تجربہ بھی پاکستان کو کامیابی نہ دلا سکا، ٹی ٹوئنٹی میں بھی شکست

0 1,019

ایک روزہ مرحلے میں پاکستان کی بدترین شکست کو قیادت کی ناتجربہ کاری سمجھا گیا تھا لیکن واحد ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان پورے تجربے کو بروئے کار لا کر بھی بنگلہ دیش کو چت نہ کرسکا۔ یوں میزبان نے جامع کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 7 وکٹوں سے باآسانی کامیابی حاصل کی، جو ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ میں اس کی پاکستان کے خلاف پہلی فتح ہے۔

شاہد آفریدی کی زیر قیادت اور عمر گل، سعید اجمل، محمد حفیظ اور احمد شہزاد جیسے تجربہ کار ٹی ٹوئنٹی کھلاڑیوں کی موجودگی میں بھی پاکستان بنگلہ دیش کا کچھ نہ "بگاڑ" سکا۔ نہ بلے باز چل سکے اور نہ ہی گیندبازوں کا زور کچھ کام آیا۔ گو کہ ٹاس جیتا، پہلے بلے بازی کا من پسند فیصلہ کیا لیکن رنز کا سست آغاز پانے کے بعد پاکستان کی اننگز دوبارہ نہ سنبھل سکی۔ صرف ایک مقابلہ کھیلنے کے لیے کپتان شاہد آفریدی کے ساتھ خاص طور پر بنگلہ دیش بھیجے گئے احمد شہزاد تو پہلی 10 گیندوں پر ایک رن بھی نہ بنا سکے۔ دوسرے کنارے سے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا پہلا مقابلہ کھیلنے والے مختار احمد نے تیز کھیل کر کر معاملہ "ٹھنڈا" کرنے کی کافی کوشش کی لیکن جب احمد شہزاد کی صورت میں پہلی وکٹ کی شراکت داری اختتام کو پہنچی تو صرف 50 رنز کے لیے 9 اوورز گزر چکے تھے۔ احمد 31 گیندوں پر صرف 17 رنز بنا کر واپس آئے تو حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے کپتان شاہد آفریدی خود میدان میں اترے۔ ابھی انہوں نے ایک ہی چھکے کی جھلک دکھائی تھی کہ امپائر کے ایک فیصلے نے ارمان ٹھنڈے کردیے۔ نوجوان گیندباز مستفیض الرحمٰن کی باہر جاتی ہوئی گیند وکٹ کیپر مشفق الرحیم کے ہاتھوں میں گئی اور اپیل کے ساتھ امپائر کی انگلی بھی فضاء میں بلند ہوگئی۔ "لالا" کچھ دیر تو مایوسی کے عالم میں امپائر کو دیکھتے رہے، پھر اشارہ کیا کہ کیا "ریویو" دستیاب ہے یا نہیں؟ امپائر نے نفی میں گردن ہلائی۔ ری پلے میں صاف ظاہر تھا کہ گیند اور بلے کے درمیان اتنی زیادہ دوری تھی کہ شاید ہی دنیا کا کوئی قابل امپائر اسے آؤٹ قرار دیتا۔ بہرحال شاہد بوجھل قدموں کے ساتھ واپس لوٹ آئے۔

گیارہویں اوور میں 64 رنز پر پاکستان دو وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا اور اس کے بعد جس ٹی ٹوئنٹی اننگز کی پاکستان کو ضرورت تھی، وہ کوئی نہ کھیل سکا۔ مختار احمد کی پہلی اننگز 30 گیندوں پر 37 رنز اور ایک چھکے اور 5 چوکوں کے ساتھ مکمل ہوئی۔ محمد حفیظ نے حارث سہیل کے ساتھ مل کر رنز تو ضرور بنائے لیکن ان کو بڑھانے کی رفتار جوں کی توں ہی رہی۔ حفیظ 18 گیندوں پر 26 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ آخری اوور کی آخری گیند پر سہیل تنویر رن آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کی اننگز کی سب سے مایوس کن بات یہ تھی کہ اس کی 52 گیندوں پر ایک رن بھی نہ بنا اور آخری 4 اوورز میں جب رنز لوٹنے کی ضرورت تھی، محض ایک چوکا لگایا جاسکا۔ یوں محض 141 رنز ہی جمع ہو سکے ۔ حارث سہیل 24 گیندوں پر 30 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ ان کی اننگز میں صرف ایک چھکا ہی شامل تھا، چوکا ان سے ایک بھی نہ لگا۔

