یقین ناقابلِ یقین پر، پاکستان کی سنسنی خیز کامیابی

7 1,083

173 رنز کے بڑے ہدف کے تعاقب میں جب 40 رنز پر پاکستان کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے، تو کسی کو یقین نہیں تھا کہ بازی یہاں سے پلٹ پائے گی انور علی، شاہد آفریدی اور عماد وسیم کی ناقابل یقین کارکردگی نے پاکستان کو آخری اوور میں صرف ایک وکٹ سے کامیابی دلائی۔ یوں سری لنکا کے دورے پر نہ صرف ٹیسٹ اور ایک روزہ بلکہ ٹی ٹوئنٹی میں ٹرافی پاکستان کے ہاتھ لگی۔

بلاشبہ یہ پاکستان کے یادگار ترین ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں سے ایک تھا، جس میں فیصلہ کن موڑ اس وقت آیا جب کپتان شاہد آفریدی ساتویں نمبر پر بلے بازی کے لیے میدان میں اترے۔ اس وقت پاکستان محض آٹھویں اوور میں محض 40 رنز پر آدھے بلے بازوں سے محروم ہوچکا تھا۔ تب "لالا" نے صرف 22 گیندوں پر 45 رنز کی طوفانی اننگز کھیلی۔ شاہد کے ہر چھکے کے ساتھ پاکستانی تماشائیوں میں ایک نئی زندگی بھرتی دکھائی دی اور جب 14 اوورز میں اسکور 107 رنز پر پہنچ گیا اور امیدیں بھی بندھنے لگیں، تو عین اس وقت نوجوان شیہان جے سوریا نے اپنی دانست میں پاکستان پر فیصلہ کن ضرب لگائی اور "لالا" کو کلین بولڈ کردیا۔

درحقیقت پاکستان کی امید وہی دم توڑ گئی تھی، لیکن جو ناقابلِ یقین کو یقینی بنا دے، اُسی کو تو پاکستان کرکٹ کہتے ہیں۔ پاکستان ہدف سے 66 رنز کے فاصلے پر تھا اور محض 35 گیندیں باقی تھیں۔ اُس وقت انور علی آئے اور چھا گئے۔ انہوں نے صرف 17 گیندوں پر چار بلند و بالا چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 46 رنز کی ایک شاندار اننگز کھیلی اور عماد وسیم کے ساتھ مل کر صرف 27 گیندوں پر 58 رنز کا اضافہ کر ڈالا، جس میں جے سوریا کو ایک ہی اوور میں لگائے گئے دو چھکے اور ایک چوکا بھی شامل تھا، جس میں پاکستان نے 21 رنز لوٹے اور معاملے کو گھسیٹتے ہوئے یہاں تک لے آئے کہ پاکستان کو 8 گیندوں پر صرف 8 رنز کی ضرورت تھی۔ بازی اب گرفت میں تھی اور یہیں پر لاستھ مالنگا نے پاکستان پر 'ایک اور' فیصلہ کن ضرب لگائی۔ ان کی ایک دھیمی گیند پر انور علی کی اننگز کا خاتمہ ہوگیا۔ جب اس اوور کا اختتام بھی سہیل تنویر کے رن آؤٹ پر ہوا تو پاکستان کی امیدیں گویا ختم ہی ہوگئیں۔

اب پاکستان کو آخری اوور میں 6 رنز کی ضرورت تھی اور آخری بلے باز محمد عرفان پہلی گیند کا سامنا کررہے تھے۔ انہوں نے دن کا قیمتی ترین رن لیا اور اسٹرائیک عماد وسیم کو دی جو اس وقت پاکستان کی آخری امید تھے۔ عماد نے 'آؤ دیکھا، نہ تاؤ' اور اگلی ہی گیند کو لانگ-آن کے اوپر سے چھکے کے لیے روانہ کردیا۔ بنورا فرنانڈو، جو پاکستانی اننگز کے ابتدائی لمحات میں وکٹیں لے کر آپے سے باہر دکھائی دے رہے تھے، شکست کے بوجھ تلے جھک گئے اور ان کے سامنے طویل قامت محمد عرفان عماد وسیم سے بغل گیر نظر آ رہے تھے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کے جشن میں شریک ہونے کے لیے پاکستان کے کئی کھلاڑی بھی میدان میں کود پڑے ۔ عماد صرف 14 گیندوں پر دو چوکوں اور فاتحانہ چھکے کی مدد سے 24 رنز پر ناقابل شکست رہے۔

قبل ازیں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تھا۔ ابتدائی 4 اوورز میں 32رنز پر دونوں اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد اننگز ابھی سنبھلنے میں ہی نہیں آئی تھی کہ 90 رنز تک پہنچتے پہنچتے اس کے آدھے کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔ یہاں پر نوجوان شیہان جے سوریا، ملنڈا سری وردنا اور چمارا کاپوگیدرا نے بہت عمدہ بلے بازی کی۔ انہوں نے پاکستان کے گیندبازوں کا جم کر سامنا کیا اور مجموعے کو 20 اوورز میں 172 رنز تک پہنچا دیا جو ابتداء میں ممکن نہیں دکھائی دیتا تھا۔ جے سوریا نے 32 گیندوں پر 40 رنز بنائے جبکہ سری وردنا نے 19 گیندوں پر 23 رنز اسکور کیے البتہ اہم ترین اننگز کاپوگیدرا کی تھی جنہوں نے صرف 25 گیندوں 4 چھکوں اور دو چوکوں کی مدد نے ناقابل شکست 48 رنز بنائے۔

پاکستان کے لیے سب سے عمدہ باؤلنگ شعیب ملک نے کی جنہوں نے 3 اوورز میں 16 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ ایک، ایک وکٹ انور علی، سہیل تنویر، محمد عرفان اور شاہد آفریدی نے حاصل کی۔

انور علی کو فیصلہ کن اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز شعیب ملک کو دیا گیا۔

سری لنکا کے انتہائی مشکل دورے پر پاکستان کی تمام طرز کی کرکٹ میں کامیابی کی توقع تو نہیں تھی لیکن ٹیم نے جس طرح فتوحات حاصل کیں، وہ ایک روشن مستقبل کی نوید دے رہا ہے۔