ٹکر کے میچ میں سری لنکا سرخرو

0 1,043

اگر 50 اوورز کے مقابلے میں موسم مداخلت کرے، اور بار بار آنے جانے سے میچ کو محدود کرنا پڑ جائے تو یقیناً مایوسی ہوتی ہے لیکن اگر اس کی وجہ سے مقابلہ کانٹے دار ہوجائے تو مایوسی بہت حد تک کم ہوجاتی ہے۔ یہی کچھ ہو ا سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلے ایک روزہ میں جہاں سری لنکا نے ٹیم محض ایک وکٹ سے کامیاب حاصل کی۔

تین میچوں کی سیریز کا پہلا مقابلہ کولمبو کے پریماداسا اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں سری لنکن کپتان اینجلو میتھیوز نے ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی۔

ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے بلے بازی کا آغاز پچاس اوور سمجھ کر ہی کیا تھا مگر بعد میں بارش کی وجہ سے ان کی اننگز 26 اوورز تک محدود ہوگئی۔ جس میں مہمان ٹیم نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 159 رنز بنا سکی۔ سری لنکا کو ڈرک ورتھ لوئس فارمولے کے تحت اتنے ہی اوورز میں 163 رنز کا ہدف ملا۔

ویسٹ انڈین اننگز کی خاص بات آندرے رسل کی باری تھی جنہوں نے صرف 24 گیندوں پر 41 رنز بنائے۔ کپتان جیسن ہولڈر کی 13 گیندوں پر 36 رنز کی مختصر پر اثر اننگز نے بھی یہاں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی اننگز میں تین چھکے اور دو چوکے بھی شامل تھے۔

سری لنکا کی جانب سے سورنگا لکمل نے ابتدائی اوورز میں شاندار گیندبازی کا مظاہرہ کیا اور تین وکٹیں حاصل کرکے ویسٹ انڈیز کو سخت مشکل میں ڈالا۔ ایک وقت یہ تھا کہ 15 اوورز میں ویسٹ انڈیز کے 40 رنز پر تین کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ یہاں بارش نے ویسٹ انڈیز کو سانس بحال کرنے کا موقع دیا اور واپسی پر انہیں بھی معلوم ہوگیا کہ مقابلہ محدود ہوچکا اور ان کے پاس صرف 11 اوورز باقی ہیں۔ ویسے اوورز کم ہونے سے اچھی خبر ویسٹ انڈیز کے لیے کیا ہو سکتی تھی، محدود اوورز کے کھیل میں تو ویسٹ انڈیز کسی سے پیچھے نہیں۔

بہرحال، 26 اوورز میں 163 کے ہدف کے تعاقب میں سری لنکا کے تلکارتنے دلشان نے ٹیم کو جارحانہ آغاز فراہم کیا۔ ان کے ساتھ کریز پر موجود تھے کوسال پیریرا، گو کہ رنز کے انبار نہ لگا سکے مگر دلشان کا انہوں نے اچھا ساتھ دیا۔ جب آؤٹ ہوئے تو پانچویں اوورز میں سری لنکا کا اسکور 46 رنز تک پہنچ چکا تھا۔
آنے والے لاہیرو تھریمانے نے بھی خود رنز بنانے کے بجائے دلشان کو مواقع دیے۔ جنہوں نے خوب فائدہ اٹھایا اور گیارہویں اوورز میں تھریمانے کے آؤٹ ہونے تک 89 رنز جمع ہو چکے تھے۔ لیکن یہاں سری لنکا کو اگلے ہی اووور میں بڑا نقصان ہوا جب کریگ بریتھویٹ کی گیند پر دلشان بھی چلتے بنے۔ تین چوکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے صرف 32 گیندوں پر شاندار 59 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور ایک اور دھچکا تب پہنچا جب کپتان میتھیوز بھی آؤٹ ہوگئے۔ 120 رنز پر چار کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد اب کوئی ایسا بلے باز نہ بچا تھا جس پر تکیہ کرنا آسان ہوتا۔ یہی ہوا کہ میزبان بلے بازوں کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے ویسٹ انڈیز مقابلے پر چھا گیا۔ ایک طویل عرصے بعد پہلا بین الاقوامی مقابلہ کھیلنے والے سنیل نرائن کی جادوئی بالنگ 132 رنز پر سری لنکا کے 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرگئی۔ مقابلہ ویسٹ انڈيز کی مضبوط گرفت میں تھا جب اجنتھا مینڈس کی ذمہ دارانہ بیٹنگ نے صرف لنکا کو ایک وکٹ سے کامیابی عطا کی۔

سری لنکا کو آخری تین اوورز میں 16 رنز کی ضرورت تھی لیکن اس کی صرف تین وکٹیں باقی بچی تھی۔ شکست یقینی ہوچکی تھی جب جوناتھن کارٹر نے 24 ویں اوور میں دو وکٹیں گرا دیں۔ اب ویسٹ انڈیز کو صرف ایک وکٹ کی ضرورت تھی اور سری لنکا کو 11 رنز کی ۔ مینڈس نے 25 ویں اوور کی پانچویں گیند پر فری ہٹ کا پورا پورا فائدہ اٹھایا اور گیند کو لانگ آن سے باہر پہنچا دیا۔ یوں سری لنکا "آخری سپاہی" کی وجہ سے جیت گیا۔

دلشان کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا لیکن دن کے اصل ہیرو مینڈس تھے۔ 20 گیندوں پر 21 رنز اور فاتحانہ چھکا انہیں عرصے تک یاد رہے گا۔

اب تین مقابلوں کی سیریز کا دوسرا ایک روزہ اسی میدان پر 4 نومبر کو کھیلا جائے گا۔