دورۂ بنگلہ دیش میں پاکستان کے گیندبازوں کی مایوس کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ تصور کرنا بھی محال تھا کہ وہ 142 رنز کے ہدف کا دفاع کرے گی۔ امید تھی تو محض اتنی کہ سعید اجمل، شاہد آفریدی اور عمر گل جیسے ٹی ٹوئنٹی تاریخ کے کامیاب ترین گیندباز "کچھ کر دکھائیں گے"۔ ابتداء میں دم تو خوب دکھایا۔ پہلے اوور میں جب تمیم اقبال اپنے "دیرینہ دشمن" محمد حفیظ پر پل پڑے اور دو چوکوں اور ایک چھکے کے ذریعے ان کا خیرمقدم کیا تو پاکستان کو پانچویں گیند پر سومیا سرکار کے رن آؤٹ کی صورت میں پہلی خوشخبری ملی۔ سعید اجمل کے براہ راست اور خوبصورت تھرو نے سرکار کی پہلی ٹی ٹوئنٹی اننگز کو صفر پر ہی تمام کردیا۔ تیسرے اوور میں عمر گل نے تمیم اقبال کی توپ کو خاموش کردیا جو ایک اٹھتی ہوئی گیند پر سلپ میں کیچ دے گئے۔ محمد حفیظ نے ایک بہت تیز کیچ نہایت عمدگی سے لیا۔ پاکستان کو محض 17 رنز پر دوسری کامیابی مل سکی تھی۔ گویا ایک امید بندھنے لگی کہ اگر مزید دو، تین وکٹیں جلد حاصل کرلی جائیں تو مقابلہ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوجائے گا لیکن چھٹے اوور میں وہاب ریاض کے ہاتھوں مشفق الرحیم کے بولڈ کے علاوہ پاکستان کو کوئی وکٹ نہ مل سکی۔ مشفق محض 19 رنز بنا کر بہت عمدہ پرجوش دکھائی دے رہے تھے کہ وہاب کی گیند ان کے بلے کا اندرونی کنارہ لے کر درمیانی اسٹمپ کو چت کرگئی۔

ابتدائی مرحلے میں کامیابی کے بعد پاکستان کی گیندبازی کا اصل امتحان شروع ہوا تو وہ بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔ شکیب الحسن اور شبیر رحمٰن نے 105 رنز کی ناقابل شکست رفاقت کے ذریعے پاکستان کی بچی کچھی امیدوں کا بھی خاتمہ کردیا۔ شبیر نے صرف 32 گیندوں پر 51 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جس میں ایک چھکا اور 7 چوکے شامل تھے جس کی بنیاد پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔ دوسرے کنارے پر شکیب 41 گیندوں پر 9 چوکوں کی مدد سے 57 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ بنگلہ دیش نے محض 17 ویں اوور میں صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر ہدف کو جالیا۔

پاکستان کی جانب سے صرف عمر گل اور وہاب ریاض کی کوئي وکٹ حاصل کرپائے لیکن اس کے لیے دونوں کو خوب مار سہنا پڑی۔ عمر گل کے دو اوورز میں 23 رنز پڑے جبکہ وہاب کو 4 اوورز میں 39 رنز لگائے گئے۔ باقی حفیظ، سہیل، سعید اور آفریدی کو کوئی وکٹ نہ ملی۔ البتہ رنز دینے میں ان میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہا۔ حفیظ نے واحد اوور میں 14 رنز دیے۔ سہیل نے 3 اوورز میں 16 رنز کھائے۔ آفریدی اور سعید اجمل کو 25، 25 رنز پڑے۔

اب پاکستان کی تمام تر امیدیں دو ٹیسٹ مقابلوں میں مصباح الحق الیون سے وابستہ ہوگئی ہیں۔ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میں ناکامی کے بعد اب پاکستان کے لیے بنگلہ دیش کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دینا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا اور اس پر پورا اترنے کے لیے مصباح جیسا مضبوط اعصاب ہی کا آدمی چاہیے۔

پہلا ٹیسٹ 28 اپریل سے کھلنا کے شیخ ابونثر اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جبکہ دوسرا مقابلہ 6 مئی سے میرپور، ڈھاکہ کے اسی شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں ہوگا۔