیورٹ ہے۔ خیر، یہ تو پریکٹس مقابلہ تھا، لیکن 17 اپریل سے شروع ہونے والی سیریز میں پاکستانی کھلاڑیوں کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