بھارت موہالی ٹیسٹ کی ڈرائیونگ سیٹ پر قابض

1 1,010

ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ سیریز میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارت کے لیے یہ ضروری تھا کہ وہ ٹیسٹ سیریز میں اپنی بقاء کے لیے کم بیک کرے، اب اِسے نئے کپتان کی برکت کہا جائے یا کچھ اور کہ بھارت نے دوسرے دن کے اختتام پر 142 کی برتری حاصل کرکے مضبوط پوزیشن حاصل کرلی جبکہ اب بھی اُس کی آٹھ وکٹیں باقی ہیں۔

اگر پہلے دن کی بات کی جائے تو 12 وکٹیں گرنے کے بعد ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ وکٹ میں کچھ تو گڑبڑ ضرور ہے، ورنہ بھارتی سرزمین بھارت ہی کی ٹیم 201 رنز پر کس طرح آوٹ ہوسکتی ہے؟ بس اِس صورتحال کو دیکھنے کے بعد ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ وکٹ جنوبی افریقی بلے بازوں کے لیے بھی پھولوں کی سیج ثابت نہیں ہوگی اور دوسرے دن بالکل ایسا ہی ہوا۔

جنوبی افریقہ نے دن کا آغاز 28 رنز دو کھلاڑیوں کے نقصان کے ساتھ کیا۔ ہاشم آملہ اور ڈین ایلگر نے تمام تر مشکلات کے باوجود ٹیم کو 85 رنز تک پہنچایا مگر اِس سے پہلے کہ شراکت داری مزید پنپتی، ایشوین نے ایلگر کی وکٹ لے کر جنوبی افریقہ کو دن کا پہلا نقصان پہنچایا۔ ایلگر کے جانے کے بعد ابراہم ڈی ویلئیرز وکٹ پر آئے۔

اِس وقت جنوبی افریقہ کے دو سب سے مضبوط بلے باز وکٹ پر موجود تھے، اور اِن دونوں کی وکٹ پر موجودگی دونوں ٹیموں کے لیے اہم تھی، کیونکہ جنوبی افریقہ کی کوشش تھی کہ یہ دونوں زیادہ سے زیادہ رنز کرجائیں جبکہ بھارتی ٹٰیم کی کوشش تھی کہ اگر میچ میں جگہ بنانی ہے تو جلد سے جلد وکٹ لینی ہوگی۔

بھارت اپنی اِس کوشش میں تقریباً کامیاب ہوگیا تھا، تقریباً اِس لیے کہ جب ڈی ویلئیرز سات رنز پر پہنچے تو روینڈرا جڈیجا کی گیند پر ویرات کوہلی کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوگئے تھے مگر تھرڈ ایمپائر نے اُس گیند کو نو بال قرار دیتے ہوئے ڈی ویلئیرز کو دوسری زندگی دی۔ اِس موقع کو ڈی ویلئیرز نے غنیمت جانا اور 63 رنز بناکر سب سے زیادہ اسکور کرنے والے بلے باز بن گئے۔

اگرچہ ڈی ویلئیرز تو اپنی ذمہ داری کو بخیر و خوبی سرانجام دے رہے تھے مگر دوسری طرف اُن کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا۔ جب ٹٰیم کا اسکور 105 تک پہنچا تو آملہ 43 رنز بناکر اشوین کی گیند پر اسٹمپ آوٹ ہوگئے۔ پھر صرف دو رن بعد ہی اشوین نے پہلا میچ کھیلنے والے ڈین ولاز کو بھی چلتا کیا، اُنہوں نے صرف ایک رن بنایا تھا۔

اِسی طرح نئے بلے باز آتے رہے اور جاتے رہے یہاں تک کہ پوری ٹیم 184 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

بھارت کی جانب سے سب سے کامیاب گیند باز اشوین رہے جنہوں نے 51 رنز دیکر پانچ وکٹیں لیں، اِس سے پہلے ایشوین 16 مرتبہ ایک اننگ میں پانچ یا اُس سے زیادہ وکٹیں لے چکے ہیں۔ اُن کے علاوہ جڈیجا نے تین اور امیت مشرا نے دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔

بھارتی بلے بازی کا آغاز ہوا تو خیال تھا کہ بھارتی بلے باز بھی اُسی طرح پریشان ہونگے جس طرح جنوبی افریقہ کے بلے باز ہورہے تھے مگر ایسا نہیں ہوا۔ اگرچہ اِس بار بھی شکھر دھاون پھر ناکام ہوئے اور صفر پر ورنان فلنڈر کی گیند پر چلتے بنے۔ مگر اِس کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی اور دن کے اختتام تک بھارت کے 125 رنز پر صرف دو ہی کھلاڑی آوٹ ہوئے تھے۔ دوسری وکٹ مرلی وجے کی گری تھی جو 43 رنز بناکر عمران طاہر کی گگلی سے دھوکا کھا گئے۔ دن ختم ہونے تک چیتشور پجارا 63 اور بھارت کپتان ویرات کوہلی 11 رنز وکٹ پر موجود تھے جبکہ بھارت کو مجموعی طور پر 142 کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔

اگر بھارتی ٹیم اِسی طرح بلے بازی کرتی رہی تو بھارتی فتح کے امکانات روشن ہیں مگر کرکٹ کے بارے میں کوئی پیش گوئی کرسکتا ہے، کیونکہ تیسٹ دنیا کی نمبر ون ٹیم جنوبی افریقہ کی واپسی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے، کہ اُن کے پاس مضبوط گیند بازوں کے ساتھ ساتھ بلے باز بھی موجود ہیں جو کبھی بھی میچ کا نقشہ تبدیل کرنے کی پوری پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