اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے!

1 1,868

بھارت میں کھیلوں کے معروف ٹی وی چینل اسٹار اسپورٹس کی ایک پرانی روایت رہی ہے، یہ اہم ترین مقابلوں کے لیے بہت ہی تخلیقی، بالخصوص بلند و بانگ دعووں کے حامل، اشتہارات بناتا ہے۔

چاہے 2009ء کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ”یہ کپ کہیں نہیں جائے گا“ ہو، یا 2012ء میں ”آرہا ہے پاکستان، آنے دو!!“ ہو، یا پھر اس سے محض چند دن قبل انگلستان کے دورۂ بھارت پر بننے والا ”انگریزوں کی بجا دی، بین!“ والا اشتہار، پھر مشہور اور بدنامِ زمانہ ”موقع، موقع!!“ مہم، یہ سب اسٹار اسپورٹس میں کام کرنے والے انتہائی تخلیقی، اور امید پرست، اذہان کی تخلیق تھیں۔ یہ الگ بات کہ ان تمام مہمات میں بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ”موقع، موقع!!“ تو بھارت کے کھلاڑیوں اور شائقین کی چڑ بن چکی ہے اور حال ہی میں جب بنگلہ دیش کے دورے پر بھارت کو ایک روزہ سیریز میں شکست ہوئی تو تماشائیوں نے بلند آواز میں ”موقع، موقع!!“ گایا تھا۔ شاید اسی وجہ سے اسٹار اسپورٹس کا دماغ آسمان سے اتر کر زمین پر آ گیا ہے، شاید اس لیے کہ اسے اب اپنی سرزمین پر بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ ہند فتح کرنے کے لیے آ رہا ہے۔

تاریخ میں شاید پہلی بار بھارت سے جاری ہونے والے کسی بھی اشتہار میں حریف کی تعریف کی گئی ہے، "مشکل ہے مزا آئے گا!" یعنی پیغام صاف یہ ہے کہ زیادہ امیدیں لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسا کیوں؟ شاید اس لیے کہ پچھلے 15 سالوں میں بھارت کو بھارت میں شکست دینے والی محض تین ٹیموں میں سے ایک ہے بلکہ 1987ء میں پاکستان کی بھارت پر تاریخی کامیابی کے بعد بھارت کو اس گھر میں ہرانے والا پہلا ملک تھا جب 2000ء میں جنوبی افریقہ نے ہنسی کرونیے کی قیادت میں سیریز کے دونوں مقابلوں میں کامیابی حاصل کرکے بھارت کو پہلا گھاؤ لگایا۔ بھارت ”گھر میں شیر“ ہے، اتنا دلیر کہ اس کے بعد سے آج تک دو مرتبہ سیریز ہارا ہے، ایک 2004ء میں آسٹریلیا سے اور ایک 2012ء میں غیر متوقع طور پر انگلستان سے۔

لیکن اب مہندر سنگھ دھونی کے عہد کے خاتمے، اور ویراٹ کوہلی کے عہد کے آغاز کے بعد ایک سوال بہت شدت کے ساتھ اٹھ رہا ہے، جس کی ایک جھلک اس اشتہار میں بھی آپ نے محسوس کی ہوگی کہ کیا وہ دنیا کے بہترین بلے بازوں، بہترین گیندبازوں اور بہترین فیلڈرز کی حامل ٹیم کو زیر کرپائے گا؟

بہرحال، بھارت کے لیے اطمینان کا سانس یہ ہے کہ اسے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں پروٹیز کا مقابلہ کرنا ہے۔ سیریز کا آغاز 2 اکتوبر کو دھرم شالا کے خوبصورت میدان پر پہلے ٹی ٹوئنٹی سے ہوگا جبکہ پانچ میچز کی ایک روزہ سیريز 11 اکتوبر سے شروع ہوگی۔ آخر میں سب سے اہم 4 ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کھیلی جائے گی جس کا پہلا مقابلہ 5 نومبر کو موہالی، چندی گڑھ میں ہوگا۔ دورہ 7 دسمبر کو آخری ٹیسٹ کے ساتھ مکمل ہوگا۔ تو دیکھتے ہيں ”مزاآئے گا!“