جوش و خروش سے بھرپور قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کا تیسرا دن

0 1,030

قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ وہ شائقین کرکٹ کے لیے ہرگزرتے دن کے ساتھ جوش و خروش میں اضافہ کررہا ہے تو بالکل بھی بے جا نہ ہوگا۔ ابتدائی دو دنوں کے بعد تیسرے دن بھی اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملی اور بہاولپور ریجن، ملتان ریجن، راولپنڈی ریجن، کراچی ریجن بلیوز، پشاور ریجن نے اپنے اپنے میچ میں فتوحات سمیٹیں۔

بات کرتے ہیں پہلے گروپ اے کی ٹیموں کے میچوں کی۔ سب سے پہلے ذکر کیا جائے گا دن کے سب سے دلچست میچ کی جو بہاولپور ریجن نے سپر اوور کے ذریعے حیدرآباد ریجن کو شکست دی۔ حیدرآباد نے ٹاس جیت کر بہاولپور کو بلے بازی کی دعوت دی۔ بہاولپور نے محمد یاسر، فیصل مبشر اور ریاست علی کی ذمہ دارانہ بلے بازی کے ذریعے مقررہ اوورز میں 160 رنز بنائے۔ تینوں بلے بازوں نے بالترتیب 42، 61 اور 44 رنز بنائے۔

حیدرآباد کا آغاز شاندار تھا ۔ شرجیل خان کے برق رفتار 31 رنز کی بدولت حیدرآباد نے محض 5 اوورز میں اسکور 50 رنز بنالیے تھے۔ جب وہ آوٹ ہوئے عظیم گھمن اور فیصل اطہر نے ٹیم کو فتح دلانے کا بیڑہ اُٹھایا اور پندرہویں اوور تک 108 رنز بنالیے تھے۔ لیکن اِس موقع پرعظیم گھمن آوٹ ہوچکے تھے جنہوں نے 50 رنز بنائے۔ اگلے آنے والے بلے باز لعل کمار صفر رنز پر ہی ڈھیر ہوگئے جس کے بعد آئے شعیب لغاری آئے جنہوں نے فیصل اطہر کے ہمرا ہ اچھی شراکت داری قائم کی۔یہاں تک کہ حیدرآباد کو ایک اوور میں صرف 6 رنز چاہیے تھے جبکہ دونوں اچھے کھلاڑی کریز پر موجود تھے اور بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ حیدرآباد یہ میچ باآسانی جیت جائے گا مگر صورتحال تو اُس وقت تبدیل ہوئی جب فاسٹ باولر ظاہر صدیقی نے آخری اوور کی ابتدائی 5 گیندوں پر صرف 3 رنز دیے اور شعیب لغاری کو آوٹ کیا جو نے 16 گیندوں پر 25 رنز بناکر آوٹ ہوگئے۔ اب ایک بال پر 3 رنز چاہیے تھے یعنی میچ جیتنے کے لیے ایک چوکا لگانا ضروری ہوگیا تھا۔ لیکن میچ میں پھر ایک تبدیلی اور اِس اہم موقع پر ظاہر صدیقی نے لگاتار دو وائٹ گیندیں کردیں یعنی اب ایک بال پر صرف ایک رن ہی چاہیے تھا مگر بہاولپور کی شاندار فیلڈنگ کے سبب ایسا نہ ہوسکا کیونکہ فیصل اطہر آخری بال پر رن آوٹ ہوگئے اور یوں میچ ڈرا ہوگیا۔

قوانین کے مطابق جب بھی میچ برابر ہوجائے تو سپر اوور کے ذریعے نتائج نکالا جاتا ہے۔ لیکن سپر اوور میں حیدرآباد بالکل ناکام ثابت ہوئے اور محض چوتھی ہی بال پر اُس کے دو کھلاڑی صرف دو رن بنا کر آوٹ ہوگئے جو بہاولپور نے تیسری ہی گیند پر بنالیے اور یوں فتح بہالپور کے حصے میں آئے۔ جبکہ اِس فتح کے ذریعے بہاولپور گروپ اے میں دوسری پوزیشن پر بھی آگئی۔

