ابوظہبی ٹیسٹ کا پہلا دن کرکٹ کے نام

1 1,012

پاکستان اور انگلستان کے درمیان ابوظہبی میں جاری پہلے ٹیست میچ کے پہلے دن کو کرکٹ کے نام قرار دیا جائے تو ہرگز غلط نہیں ہوگا کیونکہ اِس دن ہر وہ کام ہوا جو کرکٹ کی دلچسپی کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔ کبھی میچ پاکستان کے پلڑے میں جاتا تو کبھی انگلستان کے۔ پھر چاہے بات ہو ریکارڈ کی، سنچری کی، گرمی کی (موسم کی بھی اور کھلاڑیوں کے درمیان تلخ کلامی کی صورت میں بھی)۔

اگر آج کے دن کی سب سے اہم معاملے کی بات کی جائے تو وہ یونس خان کا ریکارڈ ہے، یعنی اعداد و شمار کے اعتبار سے یونس خان پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز ہوگئے ہیں جنہوں نے لیجندری بلے باز جاوید میانداد سے پاکستان کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز چھین لیا ہے۔

جب ٹاس ہوا تو مصباح الحق کی قسمت ایک بار پھر چمکی اور ٹاس جیتتے ہی مصباح نے بلے بازی کرنے کا اعلان کردیا۔ ٹاس کے وقت یاسر شاہ کی انجری کے حوالے سے پوچھا گیا تو مصباح تھوڑے مایوس دکھائی دیے کیونکہ اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ پر وہ اپنے سب سے اہم اسپنر سے جو محروم ہوگئے تھے۔

پاکستان کے لیے بلے بازی کرنے محمد حفیظ اور شان مسعود وکٹ پر اُترے۔ آغاز تھوڑا آہستہ تھا اور وہ مزید آہستہ اُس وقت ہوا جب اینڈرسن کی بال کو غلط کھیلنے کے نتیجے میں شان مسعود تیسرے اوور میں ہی بولڈ ہوگئے۔

شان مسعود کی جگہ یونس خان کی جگہ کپتان نے شعیب ملک بلے بازی کے لیے آئے جنہوں نے پانچ برسوں بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کی تھی۔ اِس مشکل حالات میں یہ فیصلہ غلط لگ رہا تھا کیونکہ اندازہ نہیں تھا کہ شعیب ملک اِس نازک صورتحال ٹیم کو سنبھالا دے سکیں گے کہ نہیں مگر بعد میں جو ہوا وہ یقینی طور پر پاکستان کے لیے سنہرے خواب کی حیثیت رکھتا ہے۔

محمد حفیظ اور شعیب ملک نے دوسری وکٹ کے لیے 168 رنز کی شاندار شراکت داری قائم کی۔ جب حفیظ 7 رنز پر تھے تو ای این بیل نے سلپ پر اُنکا آسان کیچ چھوڑا جس کا خمیازہ انگلستان کو بھگتنا پڑا کیونکہ حفیظ نے 98 رنز بنائے مگر نروس نائنتیز کا شکار ہوگئے۔

پھر وہ وقت آیا جس کا بالعموم پوری قوم کو اور بالخصوس یونس خان کو انتطار تھا کیونکہ یونس خان صرف 19 رنز کے فرق کو مٹا کر پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز بننے والے تھے اور ہوا ویسا ہی جیسا سب سوچ رہے تھے اور یوں رنز کے اعتبار سے یونس خان پاکستان کے سب سے کامیاب بلے بازی بن گئے۔

مگر ریکارڈ بنانے کے بعد یونس خان زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہرسکے اور دن کے آخری سیشن میں وہ کرس براڈ کی گیند پر 38 کے انفرادی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔ لیکن اسی دوران پانچ سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آنے والے شعیب ملک نے تیسری سنچری مکمل کرلی تھی۔ حفیظ کی طرح ملک بھی خوش قسمت ثابت ہوئے کہ 40 کے انفرادی اسکور پر وہ کیچ آوٹ ہوگئے تھے مگر وہ نوبال نکلی۔

اگلے آنے والے بلے باز خود کپتان مصباح الحق تھے مگر وہ ناکام رہے کیونکہ محض 3 رنز بنانے کے بعد ہی ہمت ہارگئے۔

جب میچ کا اختتام ہوا تو شعیب ملک 124 اور اسد شفیق 11 رنز پر وکٹ پر موجود تھے۔

انگلستان کی جانب سے جیمز انڈرسن نے 2 جبکہ کرس براڈ اور بین اسٹوکس نے ایک ایک کھلاڑیوں کی وکٹ لی۔

میچ کے پہلے دن انگلستان کی جانب سے فیلڈنگ کا معیار خراب رہا۔ ای این بیل نے حفیظ کا کیچ اُس وقت چھوڑا جب وہ صرف 7 رنز پر تھے جبکہ اسد شفیق کا کیچ اُس وقت چھوڑا جب وہ 10 رنز تھے۔ اِس وقت شفیق 11 رنز پر ناقابل شکست ہیں اب دیکھتے ہیں کہ انگلیند کو یہ کیچ کتنا بھاری پڑتا ہے۔