[ریکاڈز] بنگلہ دیش کا ’بریڈمین‘

0 1,061

کھلنا میں پہلے روز لڑکھڑانے، گھبرانے اور بازی تقریباً ہاتھ سے گنوانے کے بعد پاکستان نے بھرپور انداز میں واپسی کی ہے ۔ بنگلہ دیش کے 332 رنز کے جواب میں صرف ایک وکٹ پر 227 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار محمد حفیظ کا رہا ہے جنہوں نے کیریئر کی آٹھویں اور پاکستان کے لیے انتہائی ضروری سنچری بنائی ہے اور اظہر علی کے ساتھ 177 رنز کی ناقابل شکست رفاقت کے ذریعے پاکستان کو بالادست مقام تک پہنچایا ہے۔ لیکن پاکستان اب بھی بنگلہ دیش سے 105 رنز پیچھے ہے لیکن حفیظ اور اظہر کے بعد مصباح الحق، یونس خان، اسد شفیق اور سرفراز احمد کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان اب اتنی آسانی سے مقابلے پر گرفت نہیں چھوڑے گا۔

بنگلہ دیش نے پہلے دن کا اختتام 4 وکٹوں کے ساتھ 236 رنز پر کیا تھا۔ پاکستان کے فیلڈرز کی سخاوت و فیاضی نے انہیں پانچ، چھ زندگیاں عطا کیں لیکن دوسرے دن کی صبح پاکستان بالکل مختلف روپ میں دکھائی دیا۔ چند بہت عمدہ کیچ پکڑے گئے، شاندار باؤلنگ کی گئی اور بنگلہ دیش کی آخری 6 وکٹیں 96 رنز کے اضافے سے حاصل کرکے اسے بہت بڑے مجموعے تک پہنچنے سے روک دیا۔ بنگلہ دیش کی پہلی اننگز کے ہیرو تھے، مومن الحق۔ یہ 23 سالہ نوجوان اپنی 80 رنز کی اننگز کی بدولت ایک ایسا کارنامہ انجام دے چکا ہے، جو تاریخ میں محض چند بلے باز انجام دے سکے ہیں۔ مومن پاکستان کے خلاف اپنا پہلا اور مجموعی طور پر 13 واں ٹیسٹ کھیل رہے ہیں اور ان میں سے صرف ایک ہی ٹیسٹ ایسا ہے جہاں انہوں نے 50 کا ہندسہ عبور نہ کیا ہو۔ اس مختصر کیریئر میں وہ اب تک 24 اننگز میں 1278 رنز بنا چکے ہیں، 4 سنچریوں اور 8 نصف سنچریوں کی مدد سے اور اوسط کتنا ہے؟ 63.90۔ یہ ڈان بریڈمین کے بعد کسی بھی ٹیسٹ بلے باز کا سب سے زیادہ اوسط ہے۔ اگر ہم کم از کم 20 اننگز کو معیار بنائیں تو ڈان بریڈمین کے علاوہ دنیا کا کوئی بلے باز مومن الحق اوسط کے معاملے میں کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے زمبابوے کے علاوہ نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا جیسے قابل ذکر حریفوں کے خلاف مقابلے کھیل رکھے ہیں اور بہت عمدگی کے ساتھ ان تمام ملکوں کے گیندبازوں کا سامنا کیا ہے۔

ٹیسٹ میں سب سے زیادہ اوسط رکھنے والے بلے باز

(کم از کم 20 اننگز)

بلے باز ملک مقابلے رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں
ڈان بریڈمین آسٹریلیا 52 6996 334 99.94 29 7
مومن الحق بنگلہ دیش 13* 1278 181 63.90 4 1
گریم پولاک جنوبی افریقہ 23 2256 274 60.97 7 1
جارج ہیڈلی ویسٹ انڈیز 22 2190 270* 60.83 10 2
ہربرٹ سٹکلف انگلستان 54 4555 194 60.73 16 2
ایڈی پینٹر انگلستان 20 1540 243 59.23 4 3
کین بیرنگٹن انگلستان 82 6806 256 58.67 20 5
کمار سنگاکارا سری لنکا 130 12203 319 58.66 38 10
ایورٹن ویکس ویسٹ انڈیز 48 4455 207 58.61 15 6
والی ہیمنڈ انگلستان 85 7249 336* 58.45 22 4