شاندار کارکردگی پیش کرنے پر فیصل مبشر کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

________________________________________________________________

دوسرے میچ میں سیالکوٹ اسٹالینز کو ملطان ریجن کے ہاتھوں 7 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سیالکوٹ نے ٹاس جیت کر ملتان کو بلے بازی کی دعوت دی جس کا بھرپور فائدہ کپتان کامران اکمل نے اُٹھایا اور اُن کی شاندار نصف سنچری کی بدولت ملتان نے مقررہ اوورز میں 162بنالیے۔ کامران اکمل نے 35 گیندوں پر 10 چوکوں کی مدد سے 51 رنز بنائے۔ اگرچہ دوسرا کوئی کھلاڑی بڑا اسکور کرنے میں تو ناکام رہا مگر سب نے تھوڑا تھوڑا حصہ ڈال کر ٹیم کو اچھے اسکور تک پہنچانے میں مدد کی۔

سیالکوٹ کی جانب سے سب سے کامیاب باولر بلال آصف رہے جنہوں نے 4 اوورز میں 32 رنز دیکر 3 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔

جواب میں سیالکوٹ کا آغاز بدترین تھا اور محض 23 رنز پر 4 کھلاڑی آوٹ ہوگئے۔ اِس موقع پر تو ایسا معلوم ہورہا تھا کہ اگر صورتحال ایسی ہی چلتی رہی تو ملتان بڑے مارجن سے فتح اپنے نام کرلے گا ۔ لیکن پھر شعیب ملک اور حارث سہیل نے ذمہ داری احساس کرتے ہوئے ٹیم کو سنبھالا دیا 82 رنز کی شراکت داری قائم کرتے ہوئے ٹیم کو فتح کی ریس میں شامل کروانے میں کامیاب ہوئے۔ دونوں کھلاڑیوں نے 43، 43 رنز بنائے۔ مگر پھر مسلسل وکٹیں کرنے کی وجہ سے سیالکوٹ کی پوری ٹیم 20 اوورز میں 9 وکٹوں 155 رنز ہی بناسکی اور اُسے 7 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ملتان کی جانب سے ماجد علی نے 3 جبکہ عامر یمین اور رضوان حیدر نے دو، دو وکٹیں لی۔ ملتان کے کپتان کامران اکمل کو شاندار نصف سنچری کی وجہ سے میچ کا بہتر کھلاڑی قرار دیا گیا۔

________________________________________________________________

گروپ اے ہی کے گلے میچ میں راولپنڈی نے ناصر جمشید کی ناقابل شکست سنچری کی بدولت کراچی ریجن وائٹس کو 14 رنز سے شکست دی، یاد رہے کہ کراچی وائٹس کی اِس ٹورنامنٹ میں یہ تیسری لگاتار شکست ہے۔

کراچی نے ٹاس جیت کرراولپنڈی کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی جسے راولپنڈی کے بلے بازوں نے نہ صرف استقبال کیا بلکہ خوف فائدہ بھی اُٹھایا۔ اگرچہ ابتدائی دو کھلاڑی 80 رنز پر پویلین لوٹ گئے تھے مگر ناصر جمشیداور عمر امین کے درمیان 116 رنز کی شاندار شراکت داری کے سبب راولپنڈی 205 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔ ناصر جمشید نے 61 گیندوں پر 2 چھکوں اور 13 چوکوں کی مدد سے 104 رنز بنائے اور آخر تک ناٹ آوٹ رہے۔ اُن کا ساتھ دینے والے عمر امین نے 32 گیندوں پر 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 52 رنز بنائے۔

اگرچہ کراچی کا جواب بھی اچھا رہا اور پہلی وکٹ کے لیے رمیض راجہ جونئیر اور احسن علی نے 68 رنز بنائے۔ مگر رمیض راجہ جونئیر جنہوں نے 77 رنز بنائے، اُن کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہے اور کراچی کو اِس طرح لگاتار تیسری بار شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

