یاسر شاہ نئی تاریخ رقم کرنے کے قریب

1 1,022

سری لنکا کے خلاف سیریز میں برتری حاصل کرنے کے بعد اب پاکستان کا دوسرا امتحان شروع ہونے والا ہے۔ گو کہ حوصلے بلند ہیں، لیکن سری لنکا کے شیروں کا جوابی وار بہت سخت ہوسکتا ہے، اس لیے پاکستان کو بھرپور تیاری کرنا ہوگی۔ گال کے قلعے کے 'فاتح' یاسر شاہ سے پاکستان کو ایک اور شاندار کارکردگی متوقع ہے اور اب تو اُن کے قدموں میں ایک زبردست ریکارڈ بھی موجود ہے۔ اگر یاسر شاہ کولمبو میں صرف چار وکٹیں حاصل کرلیتے ہیں تو وہ سب سےکم ٹیسٹ مقابلوں میں 50 وکٹیں حاصل کرنے والے اسپن گیندبازوں میں شمار ہوں گے۔

2011ء میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کے آغاز کے باوجود یاسر شاہ کو اُس وقت تک سنجیدہ نہیں لیا گیا، جب تک سعید اجمل پر پابندی نہیں لگی۔ اپنے اہم ترین گیندباز کے باؤلنگ ایکشن کے مشکوک قرار پانے کے بعد پاکستان نے دیگر آپشنز پر غور کیا تو ذوالفقار بابر کے ساتھ یاسر شاہ بھی نظروں میں آئے اور ان کا پہلا امتحان ہی کسی چھوٹی موٹی ٹیم کے سامنے نہیں، بلکہ آسٹریلیا کے خلاف تھا۔ متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں یاسر شاہ آسٹریلیا کے بلے بازوں پر قہر بن کر ٹوٹے۔ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں انہوں نے 7 وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس میں دونوں اننگز میں اسٹیون اسمتھ کی وکٹ سمیت ڈیوڈ وارنر اور مائیکل کلارک جیسے شکار بھی شامل تھے۔ یاسر شاہ کا سفر یہیں نہیں تھما، بلکہ انہوں نے اگلے مقابلے میں بھی پانچ وکٹیں سمیٹ کر صرف دو ٹیسٹ میچز میں اپنی وکٹوں کی تعداد 12تک پہنچا دی۔

جب امارات میں ہی پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف اگلی سیریز کھیلنا پڑی تو یاسر شاہ ایک مرتبہ پھر بھرپور فارم میں دکھائی دیے۔ انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 7 وکٹیں حاصل کیں اور مجموعی طور پر تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 15وکٹیں حاصل کرکے سب سے نمایاں باؤلر رہے۔

بنگلہ دیش کے دورے پر، جہاں پاکستان کو محدود طرز کی کرکٹ میں مایوس کن شکستوں کا سامنا کرنا پڑا، ٹیسٹ سیریز کی کامیابی میں یاسر شاہ کا کردار اہم ترین تھا۔ انہوں نے 131 رنز دے کر 7 وکٹیں حاصل کیں اور پاکستان کو 328 رنز کی بھاری بھرکم جیت سے ہمکنار کیا۔

اب کل ملا کر 8 ٹیسٹ میچز میں یاسر کی وکٹوں کی تعداد 46 ہے یعنی وہ 'ففٹی' سے چار وکٹوں کے فاصلے پر ہیں۔ اگر وہ کولمبو میں مزید چار شکار کھیلتے ہیں تو ویسٹ انڈیز کے آلف ویلنٹائن کے بعد ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کے دوسرے اسپنر ہوں گے، جنہیں اتنے کم میچز میں 50 وکٹیں ملی ہوں۔

1950ء سے 1960ء تک کھیلنے والے ویلنٹائن نے کل 36 ٹیسٹ مقابلوں میں 139 وکٹیں حاصل کیں، جس میں پہلے 8 ٹیسٹ مقابلوں 50 وکٹوں کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔ ان سے پہلے، اور نہ ہی ان کے بعد، کبھی کوئی اسپن گیندباز اتنے کم مقابلوں میں وکٹوں کی 'نصف سنچری' مکمل نہیں کرسکا۔ البتہ عالمی ریکارڈ آسٹریلیا کے چارلی ٹرنر کے پاس ہے۔ 1887ء میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کرنے والے ٹرنر نے صرف 6 مقابلوں میں ہی 50 کے ہندسے کو چھو لیا۔ اگست 1888ء میں اولڈ ٹریفرڈ، مانچسٹر کے مقام پر انگلستان کے خلاف انہوں نے اپنی پچاسویں وکٹ حاصل کی اور ایسا ریکارڈ بنا ڈالا جو آج 127 سال بعد بھی قائم و دائم ہے۔

لیکن اِس ریکارڈ سے کہیں بڑھ کر یاسر شاہ کے لیے جو اعزاز ہوگا، وہ وقار یونس کا 26 سال پرانا قومی ریکارڈ ہوگا۔ وقار یونس نے نومبر 1990ء میں اپنے 10 ویں ٹیسٹ میں 50 ویں وکٹ حاصل کی تھی۔ موجودہ ہیڈ کوچ نے اپنے کیریئر کا آغاز ہی اتنے شاندار انداز سے کیا تھا اور اب اگر یاسر شاہ کولمبو میں صرف 4 وکٹیں لے لیتے ہیں تو وہ نویں ٹیسٹ میں اس منزل کو پاکر وقار یونس کا ریکارڈ اپنے نام کرلیں گے۔

یاسر شاہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے خلاف عمدہ کارکردگی پیش کرکے اس وقت ٹیسٹ گیندبازوں کی درجہ بندی میں 14 ویں نمبر پر آ گئے ہیں اور کچھ بعید نہیں کہ سری لنکا کے خلاف سیریز کے بعد وہ دنیا کے 10 بہترین گیندبازوں کی فہرست میں آ جائیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ نہ صرف یاسر شاہ اور پاکستان بلکہ لیگ اسپن باؤلنگ کے لیے بھی ایک خوش آئند خبر ہوگی جو عرصہ دراز بعد بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آتی دکھائی دے رہی ہے۔

سب سے کم ٹیسٹ مقابلوں میں 50 وکٹیں مکمل کرنے والے گیندباز

گیندباز ملک مقابلے بمقابلہ بمقام بتاریخ
چارلی ٹرنر آسٹریلیا 6 انگلستان مانچسٹر اگست 1888ء
ٹام رچرڈسن انگلستان 7 آسٹریلیا لارڈز جون 1896ء
ویرنن فلینڈر جنوبی افریقہ 7 نیوزی لینڈ ویلنگٹن مارچ 2012ء
فریڈرک اسپوفرتھ آسٹریلیا 8 انگلستان سڈنی فروری 1883ء
آلف ویلنٹائن ویسٹ انڈیز 8 آسٹریلیا ملبورن دسمبر 1951ء
روڈنی ہوگ آسٹریلیا 8 پاکستان پرتھ مارچ 1979ء
ٹیری ایلڈرمین آسٹریلیا 8 پاکستان برسبین نومبر 1981ء