پاکستان کی فتوحات کا سلسلہ ختم، بنگلہ دیش کی تاریخی کامیابی

2 1,010

وہی ہوا کہ جس کا خدشہ تھا، پاکستان بنگلہ دیش کے خلاف 16 سال کے شفاف ریکارڈ سے محروم ہوگیا اور بنگلہ دیش نے 1999ء کے بعد پہلی بار کسی بین الاقوامی مقابلے میں پاکستان کو شکست دے ہی دی۔ 79 رنز کی یہ شکست نوجوان کپتان اظہر علی کی قیادت کے دور کا آغاز ثابت ہوئی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ آئندہ عہد پاکستان کے لیے آسان نہیں ہوگا۔ نئی ٹیم کی تشکیل اور اسے مستحکم کرنے کے لیے اسے شکست کے کئی کڑوے گھونٹ پینے پڑیں گے۔

میرپور، ڈھاکہ کے شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے پہلے ایک روزہ میں دونوں ٹیموں کے مابین واحد فرق فیلڈنگ کا تھا، جہاں پاکستان نے بنگلہ دیش کے اہم بلے بازوں کے آسان کیچ چھوڑے، وہیں بنگلہ دیش نے ایک مرتبہ پھر ایسی کوئی غلطی نہیں کی۔ نتیجہ وہی نکلا، جو نکلنا چاہیے تھا۔ بنگلہ دیش نے 329 رنز کا ریکارڈ مجموعہ اکٹھا کیا، جس کے تعاقب میں پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ ہانپنے لگی اور گرتے پڑتے 250 رنز تک ہی پہنچ پائی۔

بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور سومیا سرکار اور تمیم اقبال کے دھیمے لیکن مستحکم آغاز کی بدولت 14 ویں اوور تک 48 رنز اکٹھے کرلیے۔ یہاں وہاب ریاض کے رن آؤٹ کی بدولت سومیا کی صورت میں بنگلہ دیش کی پہلی وکٹ گری۔ پاکستان نے جلد ہی راحت علی کی بدولت محمود اللہ کی قیمتی وکٹ حاصل کرلی اور یوں بنگلہ دیش پہلے 20 اوورز میں 67 رنز پر دو وکٹوں سے محروم ہوگیا۔ پاکستان کو یہاں شکنجہ کسنے کی ضرورت تھی لیکن گیندبازوں نے جو مواقع بھی بنائے، فیلڈرز اسے ضائع کرتے رہے۔ پاکستان کی بدقسمتی یہ رہی کہ اس نے دو آسان کیچ چھوڑے اور ان دونوں بلے بازوں نے ہی سنچریاں بنائیں۔ سب سے پہلے سعد نسیم نے اپنی ہی گیند پر تمیم اقبال کا ایک آسان کیچ چھوڑا۔ تمیم اس وقت 47 رنز پر کھیل رہے تھے اور سعد کی ایک فل ٹاس گیند کو نہ سمجھ پائے اور گیند کو واپس باؤلر ہی کی طرف اچھال دیا۔ سعد نے حاضر دماغی کا ثبوت نہیں دیا اور بہت دیر سے گیند تک پہنچ، نتیجہ یہ ہوا کہ گیند ان کے دونوں ہاتھوں کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔ کچھ دیر بعد اظہر علی کی گیند پر مشفق الرحیم نے سلاگ سویپ کھیلا، گیند فضا میں اچھلی اور شاید ا سے زیادہ آسان کیچ نہیں ہوسکتا تھا جو مڈ آن پر جنید خان نے چھوڑا۔ اس وقت مشفق محض 35 رنز پر کھیل رہے تھے۔ بعد میں دونوں بلے بازوں نے پاکستان کے خلاف اپنی پہلی ایک روزہ سنچریاں بنائیں۔ تمیم 132 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ مشفق الرحیم نے 106 رنز اسکور کیے۔ دونوں نے 178 کی ریکارڈ شراکت داری بھی جوڑی جس کی بدولت بنگلہ دیش 42 ویں اوور میں ہی 245 رنز تک پہنچ گیا، اور اس کی محض تین وکٹیں ہی گریں تھیں۔ اب بنگلہ دیش کو ایک بڑے مجموعے تک پہنچنے سے کون روک سکتا تھا؟ ٹیم 50 اوورز میں 329 رنز تک جا پہنچی، جو بنگلہ دیش کی تاریخ کا سب سے بڑا مجموعہ تھا۔