شاندار سنچری بنانے پر ناصر جمشید کو میچ آف دی میچ قرار دیا گیا۔

________________________________________________________________

اب بات کرتے ہیں گروپ بی کے پہلے میچ یعنی کراچی ریجن بلیوز بمقابلہ فیصل آباد ریجن کی۔ جس میں خالد لطیف کی شاندار اننگ کی بدولت کراچی 7 وکٹوں سے باآسانی میچ جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔

کراچی نے ٹاس جیت کر پہلے گیندبازی کا فیصلہ کیا جو بالکل ٹھیک ثابت ہوا اور کراچی کے گیندبازوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصل آباد کو مقررہ اوورز میں 158 تک روک لیا۔ فیصل آباد کے تقریباً ہر بلے باز نے اچھا آغاز کیا مگر زیادہ رنزنہیں بناسکا ماسوائے آصف علی، جنہوں نے 40 رنز بنائے۔

کراچی کی جانب سے رمن رئیس اور عبدالعمیر نے دو، دو کھلاڑیوں کو آوٹ کی جبکہ محمد سمیع کے حصے میں ایک وکٹ آئی۔

ہدف کے تعاقب میں اگرچہ شاذیب حسن جلدی آوٹ ہوگئے مگر خرم منظور اور خالد لطیف کی ذمہ دارانہ بلے بازی کے نتیجے میں کراچی یہ میچ بآسانی 7 وکٹوں سے جیت گیا۔ خرم منظور نے ایک چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 45 گیندوں پر 47 رنز بنائے جبکہ میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے خالد لطیف نے 4 چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 44 گیندوں پر 71 رنز بنائے۔

________________________________________________________________

گروپ بی کے دوسرے میچ میں اسلام آباد کی شاندار بلے بازی بھی اُن کو فتح کا مزہ نہ چکھا سکی اور پشاور ریجن کے ہاتھوں اُسے 7 وکٹوں سے شکست ہوئی۔

اسلام آباد نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور اُس کا خوف فائدہ اُٹھایا۔ آفاق رحیم اور بابر اعظم کی شاندار شراکت داری کی مدد سے اسلام آباد نے محض دو وکٹوں کے نقصان پر مقررہ اوورز میں اسلام آباد نے 182 رنز بنائے۔ اگرچہ شان مسعود کی صورت میں صرف 16 رنز پر اسلام آباد کو پہلا نقصان اُٹھانا پڑا مگر آفاق رحیم اور بابر اعظم نے ملکر ٹیم کو 182 رنز پہنچانے کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا۔ جب ٹیم کا اسکور 133 تک پہنچا تو آفاق رحیم 52 گیندوں پر 12 چوکوں کی مدد سے 77 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ جس کے بعد بابر اعظم اور عماد وسیم آخر تک جمے رہے۔بابر اعظم نے ایک چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 49 گیندوں پر 60 رنز بنائے جبکہ عماد وسیم نے 13 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے 27 رنز بنائے۔

اِس بڑے اسکور کے سہارے اسلام آباد کے کھلاڑی پُراعتماد طریقے سے میدان میں اُترے مگر اُن کو اُس وقت دھچکہ لگا جب پشاور کے بلے بازوں نے میچ میں فتح کے حصول کے لیے جارحانہ حکمت عملی اپنائی۔پہلی وکٹ کے لیے رفعت اللہ مہمند اور اسراراللہ نے ملکر ٹیم کو 87 رنز کا آغاز فراہم کیا اور شاید یہی وہ شراکت داری تھی جس نے جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ اگرچہ دوسری اور تیسری وکٹ بھی جلدی گر گئی تھی مگر نیچے آنے والے بلے بازوں نے ہمت کا مظاہرہ کیا اور ہدف کا کامیابی سے حاصل کیا۔ پشاور کی جانب سے رفعت اللہ سب سے کامیاب بلے باز رہے جنہوں نے 38 گیندوں پر 3 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے 61 رنز بنائے، مگر جس کھلاڑی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہے وہ رفعت اللہ نہیں بلکہ اننگ کے آخر میں تنے تنہا میچ کو اختتام تک لے جانے والے مصدق احمد تھے جنہوں نے 4 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 18 گیندوں پر 57 رنز بنائے۔