پاکستان کی گرفت مضبوط، فتح کا دارومدار گیندبازوں پر

0 1,019

پاک-انگلستان ٹیسٹ سیریز کا تیسرا ٹیسٹ اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ آخری روز پاکستان کی فتح کا دارومدار گیندبازوں پر ہے، جنہیں 8 وکٹیں درکار ہوں گی، جبکہ انگلستان کو کامیابی کے لیے بلے بازوں کا ساتھ چاہیے اور آخری دن کے 90 اوورز میں انہیں 238 رنز بنانے ہیں۔لیکن جس طرح وکٹ کھیل رہی ہے، اس سے لگتا ہے کہ پاکستان کا پلڑا بھاری ہے اور انگلستان کو شکست کے چنگل سے نکلنے کے لیے آخری دن بہت زیادہ جدوجہد کرنا ہوگی۔

پاکستان نے چوتھے دن کا آغاز تین وکٹوں کے نقصان پر 143 رنز کے ساتھ کیا۔ محمد حفیظ اور نائٹ واچ میں راحت علی اننگز کی دوبارہ شروعات کے لیے میدان میں اترے۔ پہلے ہی اوور میں محمد حفیظ آؤٹ ہوتے ہوتے بچے بلکہ پہلی ہی گیند پر۔ عادل رشید کی زوردار اپیل اور ریویو بھی حفیظ کی وکٹ نہ گرا سکے۔ پھر تیسری ہی گیند پر حفیظ عادل کی گگلی نہ سمجھ سکے، ان کی طرح وکٹ کیپر جانی بیئرسٹو بھی، یوں حفیظ نہ صرف بولڈ ہونے سے بچے بلکہ کیپر کے سفاک ہاتھوں سے بھی۔ آغاز ہی میں دو زندگیاں ملنے کے بعد حفیظ نے خود کو سنبھالا اور چند مزید مواقع ملنے کے بعد اپنی نویں ٹیسٹ سنچری مکمل کی بلکہ 151 رنزکی شاندار اننگز کے ذریعے پاکستان کو ایک مضبوط مقام تک پہنچایا۔

دن کا پہلا نقصان راحت علی کی صورت میں اٹھانا پڑا، جو جیمز اینڈرسن کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ پانچویں وکٹ پر حفیظ اور مصباح الحق نے 93 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ ابھی مصباح کی آنکھیں وکٹ پر کھلنا شروع ہی ہوئی تھیں کہ اسٹورٹ براڈ کی گیند نے ایل بی ڈبلیو کے ذریعے ان کا قصہ تمام کردیا۔ مصباح صرف 38 رنز بنا سکے۔ ہاں! اس میں ایک چھکا ضرور شامل تھا۔ چند اوورز کے بعد حفیظ کی باری آ گئی جو 15 چوکوں اور تین چھکوں سے مزین اننگز کو تیز تر کرنے کی کوشش میں باؤنڈری لائن پر معین علی کو کیچ دے گئے۔

نوجوان بلے بازوں اسد شفیق اور سرفراز احمد کی جوڑی نے 55 رنز کی شراکت داری کے ذریعے مقابلہ انگلستان کی پہنچ سے دور کرنا شروع کردیا۔ سرفراز 36 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنانے کے بعد سمیت پٹیل کی ایک خوبصورت گیند پر بولڈ ہوئے۔ اب یاسر شاہ زیادہ دیر اسد کا ساتھ نہ دے سکے جو ایک باؤنسر اپنے کندھے پر سہہ چکے تھے اور کافی تکلیف میں دکھائی دے رہے تھے۔ لیکن وہاب ریاض کے ساتھ نویں وکٹ پر 35 رنز کا اضافہ کرنے کے بعد خود اسد ہی آؤٹ ہوگئے۔ اسٹورٹ براڈ کی ایک گیند ان کی وکٹ بکھیر گئی۔ اگلے اوور میں وہاب ریاض کے رن آؤٹ کے ساتھ پاکستان کی اننگز 355 رنز پر تمام ہوئی۔ پہلی اننگز کا خسارہ نکال کر پاکستان نے انگلستان کو 284 رنز کا ہدف دیا۔

انگلستان کی جانب سے اسٹورٹ براڈ نے تین اور جمی اینڈرسن نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ تینوں اسپنرز یعنی عادل رشید، معین علی اور سمیت پٹیل نے ایک، ایک کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔

انگلستان کو ہدف کے حصول کے لیے 112 اوورز کھیلنے ہیں، جن میں سے 22 اس سے آج ہی کھیلے۔ ابتدا میں تیزی سے کھیلنے کی منصوبہ بندی دکھائی دی۔ معین علی اس پر سختی سے عمل پیرا دکھائی دیتے تھے لیکن ان کے ارادوں کو ٹھیس پہنچائی وہاب ریاض کے ایک باؤنسر نے جو سیدھا ان کے کان کے پیچھے جا لگا۔ اس کے بعد وہ سنبھل گئے اور بالآخر 43 گیندوں پر22 رنز بنا کر شعیب ملک کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔

اپنا آخری ٹیسٹ کھیلنے والے شعیب ملک نے اگلے ہی اوور میں دن کی سب سے خوبصورت گیند پر این بیل کو کلین بولڈ کیا اور پاکستان صرف 34 رنز پر دو وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ پہلی اننگز میں بھی بھی ملک نے چار اہم وکٹیں لی تھیں اور اب شعیب دوسری اننگز میں صفر پر آؤٹ ہونے کا داغ بخوبی دھو رہے ہیں۔

دن کے خاتمے تک انگلستان دو وکٹوں کے نقصان پر 46 رنز بنا چکا ہےیعنی اسے مزید 238 رنز بنانے ہوں گے۔ جبکہ ڈرا کرنے کے لیے 90 اوورز بلے بازی کرنا ہوگی۔

پاکستان کے پاس ایک ہی راستہ ہے، 238 رنز بننے سے پہلے پہلے انگلستان کی باقی تمام وکٹیں گرادیں اور نہ صرف سیریز دو-صفر سے جیتیں بلکہ عالمی درجہ بندی میں دوسری پوزیشن بھی حاصل کرلیں۔

گزشتہ دو ٹیسٹ میچز میں ہونے والے مقابلے کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ شارجہ میں بھی آخری دن دونوں ٹیموں کے لیے مشکل ہوگا۔ امید ہے پانچواں دن شائقین کے لیے دلچسپی کا بھرپور سامان لیے ہوئے ہوگا۔