برمنگھم، آسٹریلیا کے بلے بازوں کے لیے ”بھوت بنگلہ“

1 1,060

دارالحکومت کے بعد انگلستان کا سب سے بڑا شہر برمنگھم دنیا کے اہم کرکٹ مراکز میں سے ایک ہے۔ ایجبسٹن کے تاریخی اور خوبصورت میدان سے نہ صرف انگلش بلکہ دنیا بھر کی کرکٹ ٹیموں کی کئی یادیں وابستہ ہیں لیکن آسٹریلیا کے لیے یہ میدان کسی 'بھوت بنگلے' سے کم نہیں ہے۔ ایشیز کی گزشتہ 30 سالہ تاریخ میں، آسٹریلیا انگلستان کے میدانوں پر 6 مرتبہ کسی اننگز میں 150 یا اس سے کم رنز پر آؤٹ ہوا اور ان میں سے تین مرتبہ یہ خفت اسے برمنگھم میں اٹھانی پڑی۔

ویسے ایشیز 2015ء کے تیسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا سے بہترین کارکردگی کی توقع تھی۔ پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد جس طرح آسٹریلیا دوسرے مقابلے میں کامیاب ہوا اور 405 رنز کی بھاری فتح کے ذریعے سیریز میں واپس آیا، اس کے بعد ایسا لگتا تھا کہ اب انگلستان اس کے سامنے پر بھی نہیں مار سکے گا۔ لیکن برمنگھم میں پہلی ہی اننگز میں 136 رنز پر ڈھیر ہوجانے سے آسٹریلیا کے اعتماد کی قلعی کھل گئی۔ یہ مقابلے میں آسٹریلیا کی شکست کا بھی اعلان تھا کیونکہ انگلستان میں 150 سے کم رنز پر آؤٹ ہونے کا مطلب ہے شکست۔ آسٹریلیا گزشتہ 5 کوششوں میں بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکا تھا، اس لیے ایجبسٹن میں اسے اب بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ انگلستان نے یہ مقابلہ باآسانی 8 وکٹوں سے جیت لیا اور یوں سیریز میں ایک مرتبہ پھر برتری حاصل کرلی ہے۔

واروِکشائر کاؤنٹی کے اس مرکز میں آسٹریلیا کو 30 سال قبل ایک انتہائی مایوس کن شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اگست 1985ء کے وسط میں اس نے برمنگھم ٹیسٹ میں بہت اچھا آغاز لیا، کیپلر ویسلز اور جیف لاسن کی نصف سنچریوں کی بدولت 335 رنز بھی بنا ڈالے لیکن آسٹریلوی گیندبازوں کی مایوس کن کارکردگی نے اس کے حوصلے پست کردیے۔ انگلستان کے کپتان ڈیوڈ گاور نے ڈبل سنچری بنائی جبکہ ٹم رابنسن اور مائیک گیٹنگ کی سنچریوں نے مجموعے کو 595 رنز تک پہنچادیا۔ آسٹریلیا 260 رنز کے بھاری خسارے کے دباؤ میں آ گیا، وہ بھی اس بری طرح کہ دوسری اننگز میں گویا کھلاڑی بلے بازی کرنا ہی بھول گئے۔ رچرڈ ایلی سن اور این بوتھم کے سامنے پوری ٹیم صرف 142 رنز پر ڈھیر ہوگئی ۔ یعنی انگلستان میں 150 رنز پر آؤٹ ہونے کا مطلب شکست۔

یہی نہیں بلکہ اوول میں ہونے والے اگلے ہی مقابلے میں اسے ایسی ہی خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ فالو-آن کے دوران دوسری اننگز میں 129 رنز پر آؤٹ اور اس کے ساتھ ہی سیریز میں شکست۔

phil-tufnell

برمنگھم اور اوول کی یہ 'قاتل جوڑی' ہمیں 1997ء میں بھی دیکھنے کو ملی۔ گو کہ سیریز کا نتیجہ آسٹریلیا کے حق میں آیا لیکن اس مرتبہ بھی ایجبسٹن آسٹریلیا کے بلے بازوں کے لیے ایک ڈراؤنا مقام ثابت ہوا۔ اینڈی گیڈک اور ڈیرن گف کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے آسٹریلیا یہاں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف 118 رنز پر ڈھیر ہوا۔ دوسری اننگز میں 477 رنز بھی اسے شکست سے نہ بچا سکے۔

اس سیریز کا چھٹا اور آخری مقابلہ بہت ہی دلچسپ اور یادگار تھا۔ گو کہ آسٹریلیا پہلے پانچ میں سے تین مقابلے جیت کر سیریز اپنے نام کرچکا تھا، کیونکہ انگلستان نے صرف ایک فتح سمیٹی تھی۔ اوول میں کھیلے گئے اس مقابلے میں آسٹریلیا کو جیتنے کے لیے صرف 124 رنز کی ضرورت تھی لیکن اینڈی کیڈک اور فل ٹفنل کے سامنے وہ صرف 104 رنز بنا سکا۔ یوں انگلستان نے صرف 19 رنز سے کامیابی حاصل کی، سیریز تو نہ جیت سکا لیکن بلند حوصلوں کے ساتھ اس کا اختتام ضرور کیا۔

جاری ایشیز کے ایجبسٹن ٹیسٹ سے قبل 2013ء میں آخری موقع آیا تھا جب آسٹریلیا انگلستان کے کسی میدان پر 150 سے کم رنز پر آؤٹ ہوا ہو۔ مذکورہ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں، جو لارڈز میں کھیلا گیا تھا میں آسٹریلیا کو پہلی اننگز میں صرف 128 رنز بنانے کی بدترین کارکردگی کا خمیازہ شکست کی صورت میں بھگتنا پڑا۔

اب ایک مرتبہ پھر برمنگھم میں آسٹریلیا پہلی اننگز میں 136 رنز پر ڈھیر ہوا اور انگلستان کے ہاتھوں نہ صرف شکست سے دوچار ہوا بلکہ سیریز میں بھی خسارے میں چلا گیا ہے۔ ویسے آسٹریلیا 1902ء میں اسی میدان پر، یعنی ایجبسٹن میں، صرف 36 رنز پر آؤٹ ہوچکا ہے بلکہ 1909ء میں بھی 74 رنز پر اس کی اننگز تمام ہوئی تھی۔

یوں مجموعی طور پر آسٹریلیا یہاں 6 مرتبہ 150 سے کم کے مجموعے پر ڈھیر ہوا ہے، یعنی ایجبسٹن آسٹریلیا کے بلے بازوں کو ڈرانے کے لیے کافی ہے۔

ایجبسٹن، برمنگھم میں آسٹریلیا کی بدترین کارکردگی

رنز نتیجہ بمقابلہ بمقام بتاریخ
آسٹریلیا 36 ڈرا انگلستان برمنگھم مئی 1902ء
آسٹریلیا 74 شکست انگلستان برمنگھم مئی 1909ء
آسٹریلیا 121 شکست انگلستان برمنگھم جولائی 1981ء
آسٹریلیا 142 شکست انگلستان برمنگھم اگست 1985ء
آسٹریلیا 118 شکست انگلستان برمنگھم جون 1997ء
آسٹریلیا 136 شکست انگلستان برمنگھم جولائی 2015ء