’دیرینہ دشمنوں‘ کی فہرست میں نیا اضافہ، شان مسعود و جمی اینڈرسن

1 1,054

شان مسعود باصلاحیت ہیں، تکنیکی طور پر مضبوط ہیں اور بلاشبہ پاکستان کے لیے کھیلنے کے اہل بھی ہیں لیکن انگلستان کے خلاف حالیہ سیریز میں ملنے والے موقع کو جمی اینڈرسن کے ہاتھوں خطرے سے دوچار کر بیٹھے ہیں۔ اب تک سیریز کے دو ٹیسٹ میچز کی چار اننگز میں وہ ہر مرتبہ اینڈرسن کا نشانہ بنے ہیں اور یوں تاریخ کی 'دیرینہ دشمنوں' کی فہرست میں اضافہ کررہے ہیں۔

پاک-انگلستان پہلے ٹیسٹ میں شان مسعود صرف 6 گیندوں کے محتاج ثابت ہوئے، جب اینڈرسن کی ایک اٹھتی ہوئی گیند نے انہیں جا لیا۔ شان نے گیند کی راہ سے ہٹنے کی کوشش ضرور کی لیکن وہ ان کی توقعات سے کم اچھلی اور ہیلمٹ کے نچلے حصے سے ٹکرا کر سیدھا وکٹوں میں جا گھسی۔ ایک ایسی وکٹ پر جس پر بعد ازاں پاکستان نے 523 رنز بنائے، شان کو ناکام نہیں ہونا چاہیے تھا۔ بہرحال، انہیں دوبارہ موقع ملا اور زیادہ اہم موقع پر ملا جب پاکستان پہلی اننگز میں 75 رنز کے خسارے میں چلا گیا تھا۔ لیکن یہاں بھی وہ اینڈرسن کا دوسرا اوور ان کے لیے واپسی کا پروانہ لے کر آیا۔ اس مرتبہ صرف 4 گیندیں اور 1 رن بنااور آؤٹ بھی ایسے ہی انوکھے انداز سے ہوئے۔ گیند ان کے بلے کے نچلے حصے سے لگی اور گھومتی ہوئی واپس وکٹوں کی جانب چلی گئی، انہوں نے گیند کا راستہ بدلنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے اور ایک اور بولڈ ان کے ریکارڈ میں لکھ دیا گیا۔

پہلے ٹیسٹ میں بری طرح ناکامی کے باوجود پاکستان نے دوسرے مقابلے میں انہیں موقع دیا۔ یہاں پہلی اننگز میں 54 رنز کی باری کھیل کر انہوں نے اس فیصلے کو درست ثابت کر دکھایا لیکن خود کو اینڈرسن سے نہ بچا سکے بلکہ ریویو لینا بھی ان کے لیے مددگار ثابت نہ ہوا۔ اب جب چوتھی اننگز میں انہیں ایک مرتبہ پھر ذمہ داری ملی تو وہی اننگز کا تیسرا اوور، وہی جمی اینڈرسن اور وہی شان مسعود، جنہوں نے ایک مرتبہ پھر وکٹوں کے پیچھے کیچ دیا اور واحد ہندسے کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی۔ یعنی سیریز میں چار اننگز اور تمام میں شان اینڈرسن کا شکار بن گئے۔

ابھی تو اس 'رقابت' نے آغاز لیا ہے۔ اینڈرسن تو شاید کہیں نہ جائیں لیکن اگر انہوں نے جاری سیریز کے بعد نوجوان شان مسعود کو دوبارہ سلیکشن کے قابل چھوڑا تو ہوسکتا ہے ہمیں ایسے ہی مزید نظارے دیکھنے کو ملیں۔ ماضی میں متعدد گیندباز ایسے گزرے ہیں جنہیں کسی خاص بلے باز سے 'خدا واسطے کا بیر' تھا۔ ابھی حال ہی میں آپ نے محمد حفیظ کو بارہا ڈیل اسٹین کا شکار ہوتے دیکھا ہوگا یہاں تک کہ 'پروفیسر' کا اچھا خاصا مذاق بن گیا۔

mcgrath-atherton

لیکن جو 'دشمنی' آسٹریلیا کے گلین میک گرا اور انگلستان کے مائیکل ایتھرٹن کے درمیان رہی ہے، ایسی اللہ کسی بیٹسمین کو نہ دکھائے۔ ایتھرٹن اپنے کیریئر میں 19مرتبہ میک گرا کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے بلکہ کسی ایک ہی باؤلر کے ہاتھ بار بار آؤٹ ہونے کی ان کی 'روایت' اتنی مضبوط تھی کہ وہ ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور کورٹنی واش کے خلاف بھی 17، 17 مرتبہ آؤٹ ہو چکے ہیں۔ یعنی کسی ایک بیٹسمین کے ہاتھوں آؤٹ ہونے والوں میں ٹاپ 4 میں سے تین نام ایتھرٹن کے ہی ہیں۔

