پاکستان کرکٹ کے لیے محمد اکرم کی ’خدمات ‘

3 1,163

پاکستان سے کھیلنے والا عالمی معیار کا آخری تیز گیندباز کون تھا؟ اس کے لیے آپ کو پانچ سال پیچھے جانا پڑے گا۔ محمد عامر کے بعد سے اب تک پاکستان کو کوئی ایسا تیز باؤلر نہیں ملا جسے دیکھ کر بے اختیار داد دینے کو دل چاہے۔شاذونادر وہاب ریاض، محمد عرفان اور جنید خان کوئی ایسی کارکردگی دکھا جاتے ہیں لیکن ہمیں ان میں تسلسل نظر نہیں آیا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ شاید 'ذخائر' کم ہوتے جا رہے ہیں یا پھر 'ڈھونڈنے والی نظر' کہیں کھو گئی ہے۔

وسیم اکرم نے آج سے کئی سال پہلے محمد عامر کو تلاش کیا تھا۔ جنید خان قومی کرکٹ ٹیم کے دروازے پر دستک دے رہے تھے لیکن وسیم اکرم کی جہاندیدہ نگاہوں نے تاڑ لیا تھا کہ اصل جوہر محمد عامر میں ہیں۔ پھر نوجوان عامر آئے اور چھا گئے۔ جب وہ اپنی پرواز کی بلندیوں پر پہنچے تو اسپاٹ فکسنگ جیسے گھناؤنے جرم میں دھر لیے گئے اور یوں پاکستان مستقبل کے ایک اسٹار باؤلر سے محروم ہوگیا۔ پاکستان کی بدقسمتی دیکھیں کہ اس کے بعد سے اب تک محمد عامر اور محمد آصف جیسا کوئی گیندباز نہیں مل سکا۔

اس میں کچھ کردار ناقص تربیت کا بھی ہے۔ پاکستان نے 2012ء میں محمد اکرم کو باؤلنگ کوچ کی حیثیت سے منتخب کیا اور اس کے بعد بجائے تیز باؤلنگ کا معیار بڑھنے کے مزید گرتا چلا گیا۔ وقار یونس کی تقرری سے قبل محمد اکرم نے ڈیڑھ سال تک پاکستان کی کوچنگ کی اور اس دوران 18 میں سے صرف 3 ٹیسٹ میچز جیتے، وہ بھی باؤلرز نہیں بلکہ اپنے بلے بازوں کی کارکردگی کی بدولت۔ ان میچز میں پاکستانی تیز باؤلرز نے 1772 اوورز میں 5051 رنز دے کر صرف 150 وکٹیں حاصل کیں۔ اتنے عرصے میں جنید خان کو بہتر نہیں بنایا جا سکا، محمد عرفان بے دریغ استعمال کیے جانے کی وجہ سے ناکارہ ہوگئے، یہاں تک کہ وہاب ریاض، سہیل تنویر، راحت علی اور انور علی سے بھی ویسے فوائد نہ سمیٹے جا سکے۔

ایک ایسے عہد میں جب نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، انگلستان اور جنوبی افریقہ نے تیز گیندبازی میں خاصے نام متعارف کروائے، تیز گیندبازوں کے 'مرکز' پاکستان سے کوئی بڑا نام سامنے نہيں آسکا۔ اس کے باوجود محمد اکرم اہم عہدوں پر موجود ہیں۔ وہ پاکستان کے بہترین اور باصلاحیت گیندبازوں کو تو عالمی معیار کا نہ بنا سکے، لیکن اس کے باوجود نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ بنا دیے گئے۔ یعنی ایک عہدے سے ہٹائے گئے تو دوسری اہم اور زیادہ نازک ذمہ داری ان کو ملی۔

اس وقت محمد اکرم کراچی میں تیز گیندبازوں کی تلاش کے لیے ایک کیمپ میں شریک ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام اس 13 روزہ کیمپ میں اصل کام تو وسیم اکرم کریں گے، لیکن محمد اکرم ان کے نائب کی حیثیت سے ضرور شامل ہیں۔ وہ محض فزیکل ٹریننگ دے رہے ہیں۔ شاید ویسی ہی جیسی وہ ماضی میں دے چکے ہیں اور اس کی بنیاد پر ایک اہم گیندباز کیمپ چھوڑ کر بھاگ گیا تھا۔

وسیم اکرم اس کیمپ سے 20 باؤلرز تلاش کریں گے، جو بالآخر نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں محمد اکرم کے حوالے کیے جائیں گے۔ پھر ان کے ساتھ کیا ہوگا؟ یہ خدا ہی جانتا ہے۔ ہمیں تو ان کے مستقبل کے حوالے سے ابھی سے تشویش لاحق ہونے لگی ہے۔

mohammad-akram