مارچ 2013ء میں مومن الحق نے گال میں سری لنکا کے خلاف اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا اور اس مقابلے میں انہوں نے اپنی واحد اننگز میں 55 رنز بنائے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کولمبو ٹیسٹ کی ایک اننگز میں 64 رنز بنائے۔ اپریل 2013ء میں زمبابوے کے خلاف ہرارے ٹیسٹ ان کے کیریئر کا اب تک واحد مقابلہ ہے جس کی کسی اننگز میں وہ نصف سنچری نہ بنا سکے۔

اس کے بعد سے اب تک کھیلے گئے تمام 10 ٹیسٹ مقابلوں میں انہوں نے کم از کم ایک مرتبہ 50 کا ہندسہ ضرور عبور کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف چٹاگانگ میں 181 رنز کی اننگز کے ساتھ جس سفر کا آغاز ہوا وہ اب تک نہیں تھما۔

اس وقت مسلسل سب سے زیادہ ٹیسٹ مقابلوں میں نصف سنچریاں بنانے کا ریکارڈ جنوبی افریقہ کے ابراہم ڈی ولیئرز کے پاس ہے جنہوں نے 12 مقابلوں میں کم از کم ایک نصف سنچری اننگز ضرور کھیلی ہے۔ ان کے بعد ویوین رچرڈز، وریندر سہواگ اور گوتم گمبھیر کے نام ہیں، جنہوں نے مسلسل 11 نصف سنچریاں بنائی ہیں جبکہ مومن کا نام سچن تنڈولکر اور جان ایلڈرچ جیسے کھلاڑیوں کے ساتھ ہے، جنہوں نے 10 ٹیسٹ مقابلوں میں 50 رنز کی اننگز کھیلی ہیں۔

اپنے ابتدائی 13 ٹیسٹ مقابلوں میں نصف سنچریاں بنانے والے کھلاڑيوں میں مارک ٹیلر اور سنیل گاوسکر کا نام شامل ہے جبکہ مومن نے 12 نصف سنچریاں بنائی ہیں۔

بہرحال، پاکستان کے خلاف 80 رنز کی اننگز کے لیے مومن کو ذوالفقار بابر کا شکر گزار ہونا چاہیے، جنہوں نے اس وقت ایک آسان کیچ چھوڑا تھا جب مومن صرف 17 رنز پر کھیل رہے تھے۔ ان کی وکٹ ذوالفقار بابر ہی کے اوور میں اس وقت جاکر ہاتھ لگی جب دن کا آخری اوور تھا اور مومن 80 رنز بنا چکے تھے۔

مومن کے کرکٹ کیریئر کا ابھی محض آغاز ہے، انہیں کافی آگے جانا ہے اور مستقل مزاجی کے ساتھ کارکردگی پیش کرنی ہے، تب کہیں جاکر دنیا یہ بات تسلیم کرے گی کہ وہ واقعی ایک بڑے بلے باز ہیں۔

مومن الحق کے ٹیسٹ کیریئر پر ایک نظر

پہلی اننگز دوسری اننگز بمقابلہ بمقام بتاریخ
پہلا ٹیسٹ 55 - سری لنکا گال مارچ 2013ء
دوسرا ٹیسٹ 64 37 سری لنکا کولمبو مارچ 2013ء
تیسرا ٹیسٹ 23 29 زمبابوے ہرارے اپریل 2013ء
چوتھا ٹیسٹ 181 22* نیوزی لینڈ چٹاگانگ اکتوبر 2013ء
پانچواں ٹیسٹ 47 126* نیوزی لینڈ ڈھاکہ اکتوبر 2013ء
چھٹا ٹیسٹ 8 50 سری لنکا ڈھاکہ جنوری 2014ء
ساتواں ٹیسٹ 13 100* سری لنکا چٹاگانگ فروری 2014ء
آٹھواں ٹیسٹ 51 12 ویسٹ انڈیز کنگزٹاؤن ستمبر 2014ء
نواں ٹیسٹ 3 56 ویسٹ انڈیز گروس آئی لیٹ ستمبر 2014ء
دسواں ٹیسٹ 53 0 زمبابوے ڈھاکہ اکتوبر 2014ء
گیارہواں ٹیسٹ 35 54 زمبابوے کھلنا نومبر 2014ء
بارہواں ٹیسٹ 48 131* زمبابوے چٹاگانگ نومبر 2014ء
تیرہواں ٹیسٹ 80 - پاکستان کھلنا اپریل 2015ء