گرمی اور پاکستانی بلے بازوں نے انگلستان کو لاچار کردیا

0 1,008

ابوظہبی ٹیسٹ میں درحقیقت انگلستان کا مقابلہ صرف پاکستان سے نہیں بلکہ گرمی کی شدت نے بھی بہت مشکل کھڑی کی ہوئی ہے، اور جب حالات کا مقابلہ کرنے کی ہمت کی تو اپنوں نے ہی دغا اور اُن اہم مواقعوں پر کیچ چھوڑے جب انگلستان کو وکٹوں کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، جس کا نتیجہ یہ نکلہ کہ پاکستان نے 8 کھلاڑیوں کے نقصان پر 523 رنز پر اپنی اننگ ڈیکلئیر کردی۔

پاکستان نے دوسرے دن کے کھیل کا آغاز 286 رنز 4 کھلاڑی کے نقصان پر کیا تو کسی کو یہ اُمید نہیں تھی کہ پاکستان آج کا مکمل دن بھی بلے بازی کرے گا مگر پانچ سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کرنے والے شعیب ملک اور اسد شفیق نے یہ ممکن کردکھایا۔ اگر یہ کہا جائے کہ دوسرے دن کی اہم بات انہی دونوں بلے بازوں کی شاندار 248 رنز شراکت داری تھی تو ہرگز غلط نہیں ہوگا۔

آج کے دن کی ایک اور خاص بات تھی اور وہ شعیب ملک کے 245 رنز تھے۔ یہ شعیب ملک کے کیرئیر پہلی ڈبل سنچری تھی۔ گزشتہ روز ای این بیل نے 10 رنز پر اسد شفیق کا کیچ چھوڑا تھا جس کا خمیازہ انگلستان کی پوری ٹیم کو بھگتنا پڑا کیونکہ اسد شفیق نے موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے 107 رنز بنائے۔

مایوس انگلستان کے کھلاڑیوں کو چائے کے وقفے کے بعد پہلی خوشی اُس وقت ملی جب اسد شفیق 107 رنز پر مارک ووڈ کی گیند کا شکار ہوئے۔ پھر خوشیوں کا سلسلہ جاری رہا اور اگلے آنے والے بلے بازی سرفراز احمد شعیب ملک کا ساتھ زیادہ دیر تک نہ دے سکے اور محض دو رنز بناکر ہی پویلین کی جانب لوٹ گئے۔ ابھی ٹیم کے مجموعے میں سات رنز کا ہی اضافہ ہوا تھا کہ اسٹوکس نے سب سے بڑا شکار یعنی شعیب ملک کو چلتا کیا۔ مسلسل گرتی وکٹوں کو دیکھتے ہوئے کپتان مصباح الحق نے اسی میں بہتری جانی کے اب انگلستان کو بلے بازی کا موقع دیا جائے

انگلستان کی جانب سے سب سے کامیاب گیند باز بین اسٹوکس رہے جنہوں نے محض 57 رنز دے کرچار وکٹیں حاصل کیں اور سب سے خراب کارکردگی ڈیبیو کرنے والے عادل رشید کی رہی جو 163 رنز دے کر بھی کوئی وکٹ نہ لے سکے۔ یہ انگلستان کی تاریخ میں سب سے خراب ڈیبیو ہے۔ اس سے پہلے یہ ریکارڈ ویون میلکم کے پاس تھا جنہوں نے 1989 میں ٹرینٹ برج کے میدان پر آسٹریلیا کے خلاف 166 رنز دیکر ایک کھلاڑی کو آوٹ کیا تھا۔

اگرچہ دو دن مسلسل فیلڈنگ کرنے کے بعد انگلستان کے کھلاڑی تھکاوٹ کا شکار تھا مگر اِس کے باوجود اُنہوں نے صبر اور تحمل کے ساتھ بلے بازی کی اور دن ختم ہونے تک 56 رنز پر اُن کا کوئی کھلاڑی آوٹ نہیں ہوا تھا۔