پاکستان چھ سال بعد اگلے برس انگلستان کا دورہ کرے گا

1 1,013

جب 2010ء میں لارڈز کے تاریخی میدان پر پاکستان چوتھے دن کے کھیل کے لیے میدان میں اتر رہا تھا تو قومی کھلاڑیوں کے سر شرم سے جھکے ہوئے تھے۔ میدان میں آوازے کسے جا رہے تھے۔ ڈریسنگ روم میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی انتظامیہ اخبارات کے مطالعے کے بعد منہ لٹکائے بیٹھی تھی۔ مقابلے کے نتیجے کی بھلا کس کو فکر تھی، جب کھلاڑیوں سمیت ملک کی عزت داؤ پر لگی ہوئی ہو۔ اسپاٹ-فکسنگ اسکینڈل سے پاکستان کرکٹ کو جو دھچکا بعد میں پہنچا وہ اپنی جگہ، لیکن انگلستان کے میدانوں سے وابستہ پاکستان کی ہی آخری یاد تھی، ایک بھیانک یاد اور ڈراؤنا خواب، جسے ہر کوئی بھول جانا چاہے۔ اس کے بعد اب پانچ برس ہوچکے ہیں، پاکستان نے دوبارہ اُن میدانوں کا رُخ نہیں کیا یا پھر اسے دعوت ہی نہیں دی گئی۔ لیکن اگلے سال یعنی 2016ء میں جب انگلستان میں موسمِ گرما میں کرکٹ اپنے عروج پر ہوگی تو میزبان کے مقابل ہوگا پاکستان۔انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے اگلے سال پاکستان کے خلاف چار ٹیسٹ، پانچ ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کا اعلان کیا ہے۔

اعلان کردہ شیڈول کے مطابق پاکستان 29 جون 2016ء کو انگلستان پہنچے گا۔ 3 جولائی کو سمرسیٹ اور 8 جولائی سے سسیکس کے خلاف دو سہ روزہ مقابلے کھیلے جائیں گے جس کے بعد پہلا ٹیسٹ 14 جولائی سے لارڈز کے میدان میں شروع ہوگا۔ وہی میدان کہ جہاں پاکستان نے دنیا جہاں کی ذلت و رسوائی سمیٹی تھی۔ دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ کے دوران پاکستان وارسسٹرشائر کے خلاف دو روزہ ٹور میچ کھیلے گا۔ پھر 11 اگست سے اوول کے میدان میں چوتھا اور آخری ٹیسٹ کھیلا جائے گا۔ جس کے بعد پاکستان دو ایک روزہ کھیلنے کے لیے آئرلینڈ جائے گا، جو 18 اور 20 اگست کو کھیلے جائیں گے۔

آئرلینڈ سے واپسی کے بعد انگلستان کے خلاف محدود اوورز کا مرحلہ شروع ہوگا۔ اس میں پہلے ایک روزہ سیریز 24 اگست سے شروع ہوگی جو 4 ستمبر تک جاری رہے گی۔ سیریز کا آخری مقابلہ 7 ستمبر کو اولڈ ٹریفرڈ میں واحد ٹی ٹوئنٹی کی صورت میں ہوگا۔

بس اب دعا یہی ہے کہ پاکستان ماضی کی تلخ یادوں کو بھلا کر مشکل وکٹوں پر مشکل حریف کے مقابلے میں اچھی کارکردگی دکھائے۔ فکسنگ کے عفریت سے تو پاکستان جان چھڑا چکا ہے، اب کارکردگی کے ذریعے انگلستان کے ان شائقین کو بہترین کرکٹ دے، جنہیں 2010ء میں پاکستانی کھلاڑیوں کی حرکت سے سخت صدمہ پہنچا تھا۔