ایک اور اپ سیٹ

1 1,022

معلوم ایسا ہوتا ہے کہ کرکٹ کے میدان میں اب ہواوں کا رُخ کچھ تبدیل ہوگیا ہے، ایسے ایسے نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ یقین کرنے سے پہلے کئی بار تصدیق کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔

پہلے بنگلہ دیش نے پاکستان، بھارت اور جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پوری دنیا کو حیران کردیا تھا۔ اب زمبابوے کرکٹ ٹیم کے ’پر‘ بھی نکلنے لگ گئے ہیں۔ خبر یہ ہے کہ زمبابوے کرکٹ ٹیم نے نے پہلے ایک روزہ میچ میں نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دے کر ایک اور بڑا اپ سیٹ کردیا۔ یاد رہے کہ یہ وہی نیوزی لینڈ نے جس نے کرکٹ کے عالمی کپ میں کسی دوسری ٹیم کو خود کے قریب بھی نہیں آنے دیا ماسوائے فائنل کے جس میں آسٹریلیا نے اُسے شکست دی تھی۔

جب اِس سیریز کا آغاز ہوا تو کرکٹ شائقین یہی سمجھ رہے تھے کہ ایک اور یکطرفہ سیریز کا آغاز ہونے جارہا ہے، لیکن اب اُمید ہے کہ پہلے میچ کا نیتجہ دیکھنے کے بعد اِس سیریز میں بھی لوگوں کی دلچسپی بڑھ جائے گی۔

میچ کا احوال کچھ یہ ہے کہ زمبابوے نے پہلے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو بلے بازی کی دعوت دی۔ نیوزی لینڈ نے دعوت کو غنیمت جانتے ہوئے 303 رنز کا ٹارگٹ دیا۔ اگرچہ محض 39 رنز کے مجموعی اسکور پر کیویز کے دونوں اوپنرز پویلین لوٹ چکے تھے۔ لیکن اِن فارم اور برینڈن میک کولم کی غیر موجودگی میں اِس سیریز کے لیے متعین کپتان کین ولیم سن اور تجربہ کار بلے باز روس ٹیلر کے درمیان ہونے والے 137 رنز کی شراکت نے میچ کا رُکھ کافی حد تک تبدیل کردیا تھا۔ ولیم سن سنچری سے محض چند فاصلے پر ہمت ہار گئے اور 97 رنز پر تناشی پنیانگرا کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔

جس کے بعد گرانٹ ایلیٹ کو بلے بازی کے لیے بھیجا گیا اور ولیم سن کے ادھورے مشن کو جاری رکھتے ہوئے ایلیٹ اور ٹیلر نے 79 رنز کی پارٹنرشپ جوڑی اور ٹیم کو 255 کے مجموعی اسکور تک پہنچایا۔ ابھی یہ سلسلہ جاری ہی تھا کہ ایلیٹ بدقسمتی سے رن آؤٹ ہوگئے۔ ایلیٹ نے محض 32 گیندوں میں 43 رنز بنائے ۔ جس کے بعد جمی نیشام میدان میں آئے جبکہ دوسرے اینڈ پر ٹیلر بھی موجود تھے۔ دونوں بلے بازوں نے شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے ٹیم کو 303 تک پہنچا۔ روس ٹیلر 112 رنز اور نیشام 14 رنز پر ناقابل شکست رہے۔

زمبابوے کی جانب سے سب سے کامیاب بولر تناشی پنیانگرا رہے جنہوں نے 10 اوورز میں 50 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔

304 رنز کا ہدف دیکھ کر یہی سمجھا جارہا تھا کہ میچ یکطرفہ رہے گا اور نیوزی لینڈ یہ میچ باآسانی جیت جائے گی۔ لیکن کرکٹ کے بارے میں یونہی تو نہیں کہا جاتا کہ جب تک آخری گیند نہ ہوجائے نیتجے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

بس یہی کچھ اِس میچ میں بھی ہوا۔ ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے زمبابوے کے اوپنرز نے ٹیم کو 74 رنز کا مضبوط آغاز فراہم کرکے نیوزی لینڈ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی تھی۔

پہلے آؤٹ ہونے والے بلے باز چامو چی بھابھا تھے جو 42 رنز بناکر ناتھن میک کولم کی گیند پر بولڈ ہوگئے تھے۔ جس کے بعد ہملٹن ماساکازا کو جوائن کرنے کریگ اروائن آئے۔ اگر یہ کہا جائے کہ درحقیقت میچ کا ٹرننگ پوائنٹ یہی پارٹنرشپ تھی، تو غلط نہ ہوگا۔ دونوں بلے بازوں نے دوسری وکٹ کیلئے 120 رنز کی شراکت قائم کرکے اسکور کو 194 تک پہنچایا۔

اِس بار بھی نیوزی لینڈ کو کامیابی دلانے والے میک کولم ہی تھے جن کی گیند پر ماساکازا 84 رنز بناکر وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آوت ہوئے۔ لیکن نیوزی لینڈ کے لیے اصل خطرہ یعنی کریگ اروائن اب بھی موجود تھے جو برق رفتاری سے رنز کو ٹارگٹ کے قریب سے قریب تر لے جانے کی تگ و دو میں مصروف عمل تھے۔ اروائن کو تیسری وکٹ کے لیے جوائن کیا کپتان ایلٹن چگمبورا نے اور دونوں بلے بازوں نے تیسری وکٹ کیلئے مزید 66 کی شراکت جوڑ کر نیوزی لینڈ کی فتح کے امکانات کو تقریباً ماند کردیا تھا۔

اِس بار بھی کامیابی میک کولم کے ہاتھ ہی لگی جن کی گیند پر مارٹن گپٹل نے کیچ تھاما۔ اِس وکٹ کے بعد زمبابوے کو آخری پانچ اوورز میں جیت کیلئے مزید 44 رنز درکار تھے۔

دیکھنے میں یہ ٹارگٹ کچھ مشکل معلوم ہورہا تھا مگر اروائن نے اپنی پہلی مگر شاندار سنچری کو نہ صرف مکمل کیا بلکہ ٹیم کی فتح کو بھی یقینی بنایا۔ ارون نے یہ اننگز 5 چھکوں اور 11 چوکوں کی مدد سے تراشی اور 130 رنز بناکر ناقابل شکست رہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے میک کولم وہ واحد کھلاڑی تھے جو وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے 9 اوورز میں 62 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک کھلاڑی رن آؤٹ ہوا۔

اِس میچ کے بعد پاکستان میں یہ چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں کہ پاکستان نے دورہ زمبابوے کے شیڈول میں تبدیلی کرکے عقلمندانہ فیصلہ کیا کیونکہ اگر 30 اگست سے پہلے پاکستان زمبابوے سے میچ کھیل لیتا اور اُس میں پاکستان کو شکست ہوجاتی تو چیمپئنز ٹرافی میں شرکت ایک خواب ہی رہ جاتا۔بہرحال، 3 ایک روزہ میچز کی سیریز کا دوسرا میچ 4 اگست کو ہرارے کے میدان میں ہی منعقد ہوگا۔