’’شکست کی وجہ اہل خانہ اور بچے نہیں‘‘

1 1,042

ایشیز سیریز دنیائے کرکٹ کی قدیم ترین رقابت رکھنے والے انگلستان وار آسٹریلیا کے لیے’’ مارو یا مرجاؤ‘‘ کا درجہ رکھتی ہے۔ اگر کسی کو اس اہم سیریز میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑ جائے تو اُس کی ذہنی کیفیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آخری ایشیز سیریز میں انگلستان کی شکست کے جو ادھم مچا تھا، اب وہی غم و غصہ آسٹریلیا میں دکھائی دے رہا ہے۔ کھلاڑی شکست سے افسردہ ہیں، شائقین و سابق کھلاڑی غصے سے لبریز اور اس پر جلتی کا کام کیا ہے ذرائع ابلاغ نے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ آسٹریلیا کی شکست کی سب سے بڑی وجہ اُن کے ساتھ اہل خانہ اور بچوں کی انگلستان میں موجودگی ہے۔

اس خبر کے منظرعام پر آتے ہی آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کا غصہ آسمان کو چھونے لگا ہے اور کھلاڑیوں نے نہ صرف اس خبر کی تردید کی ہے بلکہ سخت برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔

آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مطابق اہل خانہ، محبوباؤں اور بچوں کی موجودگی نے کھلاڑیوں کی توجہ کو تقسیم کردیا ہے اور کھیل پر عدم توجہی کا ہی نتیجہ ہے کہ جارح مزاج آسٹریلیا نے دفاعی رحجان رکھنے والے انگلستان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔

اس شکست کا پہلا شکار تو خود آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک بنے ہیں، جنہوں نے کرکٹ کو ہی خیرباد کہہ دیا ہے البتہ ایک ریڈیو انٹرویو میں انہوں نے ایسی تمام باتوں کو لغو قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سب بکواس ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ کپتان کو اس نہج پر دیکھتے ہوئے دیگر کھلاڑی بھی پھٹ پڑے ہیں۔ برطانیہ کے معروف اخبار ٹیلی گراف کے خلاف تیز گیندباز مچل جانسن نے اپنے جذبات ٹوئٹر پر ظاہر کیے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہم نے پورا پورا دن اپنے اہل خانہ اور بچوں کے ساتھ گزارا ہے۔ اس کی تصدیق میری بیوی اور بیٹی سے کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "لکھنے والوں کو چاہیے کہ صرف کھیل پر لکھیں، کھلاڑیوں کی ذاتی زندگیوں سے اُن کو دور ہی رہنا چاہیے۔"

یاد رہے کہ اِس حوالے سے سب سے پہلا اعتراض سابق آسٹریلوی وکٹ کپیر این ہیلی نے کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اہل خانہ، محبوباؤں اور بچوں کی موجودگی کھیل کی تیاری پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔جس کے جواب میں آسٹریلین کرکٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ ایلسٹر نکلسن نے کھلاڑیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر ملکی دوروں پر گھر والوں کی موجودگی سے کھلاڑیوں پر اچھا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بہرحال، اثرات جو بھی مرتب ہوں، فی الوقت تو آسٹریلیا شکست کے گرداب میں ہے اور اس سے نکلنے کے لیے آخری ٹیسٹ میں غیر معمولی کارکردگی دکھانی ہوگی۔