پاک-بھارت سیریز کے لیے ”امید کی نئی کرن؟“

0 1,023

پاک-بھارت سیریز کی اب کوئی ضرورت باقی بھی ہے؟ "بگ تھری" میں پاکستان کی حمایت حاصل ہونے کے بعد بھارت نے جس طرح آنکھیں پھیری ہیں، وعدے کے مطابق سیریز کھیلنے پر رضامندی کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیا ہے اور سیریز کے خاتمے کی ہر ممکنہ کوشش کی ہے، اس کے بعد کسی باضمیر شخص کو کھیلنے پر رضامند نہیں ہونا چاہیے۔ اس نہج پر پہنچنے کے بعد بھی بھارت کا کہنا ہے کہ آئندہ سیریز کے امکانات مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے اور وہ دسمبر میں محدود اوورز کی ایک سیریز کی تجویز حکومت کے سامنے پیش کررہا ہے۔ منظور ہونے کی صورت میں وہ پاکستان کے خلاف کھیلنے پر تیار ہوگا، لیکن اس صورت میں کہ یہ مقابلے بھارت میں کھیلے جائیں۔ یعنی 'چٹ بھی میری اور پٹ بھی'۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر شاشنک منوہر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر میں بھارت کی مصروفیت کا انحصار پاکستان کے خلاف سیریز کے حوالے سے حتمی فیصلے پر ہوگا۔ بھارت دسمبر کے اوائل میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز سے فارغ ہوجائے گا اور جنوری میں اسے آسٹریلیا کے خلاف ایک محدود اوورز کی سیریز کھیلنا ہوگی۔ درمیانی وقفے کو استعمال کرنے کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ نے دو تجاویز تیار کی ہیں۔ ایک پانچ ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز اور دوسری تین ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی، یہ تجاویز بی سی سی آئی کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر دیوالی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ کے سامنے پیش کریں گے اور منظوری کی صورت میں پاک-بھارت سیریز کھیلی جائے گی۔ لیکن صرف بھارت میں!

پاکستان 2009ء سے اب تک اپنی تمام سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیل رہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی جس یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں، اس کے مطابق دسمبر 2015ء کی سیریز کا میزبان پاکستان ہے، یعنی یہ سیریز عرب امارات میں کھیلی جانی چاہیے۔ لیکن بھارت نے ایک تو اب تک سیریز کھیلنے کی یقین دہانی نہیں کرائی، بلکہ اب امید کی کرن بھی اس صورت میں دکھا رہا ہے کہ یہ سیریز بھارت میں کھیلی جائے۔

بورڈ کے اہم عہدیدار راجیو شکلا کہتے ہیں کہ بھارت کسی تیسرے مقام پر کھیلنے کے بجائے آئندہ مجوزہ سیریز کی میزبانی خود کرنا چاہتا ہے جبکہ شاشنک منوہر کہتے ہیں کہ نئی تجاویز کے باوجود اب بھی سیریز کا انحصار بھارتی حکومت کی جانب سے ہری جھنڈی دکھانے پر ہے۔ "ہمیں پاکستان کے خلاف کھیلنے کے لیے حکومت کی اجازت کی ضرورت ہے اور بورڈ کا فیصلہ حکومت کے رویے کے مطابق ہوگا۔"

گو کہ امکانات بہت کم ہیں، لیکن اگر بھارت واقعی کھیلنے پر رضامند ہوجائے تب بھی پاکستان کو اپنی سیریز کی میزبانی سے دستبردار نہیں ہوناچاہیے۔ اگر سلسلہ بھارت کی خواہش کے مطابق آگے بڑھا تو یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے ایک بہت بڑا امتحان ہوگا۔