عادل رشید کی مزاحمت دم توڑ گئی، سنسنی خیز مقابلہ پاکستان جیت گیا

4 1,038

انگلستان کے بارے میں خود وہاں کے ماہرین بھی سمجھ رہے تھے کہ اس کے جیتنے کے امکانات ’’صفر‘‘ ہیں۔ لیکن آخری روز عادل رشید کی معجزاتی اننگز اور آخری تین وکٹوں کی زبردست مزاحمت نے مقابلے کو انتہائی سنسنی خیز مرحلے میں داخل کردیا اور جب صرف 7 اوورز کا کھیل باقی رہ گیا تھا، عادل رشید کے ایک غلط شاٹ نے مقابلے کا فیصلہ کردیا۔پاکستان نے 178 رنز سے دوسرا ٹیسٹ جیت کر سیریز میں ایک-صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل کرلی ہے۔

انگلستان نے پانچویں دن کا آغاز 130 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر کیا۔ جو روٹ اور جانی بیئرسٹو کریز پر موجود تھے۔ گو کہ انگلستان کی پوزیشن کمزور تھی لیکن جو روٹ پاکستان کے لیے ایک بڑا حطرہ تھے۔ اسے میچ جیتنے کے لیے 361 رںز درکار تھے، جو بنانا تو شاید ممکن نہ ہو لیکن 90 اوورز مزاحمت کی جا سکتی تھی۔ پاکستان کو صرف 7 اچھی گیندوں کی ضرورت تھی اور ابتداء ہی میں روٹ، بیئرسٹو اور ان کے بعد جوس بٹلر کی وکٹ حاصل کرکے پاکستان مقابلے پر حاوی ہوگیا۔

جو روٹ 171 گیندوں پر 71 رنز بنانے کے بعد ذوالفقار بابر کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جبکہ بیئرسٹو اور بٹلر کو یاسر شاہ نے ٹھکانے لگایا۔ انگلستان کھانے کے وقفے پر 187 رنز پر 6 وکٹوں سے محروم تھا اور اب اسے آخری دو سیشنز میں صرف 4 وکٹیں بچانی تھیں۔

کھانے کے وقفے کے بعد بین اسٹوکس اور عادل رشید نے میدان سنبھالا۔ کم از کم اسٹوکس پر تو انگلستان تکیہ کرسکتا تھا لیکن عمران خان نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ صرف 13 رنز پر اسٹوکس سلپ میں مصباح الحق کو کیچ دے گئے۔

جہاں بڑے بڑے بلے باز نہ چلے، وہاں عادل رشید اور اسٹورٹ براڈ کیا کرلیتے؟ شکست سے بچنے کے لیے یا تو 298 رنز بناتے یا باقی ماندہ 56 اوورز کھیلتے۔ بہرحال، دونوں نے اپنی بساط کے مطابق مزاحمت شروع کی اور 15 اوورز تک پاکستان کے گیندبازوں کے سامنے جمے رہے۔ اس سے پہلے کہ وہ پاکستان کی جیت میں رکااوٹ بنتے وہاب ریاض نے ایک خوبصورت گیند پر براڈ کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ 253 رنز پر 8 کھلاڑی آؤٹ ہوجانے کے بعد پاکستان کو صرف دو اچھی گیندوں کی ضرورت تھی۔ لیکن اندازہ نہیں تھا کہ پاکستان کو اس کا اتنا انتظار کرنا پڑے گا؟ پاکستان کو صرف دو وکٹیں حاصل کرنے میں 34 اوورز لگ گئے۔

مارک ووڈ کی 95 گیندوں پر 29 رنز کی مزاحمت ایک طرف اور دوسری جانب عادل رشید کے 172 گیندوں پر 61 رںز، مقابلہ پاکستان کے حلق میں آ گیا تھا۔ ووڈ دن کے اختتامی گھنٹے کے آغاز پر ذوالفقار بابر کی گیند پر سلپ میں محمد حفیظ کے ایک زبردست کیچ کا نشانہ بنے۔ جبکہ عادل رشید، جن کا دفاع 171 گیندوں تک ناقابل تسخیر دکھائی دیا، بالآخر 172 ویں گیند پر غلطی کرگئے۔ یاسر شاہ کی ایک باہر پڑنے والی گیند کو انہوں نے قریب کھڑے فیلڈرز سے دور کھیلنے بلّا گھمایا اور سیدھا کورز میں موجود ذوالفقار بابر کے ہاتھوں میں کیچ دے دیا۔ اس وقت صرف 7 اوورز کا کھیل باقی بچا تھا اور پاکستان کے کھلاڑیوں کے چہروں سے پریشانی ظاہر تھی۔

پاکستانی کھلاڑیوں کے اہل خانہ بھی گیلری میں موجود تھے اور نہ صرف میدان میں بلکہ گیلری میں بھی جیت کا زبردست جشن منایا گیا۔ انگلستان کے کھلاڑیوں اور تماشائیوں کے چہرے جو پرامید دکھائی دے رہے تھے، لٹک گئے۔

اس سے ثابت ہوا کہ تیسرے دن صبح کے سیشن میں صرف 36 رنز پر انگلستان کی سات وکٹوں کا گرنا فیصلہ کن موڑ تھا، جس سے پاکستان مقابلے پر چھا گیا اور عادل رشید اور دیگر کھلاڑیوں کی معجزاتی کارکردگی بھی اسے شکست سے نہ بچا سکی۔

دوسری اننگز میں یاسر شاہ نے 4 جبکہ ذوالفقار بابر نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ دو کھلاڑیوں کو عمران خان اور ایک کو وہاب ریاض نے آؤٹ کیا۔ گو کہ وہاب کو دوسری اننگز میں ایک ہی وکٹ ملی، لیکن تیسرے روز کے پہلے سیشن میں انگلستان کی 4 وکٹیں لے کے مقابلے کا رخ پلٹنے پر انہیں میچ کے بہترین کھلاڑی ک اعزاز ضرور ملا۔

سیریز کا تیسرا و آخری ٹیسٹ اب یکم نومبر سے شارجہ میں کھیلا جائے گا، جہاں انگلستان کے پاس سیریز میں شکست سے بچنے کا آخری موقع ہوگا۔