سپر8 ٹی ٹوئنٹی کپ: سیالکوٹ اور لاہور فائنل میں

2 1,039

شعیب ملک کی سیالکوٹ اسٹالینز اور کامران اکمل کی لاہور لائنز توقعات کے عین مطابق سپر 8 ٹی ٹوئنٹی کپ کے فائنل تک پہنچ گئی ہیں جنہوں نے سیمی فائنل میں بالترتیب کراچی ڈولفنز اور راولپنڈی ریمز کو شکست دی۔

فیصل آباد کےاقبال اسٹیڈیم میں جاری ملک کے اہم ترین ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے پہلے سیمی فائنل میں سیالکوٹ نے انتہائی یکطرفہ مقابلے کے بعد کراچی کو ایک اور کراری شکست دی۔ نعمان انور کی دھواں دار بلے بازی کی بدولت سیالکوٹ ایک مرتبہ پھر 200 کا ہندسہ عبور کرتا دکھائي دے رہا تھا لیکن کراچی نے فراز احمد اور عبد الامیر سمیت دیگر گیندبازوں کی بدولت رنز کے بہتے ہوئے سیلاب کو روکا اور آخری اوور میں سیالکوٹ کو 167 رنز تک محدود کردیا۔ حالانکہ سیالکوٹ بارہویں اوور میں محض ایک وکٹ پر 115 رنز پر کھڑا تھا۔ یہاں نعمان انور کی وکٹ نے اننگز کی رفتار دھیمی کردی۔ نعمان نے صرف 43 گیندوں پر پانچ چھکوں اور9 چوکوں کی مدد سے 80 رنز بنائے اور فرازاحمد کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے۔ ان کے بعد صرف بلال آصف اور شعیب ملک ہی دہرے ہندسے میں داخل ہو سکے۔سیالکوٹ کی آخری 6 وکٹیں محض 17 رنز کے اضافے سے گریں۔

باؤلنگ میں جان لڑانے کے بعد امید تھی کہ کراچی مقابلے کی دوڑ میں واپس آئے گا لیکن پہلے اوور میں فضل سبحان کی وکٹ گرنے سے لے کر آخر تک ایک لمحے کے لیے بھی وہ سیالکوٹ کے سامنے ٹک نہ پایا۔ صرف تین کھلاڑیوں کی اننگز دہرے ہندسے میں داخل ہوئی جن میں محمد وقاص 29، رمیز راجہ 24 اور شاہزیب حسن 20 رنز کے ساتھ شمال تھے باقی کسی بلے باز کو یہ شرف بھی حاصل نہ ہوسکا۔ پوری ٹیم 17 اوورز میں محض 102 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور یوں سیالکوٹ نے پہلا سیمی فائنل باآسانی 65 رنز سے جیت لیا۔ اسامہ میر اور بلال آصف تین، تین وکٹوں کے ساتھ نمایاں گیندباز رہے۔ نعمان انور کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

فائنل کے لیے پہلے مقابل کاانتخاب ہوجانے کے بعد اب لاہور لائنز اور راولپنڈی ریمز کا مقابلہ باقی تھا۔ جہاں راولپنڈی کے کپتان سہیل تنویر نے ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ 3 اوورز میں 13 رنز پر 2 وکٹیں گرنے کے بعد راولپنڈی کا بیٹنگ کا ارمان ٹھنڈا ہوگیا ہوگا۔لاہور کی مضبوط باؤلنگ لائن کے سامنے خم ٹھونک کر کھڑا ہونا پنڈی کے لیے خاصا مشکل دکھائی دیتا تھا اور اس کا اندازہ اسکور کارڈ ہی سے ہوجاتا ہے جہاں صرف ایک بلے باز 20 سے زیادہ رنز بنا سکا۔ طیب ریاض نے 32 گیندوں پر 22 رنز بنائے۔ 20 اوورز میں ٹیم 8 وکٹوں پر صرف 100 رنز بنا سکی۔ لاہور کی جانب سے اعزاز چیمہ اور مصطفیٰ اقبال نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں 101 رنز کا معمولی ہدف بھی لاہور کے لیے آسان ثابت نہیں ہوا۔ گو کہ 10 اوورز تک اس کی ایک ہی وکٹ گری تھی اور رنز بنانے کی رفتار بھی درکار رن اوسط سے زیادہ تھی لیکن پنڈی نے پے در پے ناصر جمشید، محمد حفیظ اور عمر اکمل کی وکٹیں حاصل کرکے مقابلے میں واپسی کی۔ ناصر 26 رنز بنانے کے بعد سمیع اللہ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جبکہ حفیظ نے حماد اعظم اور عمر اکمل نے محمد عامر کو انہی کی گیندوں پر کیچ تھمائے۔ گو کہ لاہور نے ہدف تک پہنچنے میں مزید دو وکٹیں گنوائیں لیکن ایک کنارے سے احمد شہزاد ان کی فتح کے ضامن تھے۔ انہوں نے 57 گیندوں پر 58 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی جس کی بدولت لاہور نے آخری اوور کی پہلی گیند پر ہدف حاصل کرلیا اور یوں 4 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے فائنل میں پہنچ گیا۔ اس شاندار اننگز پر احمد شہزاد کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب سیالکوٹ اسٹالینز اور لاہور لائنز کے درمیان فائنل سوموار کی شام کھیلا جائے گا۔ دیکھتے ہیں خوبصورت ٹرافی شعیب ملک اٹھاتے ہیں، یا کامران اکمل؟