آسٹریلیا نے انگلستان سے ایشیز میں شکست کا بدلہ لے لیا

1 1,147

جب انگلستان نے آسٹریلیا کو ایشیز میں 2-3 سے شکست دی تو کرکٹ پر گہری نظر رکھنے والوں کی اُس وقت یہی رائے تھی کہ اب ایک روزہ سیریز میں آسٹریلوی ٹیم نئے روپ میں نظر آئے گی اور بالکل ایسا ہوا کہ مانچسٹر میں کھیلے جانے والے پانچویں اور آخری ون ڈے میچ میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 2-3 سے جیت لی ہے۔

انگلستان نے وکٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تاکہ وہ بڑا اسکور کرکے آسٹریلیا کو دباو میں لے آئے مگر جو سوچا ویسا بالکل بھی نہیں ہوا کہ شاندار آسٹریلوی گیند بازی کے نتیجے میں انگلینڈ کے بلے باز صرف 33 اوورز تک ہی وکٹ پر کھڑے رہ سکے جس میں وہ صرف 133 رنز ہی بناسکے۔

ابتدائی اوورز میں مچل اسٹارک اور جان ہیزٹنگز کی خطرناک بولنگ کے نتیجے میں انگلینڈ کے 22 رنز پر 3 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تھے، ابھی یہ مشکل جاری تھی کہ انگلینڈ کے ان فارم کپتان بیٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئے جس وجہ سے اُنہیں میدان سے باہر جانا پڑا۔

بقیہ کھلاڑی وکٹ پر سیٹ ہونے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ آسٹریلوی کپتان اسٹو اسمتھ گیند باز پر مچل مارش کو لے آئے جنہوں نے نہ صرف انگلستان کے بلے بازوں کو پریشان کیا بلکہ چار وکٹیں بھی لیں یہاں تک کہ انگلینڈ کے صرف 85 رنز پر 7 کھلاڑی آوٹ ہوگئے۔ ساتویں وکٹ پر بین اسٹوکس آوٹ ہوئے جنہوں نے سب سے زیادہ 42 رنز بنائے۔

اِس موقع پر لگ رہا تھا کہ انگینڈ شاید سو رنز بھی نہ بناسکے مگر عادل رشید کے قیمتی 35 رنز کی بدولت انگلینڈ 133 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔

آسٹریلوی خطرناک گیند بازی کے بعد اُمید تو تھی کہ انگلینڈ کی ٹیم بھی جارحانہ مزاج میں میدان میں اُترے گی اور میچ کو دلچسپ بنائے گی مگر فائنل کا مزہ تو اُس وقت خراب ہوا جب آسٹریلوی بلے بازوں نے کسی کی کچھ نہ سنی اور اپنی ٹیم کو باآسانی 8 وکٹوں سے شکست دے دی۔

آسٹریلیا کی جانب سے سب سے کامیاب بلے باز آرون فنچ رہے جنہوں نے ایک چھکے اور 11 چوکوں کی مدد سے 64 گیندوں پر 70 رنز بنائے۔ اُن کا ساتھ دیا جارج بیلی نے جنہوں نے 45 گیندوں پر 41 رنز بنائے۔

شاندار کارکردگی پیش کرنے پر مچل مارش کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