کوہلی کی پہلی کامیابی، سنگاکارا کی آخری شکست

0 1,046

کمار سنگاکارا جتنے بڑے کھلاڑی تھے، کرکٹ سے اُن کی رخصتی بھی اتنے ہی شایان شان انداز میں ہونی چاہیے تھی، مگر سری لنکا ایسا کرنے میں بری طرح ناکام رہا اور بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں نہ صرف 278 رنز کی شکست سے دوچار ہوا بلکہ تین مقابلوں کی سیریز میں برتری بھی کھو بیٹھا۔ بھارت کے لیے یہ کامیابی کئی لحاظ سے اہم تھی، ایک تو یہ ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد بیرونِ ملک پہلی کامیابی تھی اور ساتھ ہی ویراٹ کوہلی کے مختصر قائدانہ عہد کی اولین فتح بھی ۔

ویسے تو بھارت نے پہلی اننگز میں 87 رنز کی برتری حاصل کرلی تھی اور اینجلو میتھیوز کی سنچری بھی سری لنکا کو حاوی نہ کرسکی لیکن یہ دوسری اننگز میں اجنکیا راہانے کی 126 رنز کی عمدہ اننگز نے بھارت کو حقیقی بالادستی دی۔ مرلی وجے کے ساتھ ان کی دوسری وکٹ پر 140 رنز کی شراکت داری کا ہی کمال تھا کہ سری لنکا کو 413 رنز کا بہت بڑا اور مشکل ہدف ملا۔ جس کے تعاقب میں خدشہ تو تھا کہ سری لنکا کو مشکلات کا سامنا ہوگا لیکن یہ امید قطعاً نہیں تھی کہ پوری ٹیم محض 134 رنز پر ڈھیر ہوجائے گی۔

اپنی آخری ٹیسٹ اننگز کھیلنے والے کمار سنگاکارا تک، ایک مرتبہ پھر، ناکام دکھائی دیے اور صرف 18 رنز بنانے کے بعد روی چندر آشون ہی کا نشانہ بنے جنہوں نے دونوں ٹیسٹ میچز کی تمام اننگز میں سنگاکارا کو اپنا نشانہ بنایا۔ آشون نے مجموعی طور پر پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ امیت مشرا نے تین، امیش یادو اور ایشانت شرما نے بھی ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

پانچویں دن سری لنکا نے 72 رنز 2 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز کا آغاز کیا۔ دیموتھ کرونارتنے 25 اور کپتان اینجلو میتھیوز 23 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔ مقابلہ بچایا جا سکتا تھا لیکن ایسا لگ ہو رہا تھا کہ یہ سری لنکا کا دن نہیں تھا کیونکہ پہلی ہی گیند پر امیش نے میتھیوز کی وکٹ لے کر بھارت کے امکانات میں مزید اضافہ کردیا۔ کپتان کی وکٹ گرنا تھی کہ سری لنکا کے دیگر بلے باز بھی ہمت ہار گئے۔ اس کے بعد وکٹیں گرنے کا وہ سلسلہ شروع ہوا جو تمام کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے تک جاری رہا۔ کہاں 72 رنز پر دو وکٹیں اور کہاں 134 رنز پر پوری ٹیم ڈھیر یعنی کہ 62 رنز کے اضافے پر 8 وکٹیں گریں اور بھارت باآسانی جیت گیا۔ کرونارتنے 46 رنز کے ساتھ واحد قابل ذکر بلے باز رہے۔

پہلی اننگز میں سنچری بنانے والے لوکیش راہول کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ ملا۔

سیریز برابر ہونے کے بعد اب 28 اگست سے شروع ہونے والا تیسرا اور آخری ٹیسٹ بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ بھارت نے گزشتہ 22 سال سے سری لنکا میں کوئی سیریز نہیں جیتا اور یہ کوہلی الیون کے پاس سنہرا موقع ہوگا کہ تاریخ کے دھارے کو پلٹ دے۔