کیا کراچی پہلی بار ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی کا چیمپئن بن پائے گا؟

2 1,037

پیر کو قومی ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی کے سیمی فائنل کھیلے گئے جس میں کراچی بلیوز نے ملتان ریجن کو اور پشاور ریجن نے مضبوط سیالکوٹ ریجن کو شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔ پشاور ریجن دفاعی چیمپئن بھی ہے جبکہ کراچی کی ٹیم پانچویں بار ٹورنامنٹ کے فائنل تک پہنچی ہے اور اِس طرح اِس کے پاس ایک اور موقع آگیا ہے کہ وہ پہلی بار یہ ٹائٹل اپنے نام کرلے۔

پہلے میچ میں کراچی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ جب اننگ کا آغاز ہوا تو ایسا محسوس ہورہا تھا کہ شاید کپتان سرفراز احمد نے غلط فیصلہ کرلیا کیونکہ محض 22 رنز پر 3 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تھے۔ مگر پھر سرفراز احمد اور اسد شفیق نے ٹیم کو کچھ سنبھالا دیا اور اسکور کر 79 تک پہنچا دیا مگر اِس وقت سرفراز احمد 17 گیندوں پر ایک چھکے اور 7 چوکوں کی مدد سے 38 رنز کی جارح مزاج اننگ کھیل کر آوٹ ہوگئے۔ جس کے بعد بلے بازی کرنے آئے فواد احمد جنہوں نے اسد شفیق کے ساتھ مل کر کراچی کو فتح کن ہدف یعنی 189 رنز تک پہنچانے میں مدد کی۔ اسد شفیق نے 34 گیندوں پر 1 چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 53 رنز بنائے جبکہ فواد عالم نے 60 رنز بنانے کے لیے 42 گیندوں کا سہارا لیا۔ کراچی کے لیے بڑی خوش خبری شاہد آفریدی کی واپسی تھی مگر وہ بلے بازی میں ناکام رہے اور صرف 4 رنز ہی بناسکے۔

ملتان کی جانب سے ماجد علی اور راحت علی نے تین، تین کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔

اگرچہ کراچی نے ملتان کو بڑا ہدف دے تو دیا مگر اصل مسئلہ اُس کا دفاع تھا کیونکہ ملتان کی مضبوط بلے بازی اور خاص طور پر کامران اکمل کی شاندار فارم کو دیکھتے ہوئے یہ کچھ مشکل دکھائی دے رہا تھا مگر کراچی کے گیندبازوں کی شاندار کارکردگی کے سبب بالآخر کراچی ہدف کے دفاع میں کامیاب رہا۔

کراچی کو 8 رنز پر ہی عمران فرحت کی صورت پہلی کامیابی نصیب ہوئی جس کی وجہ سے ملتان پر دباو بڑھنے لگا۔ اگرچہ کامران اکمل اور زین عباس نے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کیں مگر آٹھویں اوور میں فواد خان نے کامران اکمل کی بھی وکٹ حاصل کرلی جنہوں نے 22 رنز بنائے تھے۔ اگلے آنے والے بلے باز صہیب مقصود تھے۔ دونوں بلے بازوں نے 45 رنز کی شراکت داری قائم کی مگر جب ٹیم کا اسکور 100 تک پہنچا تو عبدالامیر نے زین عباس کو بولڈ کردیا۔ بس اِس کے بعد وکٹیں گرنے کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ 120 رنز تک جاری رہا جب ملتان کے 7 کھلاڑی پویلین چکے تھے۔ اِس موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ کراچی یہ میچ باآسانی جیت جائے گا مگر عامر یمین کے شاندار 45 رنز کی بدولت ملتان نے کراچی کو ٹف ٹائم دیا اور میچ میں محض 8 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اپنی شاندار گیند بازی سے کراچی کو میچ جیتوانے والے عبدالامیر کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جنہوں نے 4 اوورز میں محض 21 رنز کی بدولت 3 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔

اگلا میچ دفاعی چیمپئن پشاور ریجن اور سیالکوٹ ریجن کے مابین کھیلا گیا۔ پشاور نے ٹاس جیت کر پہلے گیندبازی کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی طور پر یہ فیصلہ بہت اچھا ثابت ہوا کیونکہ سیالکوٹ کے ابتدائی پانچ کھلاڑی محض 92 رنز پر ہمت ہارتے ہوئے پویلین کی جانب روانہ ہوگئے تھے۔ مگر اِس نازک مرحلے پر ٹیم کو سہارا دیا عدیل ملک نے، جو نہ صرف آخر تک کھڑے رہے بلکہ ٹیم کو مقررہ اوورز تک 169 رنز تک لیجانے میں کلیدی کردار بھی ادا کیا۔ عدیل ملک نے ناقابل شکست رہتے ہوئے 46 گیندوں پر 3 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 70 رنز بنائے۔ عدیل ملک کے علاوہ مختار احمد نے 34 جبکہ بلال آصف اور شکیل انصار نے 20، 20 رنز بنائے۔

پشاور کی جانب سے عمران خان جونئیر نے 2 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا جبکہ عمران خان سینئر، عادل امین اور ذوہیب خان کے حصے میں ایک ایک وکٹیں آئیں۔

169 رنز کے ہدف کو دیکھ کر یہ لگ رہا تھا کہ پشاور یہ میچ جیت سکتا ہے کیونکہ اِس سے پہلے بھی اِس ٹورنامنٹ میں پشاور اِس سے بھی بڑے ہدف کا تعاقب کامیابی سے کرچکی ہے مگر سیالکوٹ کے اسپین اٹیک کو دیکھ کر محسوس ہورہا تھا کہ شاید اِس بار کچھ مشکلات کا سامنا ہو۔ مگر رفعت اللہ مہمند کی جانب سے شاندار آغاز نے نہ صرف پشاور کو 5 وکٹوں سے فتح نصیب ہوئی بلکہ پہلے سے پہنچنے والی کراچی بلیوز کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے کہ فائنل جیتنا اتنا آسان کام نہیں ہوگا۔ رفعت اللہ نے 51 گیندوں پر 5 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 78 رنز بنائے اور اِسی بنیاد پر اُن کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ اُن کا ساتھ دیا محمد رضوان نے جنہوں نے ناقابل شکست رہتے ہوئے 47 رنز بنائے۔

ٹورنامنٹ کا فائنل آج کراچی اور پشاور کے درمیان کھیلا جائے گا۔