بنگلہ دیش کی فتوحات کا سلسلہ دراز تر، بھارت بھی ناکام

2 1,049

عالمی کپ میں جامع کارکردگی دکھانے کے بعد جب بنگلہ دیش نے اپنے میدانوں پر پاکستان کو شکست دی تھی تو کرکٹ حلقوں نے اسے محض پاکستان کی نااہلی سمجھا تھا، لیکن آج بنگلہ دیش نے بھارت کے خلاف ایک روزہ سیریز کا پہلا مقابلہ 79رنز کے بھاری فرق سے جیت کر ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک ابھرتی ہوئی کرکٹ طاقت بن رہا ہے، اور اسے بالخصوص اپنے میدانوں پر شکست دینا اب ایک مشکل ہدف رہے گا۔ میرپور، ڈھاکہ میں پہلے ایک روزہ میں بنگلہ دیش نے نہ صرف بہترین بلے بازی سے 307 رنز بنائے بلکہ پہلا ایک روزہ کھیلنے والے مستفیض الرحمٰن کی شاندار باؤلنگ کی بدولت بھارت کو صرف 228 رنز پر ڈھیر بھی کیا اور پھر دیوانہ وار جشن اس کامیابی کا جشن منایا۔ ویسے پاکستان کے پاس تو شکست کا پھر بھی بہانہ تھا، نیا کپتان اور ناتجربہ کار دستہ، لیکن بھارت نے تو بنگلہ دیش کے خلاف اپنی طاقت جھونک دی تھی لیکن پھر بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہرحال، آپ کو مقابلے کا احوال بتاتے ہیں۔ پاکستان کو کلین سویپ شکست دینے کے بعد بلند حوصلہ بنگلہ دیش نے بھارت کے خلاف ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ میزبانوں کے اعتماد کا یہ عالم تھا کہ 14 ویں اوور تک اوپنرز ہی نے 102 رنز جڑ دیے۔ تمیم اقبال اور سومیا سرکار نے ابتدائی پانچ اوور تک دھیما کھیلنے کے بعد چھٹے اوور سے پر پرزے کھولنے شروع کیے۔ تمیم اقبال نے امیش یادو کو تین چوکے لگانے کے بعد اوور کا خاتمہ ایک شاندار چھکے کے ساتھ کیا۔ 18 رنز لوٹنے کے بعد اگلے تین اوورز میں دونوں بلے بازوں نے مزید دو، دو چوکے حاصل کیے اور یوں بنگلہ دیش کا اسکور ابتدائی 10 اوورز میں بغیر کسی وکٹ کے 79 رنز تک پہنچ گیا۔ اننگز تہرے ہندسے میں داخل ہوئی تو بھارت کو رن آؤٹ کے ذریعے پہلی کامیابی ملی۔ سرکار 40 گیندوں پر 54 رنز بنانے کے بعد پہلا شکار بنے۔ جب 16 ویں اوور میں بارش کی وجہ سے مقابلہ رکا تو بنگلہ دیش 119 رنز پر کھڑا تھا۔ مقابلہ دوبارہ شروع ہوا تو بنگلہ دیش کو تمیم اقبال، لٹن داس اور مشفق الرحیم کی صورت میں بہت جلد تین وکٹیں گنوانا پڑیں اور بھارت مقابلے میں واپس آتا دکھائی دیا۔ تمیم نے 60 رنز بنائے، جس میں ایک چھکا اور سات چوکے شامل تھے۔ یہاں شکیب الحسن نے شبیر رحمٰن کے ساتھ حالات کو سنبھالا دیا۔ دونوں کی 83 رنز کی شراکت داری نے ایک بڑے مجموعے کی راہ ہموار کی۔ شبیر 41 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ شکیب 52 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ آخر میں ناصر حسین نے 34 اور کپتان مشرفی مرتضیٰ نے 21 رنز بنائے اور پوری ٹیم آخری اوور میں 307 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔

گو کہ بھارت اپنی پوری باؤلنگ طاقت کے باوجود بنگلہ دیش کو 300 رنز پہنچنے سے نہ روک سکا، لیکن یہ بات واضح تھی کہ وہ 308 رنز کا مجموعہ حاصل کرسکتا ہے، اور شاید باآسانی کرلیتا کیونکہ اوپنرز شیکھر دھاون اور روہیت شرما نے 16 اوورز میں 95 رنز کا بہترین آغاز دیا۔ یہ ساجھے داری بھی بنگلہ دیشی کپتان مشرفی مرتضیٰ کی سخاوت کی بدولت تھی، جنہوں نے کیچ پکڑنے کے دو مواقع ضائع کیے لیکن جیسے ہی اس شراکت داری کا خاتمہ ہوا بھارت کی بیٹنگ لائن تسکین احمد، شکیب الحسن اور مستفیض الرحمٰن کے رحم و کرم پر دکھائی دی۔ صرف 33 رنز کے اضافے پر بھارت کے پانچ مایہ ناز بلے باز ڈھیر ہوچکے تھے۔ پہلے 30 رنز بنانے والے دھاون گئے، ان کے بعد 'رنز مشین' ویراٹ کوہلی محض 1 رن بنانے کے بعد تسکین احمد کا دوسرا شکار بنے۔ پھر 63 رنز کے ساتھ روہیت شرما گئے اور کچھ ہی دیر میں اجنکیا راہانے اور مہندر سنگھ دھونی کا بھی بلاوا آ گیا۔ صرف 128 رنز پر بھارت اپنے پانچ بلے بازوں سے محروم ہوگیا تھا اور ہدف ایک دور پرے کی منزل دکھائی دیتا تھا۔

سریش رینا اور رویندر جدیجا نے اپنی سی کوشش ضرور کی لیکن ان کی تمام تر کوششیں اور آخر میں بھوونیشور کمار کے 25 رنز بھی بھارت کو صرف 228 رنز تک ہی پہنچا سکے۔ بھارت 46 اوورز میں صرف 228 رنز پر آل آؤٹ ہوگیا اور یوں بنگلہ دیش نے ایک یادگار کامیابی حاصل کی۔

بنگلہ دیش کی طرف سے سب سے عمدہ کارکردگی مستفیض کی تھی، جنہوں نے اپنے 9.2 اوورز میں 50 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ تسکین اور شکیب نے دو، دو وکٹیں حاصل کی جبکہ کپتان مشرفی نے ایک وکٹ سمیٹی۔

یوں بنگلہ دیش نے گھریلو میدانوں پر مسلسل نویں کامیابی حاصل کی اور بلاشبہ یہ ان تمام فتوحات میں سب سے بڑی، اور یادگار تھی۔ اب بنگلہ دیش کو 2017ء کی چیمپئنز ٹرافی میں پہنچنے کے لیے آئندہ پانچ ایک روزہ مقابلوں میں صر ف ایک کامیابی کی ضرورت ہے۔