مائيکل ایتھرٹن نے آسٹریلیا کے خلاف 16 ایسے ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں جن میں میک گرا شریک نہیں تھے۔ وہاں وہ 39.45 کا مناسب اوسط رکھتے ہیں اور ایک سنچری اور 10 نصف سنچریوں کی مدد سے 1223 رنز بنانے میں کامیاب رہے، لیکن جہاں مقابل میک گرا آئے، ان کا اوسط گر کر 20 تک پہنچ گیا اور 34 مقابلوں میں وہ صرف 677 رنز بنا سکے۔

پاکستان کے وسیم اکرم بھی ایک زمانے میں بھارت کے کرش سری کانت کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئے تھے۔ 1987ء کے دورۂ بھارت میں وسیم اکرم نے تین مرتبہ سری کانت کو ٹھکانے لگایا یہ وہی سیریز تھی جس کے آخری ٹیسٹ میں پاکستان نے کامیابی حاصل کرکے تاریخی سیریز جیتی تھی۔ پھر 1989ء میں جب بھارت پاکستان کے دورے پر آیا تو سری کانت کپتان تھے۔ وسیم اکرم نے پہلے دونوں ٹیسٹ مقابلوں کی چاروں اننگز میں سری کانت کو ٹھکانے لگایا بلکہ تیسرے ٹیسٹ میں بھارت کی واحد اننگز میں بھی انہیں کلین بولڈ کیا۔ چوتھے و آخری ٹیسٹ میں، جو سیالکوٹ میں کھیلا گیا تھا، پہلی اننگز میں وسیم اکرم نے سری کانت کو ایل بی ڈـلیو کیا لیکن دوسری اننگز میں وہ عمران خان کو وکٹ دے گئے۔ دونوں کھلاڑی ٹیسٹ میں 9 مرتبہ آمنے سامنے آئے اور 9 مرتبہ وسیم نے سری کانت کو ٹھکانے لگایا۔

کسی بھی گیندباز کے خلاف نفسیاتی دباؤ سے بچنے کے لیے بڑی محنت کی ضرورت ہوتی ہے، پھر شان تو ابھی اپنے کیریئر کے بالکل ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ اگر پاکستان نے انہیں تیسرے ٹیسٹ میں موقع دیا تو شان کو خاص طور پر اینڈرسن کے خلاف خود کو ثابت کرنا ہوگا ورنہ ان کے ٹیسٹ کیریئر کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ٹیسٹ میں کسی ایک باؤلر کے ہاتھوں سب سے زیادہ مرتبہ وکٹ گنوانے والے بلے باز

بلے باز ملک گیندباز ملک مقابلے آؤٹ
مائیکل ایتھرٹن انگلستان انگلستان گلین میک گرا آسٹریلیا آسٹریلیا 17 19
آرتھر مورس آسٹریلیا آسٹریلیا ایلک بیڈسر انگلستان انگلستان 21 18
مائیکل ایتھرٹن انگلستان انگلستان کرٹلی ایمبروز ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز 26 17
مائیکل ایتھرٹن انگلستان انگلستان کورٹنی واش ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز 27 17
گراہم گوچ انگلستان انگلستان میلکم مارشل ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز 21 16
ٹام ہیوارڈ انگلستان انگلستان ہو ٹرمبل آسٹریلیا آسٹریلیا 22 15
مارک واہ آسٹریلیا آسٹریلیا کرٹلی ایمبروز ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز 22 15
این ہیلی آسٹریلیا آسٹریلیا کورٹنی واش ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز 28 15
ڈیوڈ گاور انگلستان انگلستان جیف لاسن آسٹریلیا آسٹریلیا 21 14
برائن لارا ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز گلین میک گرا آسٹریلیا آسٹریلیا 22 14