اظہر علی کی ایک اور سنچری، پاکستان سیریز جیتنے میں کامیاب

1 1,140

پاکستان نے کپتان اظہر علی کی ایک اور شاندار سنچری کی بدولت زمبابوے کے خلاف دوسرا ایک روزہ باآسانی 6 وکٹوں سے جیت لیا اور یوں سیریز بھی حاصل کرلی۔

لاہور میں ایک مرتبہ پھر میلے کا سماں تھا، قذافی اسٹیڈیم میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی جب اظہر علی نے ٹاس جیتا اور پہلے گیندبازی کا فیصلہ کیا۔ یوں پاکستان کے باؤلرز کا ایک اور کڑا امتحان شروع ہوگیا۔ زمبابوے آج اپنے کپتان ایلٹن چگمبورا کے بغیر کھیلا جن پر دو مقابلوں کی پابندی عائد ہے۔ پاکستان نے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی، یعنی محمد سمیع بدستور شامل تھے اور آج بھی غیر متاثر کن رہے۔ سمیع، انور علی اور وہاب ریاض ابتدائی 18 اوورز تک کوئی وکٹ حاصل نہ کرسکے اور ووسی سبانڈا اور چامو چی بھابھا نے پہلی ہی وکٹ پر 83 رنز بنا ڈالے۔ اس میں زیادہ کردار چی بھابھا کا تھا، کیونکہ سبانڈا صرف 13 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، وہ بھی 47 گیندوں پر۔ ان کے برعکس چی بھابھا نے بہت عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا لیکن وہ بہت بدقسمت رہے۔ 99 رنز پر شعیب ملک کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے اور یوں اپنی پہلی ایک روزہ سنچری سے محروم رہ گئے۔ ان کی اننگز میں ایک چھکا اور 11 چوکے شامل تھے اور انہوں نے محض 100 گیندیں کھیلی تھیں۔کہہ سکتے ہیں کہ وہ امپائر کے ایک ناقص فیصلے کا نشانہ بنے۔

پاکستان نے دو خطرناک بلے بازوں ہملٹن ماساکازا اور شاں ولیمز پر آج جلد قابو پا لیا لیکن آج پانچویں نمبر پر آنے والے سکندر رضا کو خاموش نہ کرسکا۔ جب چی بھابھا مایوسی سے سر جھکائے میدان سے واپس آ رہے تھے تو ان کی جگہ سکندر ہی نے ذمہ داری سنبھالی۔ پاکستانی نژاد بلے باز نے صرف 84 گیندوں پر ایک شاندار سنچری مکمل کی۔ جس میں تین چھکے اور آٹھ چوکے شامل تھے جبکہ آؤٹ بھی نہیں ہوئے۔ ان کے علاوہ نچلے بلے بازوں میں کوئی ڈٹ کر کھڑا نہ ہوسکا۔ یہاں تک کہ 50 اوورز مکمل ہوئے اور زمبابوے 7 وکٹوں پر 268 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔

یاسر شاہ نے عمدہ باؤلنگ کی،10 اوورز میں 40 رنز دیے اور دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ وہاب ریاض کو بھی دو وکٹیں ملیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو انور علی، محمد حفیظ اور شعیب ملک نے آؤٹ کیا۔

پہلے ایک روزہ میں زمبابوے کی عمدہ بلے بازی کو دیکھتے ہوئے 269 رنز کا ہدف کم تھا لیکن اس کے حصول کے لیے بھی پاکستان کوایک تیز اور اچھے آغاز کی ضرورت تھی۔اس مقصد کے حصول کے لیے سرفراز احمد کو بطور اوپنر میدان میں اتارا گیا انہوں نے کپتان اظہر علی کے ساتھ 46 رنز کی شراکت داری قائم کی اور 22 رنز بنانے کے بعد ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ یہ تجربہ ناکام ہونے کے بعد حفیظ آئے اور محض 15 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ پہلے 15 اوورز میں ہی صرف 68 رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد اظہر علی کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری آ گئی اور انہوں نے اسے بخوبی نبھایا۔ اسد شفیق کے ساتھ تیسری وکٹ پر85 رنز کی شراکت داری نے حالات آسان بنائے۔ اسد 59 گیندوں پر 39 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہونے والے تیسرے کھلاڑی بنے جبکہ اظہر علی اپنی دوسری ایک روزہ سنچری بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب پاکستان کو آخری 10 اوورز میں 60 رنز کی ضرورت تھی۔ پہلے ایک روزہ کے ہیرو شعیب ملک اور سیالکوٹ ہی کے بلے باز حارث سہیل نے حتمی کارروائی ڈالی اور صرف 43 گیندوں پر 60 رنز جوڑ کر پاکستان کو مقابلہ جتوا دیا۔

شعیب ملک نے صرف 20 گیندوں پر 36 رنز بنائے جبکہ حارث نے 49گیندوں پر 52 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جو ان کی ساتویں نصف سنچری تھی۔

زمبابوے نے 8 گیندباز آزمائے لیکن کوئی پاکستان کو روکنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ گریم کریمر نے دو وکٹیں ضرور حاصل کیں لیکن ان کے 10 اوورز میں 52 رنز پڑے۔

یہ تقریباً دو سالوں بعد پاکستان کی ایک روزہ کرکٹ میں پہلی فتح تھی اور بحیثیت کپتان اظہر علی کی بھی اولین جیت۔

اظہر علی کو ان کی شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اب سیریز کا آخری مقابلہ اتوار کو ہوگا اور اس کے ساتھ ہی تاریخی سیریز اپنے اختتام کو پہنچے گی۔