بھارت کا دورہ نہیں کریں گے، شہریار خان ڈٹ گئے

0 1,026

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے صاف کہہ دیا ہے کہ پاکستان آئندہ سیریز کھیلنے کے لیے بھارت کا دورہ نہیں کرے گا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ معاملے پر حتمی فیصلہ حکومت کرے گی اور وزیر داخلہ چودھری نثار کے بیان سے تو یہی اندازہ ہوتا ہے کہ "ہاں" نہیں ہوگی۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر شاشنک منوہر نے چند روز قبل اپنے پاکستانی ہم منصب شہریار خان کو بذریعہ ٹیلی فون کہا تھا کہ آئندہ ماہ طے شدہ پاک-بھارت سیریز اسی صورت میں منعقد ہو سکتی ہے کہ پاکستان اس کی میزبانی بھارت کے سپرد کردے۔ جبکہ ایک الگ بیان میں بی سی سی آئی کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت بھارت اپنی ٹیم کو متحدہ عرب امارات میں کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔ جس پر شہریار خان نے سوال کیا ہے کہ بھارت متحدہ عرب امارات میں نہ کھیلنے کی وجہ بتائے۔

معروف ویب سائٹ کرک انفو سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا ہے کہ "بھارت میں کھیلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہم پہلے ہی بھارت کے دورے کر چکے ہیں۔ میں اب بھی وہ وجہ جاننا چاہتا ہوں جس کی بنیاد پر بھارت عرب امارات میں کھیلنے سے انکاری ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ آخر وہ امارات کیوں نہيں آ رہا جبکہ ابھی پچھلے سال ہی انڈین پریمیئر لیگ کا پہلا مرحلہ انہی میدانوں میں کھیلا گیا تھا۔"

شہریار خان نے مزید کہا کہ "ہم 2007ء میں بھارت گئے، 2012ء میں بھی ہم نے ہی وہاں کا دورہ کیا لیکن اب تیسری بار ہم وہاں نہیں جائیں گے۔ اب انہیں قدم اٹھانے پڑیں گے اور ہمارے میدانوں پر آنا پڑے گا، یعنی متحدہ عرب امارات میں۔ آخر وہاں آنے میں مسئلہ کیا ہے؟ آپ وہاں آئی پی ایل کھیلنے کو تیار ہیں لیکن پاکستان کا مقابلہ کرنے کو نہیں۔"

واضح رہے کہ دونوں پڑوسی ممالک نے 2014ء میں مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے جس کے تحت آئندہ آٹھ سالوں میں دونوں چھ مکمل باہمی سیریز کھیلیں گے اور اس سلسلے کی پہلی سیریز دسمبر 2015ء میں پاکستان کی میزبانی میں ہوگی۔ اس وعدے کے بدلے میں بھارت نے 'بگ تھری' معاملے پر پاکستان کی حمایت حاصل کی اور اپنا الّو سیدھا ہونے کے بعد نظریں پھیر لیں۔ اب معاملہ طول پکڑتا ہوا یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ طے شدہ سیریز میں ایک ماہ کا عرصہ بھی نہیں رہ گیا اور ابھی تک کچھ نہیں معلوم کہ جن مقابلوں کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے، وہ کھیلے بھی جائیں گے یا نہیں۔

جتنی تاخیر پاک-بھارت سیریز کے معاملے پر ہو چکی ہے، اس کے بعد تو ایک مکمل سیریز کا انعقاد ممکن نہیں لگتا۔ بھارت نے 7 دسمبر تک جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کھیلنی ہے، اور پھر جنوری کے وسط میں آسٹریلیا جانا ہے۔ درمیان میں بمشکل ایک ماہ کا وقفہ ہے جس کے دوران دو ٹیسٹ، پانچ ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنا ناممکنات میں سے ہے۔ اس لیے اب بھارت کی ضد ہے کہ صرف محدود اوورز کی سیریز ہو اور اس کی میزبانی بھی وہی کرے۔

پاکستان حتمی فیصلہ کرنے سے قبل بی سی سی آئی کی باضابطہ پیشکش کا منتظر ہے، جسے آج یا زیادہ سے زیادہ کل تک آ جانا چاہیے۔ اور شہریار خان کہتے ہیں کہ اب اس معاملے پر فیصلہ پی سی بی نہیں بلکہ حکومت پاکستان کرے گی۔