پاکستان کے گیندبازوں میں رنز کھانے میں تو کوئی بھی پیچھے نہیں تھا البتہ وہاب ریاض 4 وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔ ایک وکٹ راحت علی نے حاصل کی۔ باقی آٹھ مہینے بعد پہلا ایک روزہ کھیلنے والے سعید اجمل نے بین الاقوامی کرکٹ میں بہت مایوس کن واپسی کی۔ انہوں نے 10 اوورز میں بغیر وکٹ لیے 74 رنز کھائے۔ پانچویں باؤلرکی عدم موجودگی بھی پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوئی۔ یہ کمی سعد نسیم، حارث سہیل اور اظہر علی نے پوری کرنے کی کوشش کی اور ان کے 10 اوورز میں 79 رنز پڑے، وہ بھی بغیر کوئی وکٹ لیے۔

اب پاکستان کی نوآموز اور نئی بیٹنگ لائن تھی اور اس کے سامنے 330 رنز کا ریکارڈ ہدف۔ پاکستان نے کبھی 326 رنز سے زیادہ کا ہدف کامیابی سے حاصل نہیں کیا۔ یہ رنز بھی پاکستان نے پچھلے سال ایشیا کپ میں بنگلہ دیش ہی کے خلاف بنائے تھے لیکن وہ تجربہ کار بیٹنگ لائن تھی، اور آج فیلڈرز کی غلطیوں کے ازالے کے لیے کوئی نہیں تھا۔

کپتان اظہر علی سرفراز احمد کے ساتھ خود اوپننگ کے لیے میدان میں آئے اور دونوں نے پہلے 10 اوورز میں 50 رنز بنا کر اچھا آغاز فراہم کیا لیکن سرفراز اور ان کے فوراً بعد محمد حفیظ کا رن آؤٹ پاکستان کے لیے زبردست دھچکا ثابت ہوا۔ حفیظ نے پریکٹس مقابلے میں سب سے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کیا تھا اور طویل عرصے بعد ان کی قومی ٹیم میں واپسی کے بعد پاکستان کو بہت امیدیں وابستہ تھیں لیکن رن آؤٹ نے سب پر پانی پھیر دیا۔

اظہر علی نے حارث سہیل کے ساتھ مل کر حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ خاص طور پر اظہر نے 73 گیندوں پر 72 رنز کی اننگز کے ذریعے اپنے ناقدین کا منہ اچھی طرح بند کردیا لیکن پاکستان کو ان کے جمے رہنے کی ضرورت تھی۔ اظہر کو 28 ویں اوور میں زندگی ملی جب سلپ موجود نہ ہونے کی وجہ سے انہیں چوکا حاصل ہوا لیکن اگلی ہی گیند پر اسی جگہ پر دوسرا چوکا لینے کی کوشش غلطی ثابت ہوئی اور وکٹ کیپر مشفق الرحیم نے آسان کیچ تھام کر انہیں واپسی کا پروانہ تھما دیا۔

ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ دوسرے سیٹ بلے باز حارث سہیل بھی میدان سے واپس آ گئے۔ 64 گیندوں پر 51 رنز کی اننگز تسکین احمد کا شکار ہوئی، جنہوں نے ایک شارٹ گیند پھینکی اور حارث ایک نہ سمجھ میں آنے والا پل شاٹ کھیلتے ہوئے مڈ آن پر کیچ دے گئے۔ اب بیٹنگ پاور پلے تو پاکستان کے ہاتھ میں تھا لیکن اس میں کھیلنے والا کوئی بلے باز موجود نہیں تھا۔ فواد عالم کی جدوجہد کرتی ہوئی اننگز محض 14 رنزبنانے کے بعد "کہیں پہ تیر، کہیں پہ نشانہ" شاٹ کے ساتھ مکمل ہوئی۔ سعد نسیم صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ صرف محمد رضوان تھے، جنہوں نے اظہر علی کے علاوہ کوئی نمایاں کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے 58 گیندوں پر 67 رنز بنائے۔

پاکستان کے کپتان اظہر علی کے لیے یہ تو مقابلہ مایوس کن رہا ہی، وہ اپنے قائدانہ عہد کا آغاز ایک کامیابی کے ذریعے کرنا چاہتے تھے لیکن جس کھلاڑی کے لیے یہ مقابلہ سب سے زیادہ ناکام رہا، وہ سعد نسیم تھے۔ انہوں نے ہرگز ایک روزہ کیریئر کے اس طرح آغاز کی توقع نہیں کی ہوگی۔ جب انہیں گیند تھمائی گئی تو انہوں نے 4 اوورز میں 31 رنز کھائے، تمیم اقبال جیسے بلے باز کا آسان کیچ بھی چھوڑا اور جب بلے بازی میں ان کی سخت ضرورت تھی تو صفر پر آؤٹ ہوئے۔

بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیموں کا دوسرا مقابلہ 19 اپریل کو اسی میدان پر ہوگا، جہاں پاکستان کو لازمی فتح حاصل کرنا ہوگی ، ورنہ وہ تاریخی سیريز شکست ہمکنار ہوجائے گا۔

میچ کا مکمل اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کیجیے۔