آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کی کم ظرفی، ٹیلر کو یادگار اننگز پر شاباش تک نہ دی

1 1,111

پرتھ میں آسٹریلیا کے 559 رنز کے بعد نیوزی لینڈ نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا اور 624 رنز بنا کر 65 رنز کی ناقابلِ یقین برتری حاصل کرلی۔ یہ تاریخ میں محض دسواں موقع ہے کہ کسی ٹیم نے پہلے 550 یا اس سے زیادہ رنز کھائے ہوں اور اس کے باوجود پہلی اننگز میں برتری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہو۔ اس تاریخی سنگ میل تک پہنچانے میں مرکزی کردار تھا کین ولیم سن اور روس ٹیلر کی شاندار بلےبازی کا۔ کین نے 166 رنز بنائے جبکہ روس ٹیلر 290 رنز کی یادگار اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے۔

ٹرپل سنچری سے محرومی کا غم لیے جب ٹیلر میدان سے واپس لوٹ رہے تھے تو آسٹریلای کے کسی کھلاڑی کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ ان سے مصافحہ کرے، یا ان کا کندھا تھپتھپائے، یا محض تالیاں بجا کر ہی ان کی کارکردگی کی داد دے۔ وہ ایسے روکے پھیکے میدان سے لوٹے کہ دنیا بھر نے محسوس کیا اور برا مانا۔ خاص طور پر آسٹریلیا ہی کے سابق تیز گیندباز ڈرک نینس نے۔ جنہوں نے ٹیم آسٹریلیا کی اسپورٹس مین اسپرٹ پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ مجھے ٹیلر سے کسی کا مصافحہ نہ کرنے کا سخت افسوس ہوا ہے۔ "ایک بندہ ڈیڑھ دن تک میدان میں جان مارتا رہا اور آپ میں اتنا ظرف بھی نہیں کہ اسے اس کارکردگی پر سراہ سکیں۔ یہ بدترین اسپورٹس مین اسپرٹ ہے۔"

بات اتنی بڑھی کہ خود ڈیوڈ وارنر کو ٹوئٹر پر وضاحت دینی پڑی کہ کیونکہ روس ٹیلر نیوزی لینڈ کے آؤٹ ہونے والے آخری کھلاڑی تھے، اس لیے اس وقت ہماری پوری توجہ جلد از جلد میدان میں دوبارہ اترنے پر تھی۔

یہ عذرِ لنگ اپنی جگہ، لیکن بدترین رویے کی طویل تاریخ رکھنے والے آسٹریلیا سے کچھ بعید نہیں۔ حریف کو ذہنی دباؤ میں لانے کے لیے بدزبانی، زچ کرنے کی کوشش کرنا اور زورِ بازو کے بجائے زبان سے مقابلہ جیتنے کی کوشش کرنا آسٹریلیا کے پرانے طریقہ واردات ہیں اور سب اچھی طرح واقف ہیں کہ ٹیلر کو شاباشی نہ دینا آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کا بھولپن نہیں، بلکہ وہ خفت سے دوچار ہونے کے بعد خود میں اتنی اخلاقی جرات ہی نہ رکھتے تھے۔

اب ٹیسٹ کا آخری دن باقی ہے، گو کہ نتائج کے امکانات کم ہیں لیکن پھر بھی آسٹریلیا اسٹیون اسمتھ اور ایڈم ووجس کی سنچریوں کی بدولت 193 رنز کی برتری لے چکا ہے۔ اگر جراتمندانہ انداز میں اننگز ڈکلیئر کردی اور نیوزی لینڈ کو ہدف کے تعاقب میں گھیر لیا تو مقابلہ دلچسپ بھی ہو سکتا ہے۔