غیر معمولی مقابلے کا غیر معمولی انتظار

1 1,009

کرکٹ کی تاریخ بدلنے والی ہے، جو آج تک نہیں ہوا، اب وہ ہونے جا رہا ہے اور اس منظر کو دیکھنے کے لیے شائقین کرکٹ کو اب صرف ایک دن کا مزید انتظار کرنا ہوگا۔ جی ہاں! آپ بالکل ٹھیک سمجھے، ہم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے تیسرے ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں جو ایڈیلیڈ کے میدان پر مصنوعی روشنی میں کھیلا جانے والا تاریخ کا پہلا مقابلہ ہوگا۔ جب یہ مقابلہ اتنا تاریخی ہے تو پھر اس کے لیے انتظامات اور دیکھنے والوں کا انتظار بھی دیدنی ہوگا۔

تو آئیے جانتے ہیں کہ کون کون سے عوامل ہیں، جو ایڈیلیڈ ٹیسٹ کے مزے کو دوبالا کر سکتے ہیں۔

شائقین سے بھرا میدان

ایڈیلیڈ ٹیسٹ سے قبل امید کی جا رہی ہے کہ لگ بھگ 40 ہزار تماشائی میدان کا رخ کریں گے۔ اگر ایسا ہوگا تو یہ حالیہ تاریخ میں اس میدان میں ٹیسٹ دیکھنے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہوگی۔

اس سے قبل 2010ء میں آسٹریلیا او انگلستان کا ٹیسٹ دیکھنے کے لیے پہلے دن 38615 تماشائی میدان میں جمع ہوئے تھے۔ اس مقابلے میں انگلستان نے میزبان آسٹریلیا کو اننگز اور 71 رنز سے شکست دی تھی۔

نیوزی لینڈ نے آخری مرتبہ 2008ء میں ایڈیلیڈ اوول میں کوئی مقابلہ کھیلا تھا، جہاں پہلے دن کے کھیل میں 16 ہزار تماشائی آئے تھے۔ لیکن اس بار معاملہ کچھ اور ہے اور تقریباً تمام ہی کرکٹ شائقین کی خواہش ہے کہ وہ مصنوعی روشنی میں ہونے والے تاریخی مقابلے کو خود میدان میں جا کر دیکھیں۔

ٹی وی پر دیکھنے والوں کا جوش و خروش

چونکہ ہر فرد یہ تاریخی لمحات میدان میں نہیں دیکھ سکتا، اِس لیے جو لوگ اِس شرف سے محروم رہیں گے اُن کے لیے واحد موقع یہ ہے کہ وہ ٹی وی پر براہِ راست لطف اندوز ہوں۔

اگر جاری ٹیسٹ سیریز کے دوسرے مقابلے کی بات کی جائے تو اعداد و شمار کے مطابق یہ مقابلہ اوسطاً گیارہ لاکھ افراد نے دیکھا تھا۔ لیکن چونکہ اب یہ معاملہ کچھ خاص ہے، نہ دن کی روشنی ہوگی اور نہ ہی گیند لال ہوگی اس لیے مصنوعی روشنی میں گلابی گیند سے ہونے والے مقابلے کی جستجو تماشائیوں کو خوب کھینچے گی۔ تماشائیوں کی بےتابی کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس ٹیسٹ کو ٹیلی وژن پر دیکھنے والوں کی تعداد بھی ماضی کے تمام ریکارڈز توڑ دے گی۔

گلابی گیند کے بدلتے روپ

pink-cricket-ball

یہ اندازہ محض کھلاڑیوں کو ہی نہیں بلکہ دیکھنے والوں کو بھی کافی حد تک ہوگیا ہے کہ ٹیسٹ میں لال گیند کس کس طرح مقابلے کے نتیجے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ بلے باز اس گیند کو کھیلنے کے بہت حد تک عادی ہوچکے ہیں۔ مگر اب صرف گیند ہی تبدیل نہیں ہو رہی بلکہ مقابلے کا وقت بھی تبدیل ہو رہا ہے۔ بلے باز دن کی روشنی میں تو شاید گلابی گیند کی "اداؤں" کو سمجھنے میں کامیاب ہوجائیں مگر سورج غروب ہونے کے بعد یہ گیند کیا "تیور" دکھاتی ہے، کسی کو کچھ خبر نہیں۔ یقیناً بین الاقوامی کرکٹ میں یہ لمحات دیکھنے کے قابل ہوں گے۔

ویسٹرن آسٹریلیا کے جیسن بہرنڈروف گلابی گیند سے ڈومیسٹک مقابلے میں 10 وکٹیں لینے والے واحد گیند باز ہیں، کہتے ہیں کہ سورج غروب ہونے کے بعد مصنوعی روشنی میں گلابی گیند یقیناً گیند بازوں کا بھرپور ساتھ دیتی ہے۔

سنچریاں

یہ بات ٹھیک ہے کہ گلابی گیند کے حوالے سے مختلف شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ شاید یہ گیند بلے بازوں کو اچھی طرح نظر نہ آئے، بالخصوص مصنوعی روشنی میں۔ لیکن گلابی گیند سے کھیلے گئے آخری چھ ڈومیسٹک اور پریکٹس مقابلوں پر نظر ڈالی جائے تو یہ خدشات غلط معلوم ہوتے ہیں کیونکہ اِن تمام مقابلوں میں 11 سنچریاں اسکور کی گئی ہیں جس میں مائیکل کلنگر کی واحد ڈبل سنچری بھی شامل ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ سنچریوں کے ساتھ ساتھ 22 نصف سنچریاں بھی بنائی گئی ہیں جبکہ تین کھلاڑی 96 سے 99 کے دوران بھی آؤٹ ہوئے۔ پھر ایڈیلیڈ ٹیسٹ سے قبل پرتھ میں پریکٹس مقابلے میں آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ کی سنچری اور ڈیوڈ وارنر کے 77 رنز بھی یہ بتاتے ہیں میزبان کھلاڑی گلابی گیند سے کھیلنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

مقابلہ نتیجہ خیز

گزشتہ دو سیزن کے دوران آسٹریلیا میں جتنے بھی مقابلے گلابی گیند سے کھیلے گئے، سب نتیجہ خیز ثابت ہوئے اور کوئی ڈرا نہیں ہوا بلکہ کامیاب ٹیموں نے بڑے مارجن سے حریف کو شکستیں دیں۔ اگر رنز کے اعتبار سے سب سے چھوٹی کامیابی کی بات کی جائے تو وہ ویسٹرن آسٹریلیا کی تسمانیہ کے خلاف تھی جس میں ویسٹرن آسٹریلیا نے "صرف" 162 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ اگر وکٹوں کے اعتبار سے بات کی جائے تو دو بار ایسا ہوا ہے کہ ٹیموں نے آٹھ وکٹوں سے مقابلہ جیتا ہو۔ پہلے مقابلے میں ویسٹرن آسٹریلیا نے کوئنزلینڈ کو شکست دی اور دوسرے میں تسمانیہ نے وکٹوریا کو مات دی۔

روایتی ٹیسٹ مقابلوں کے برعکس کہا یہ جا رہا ہے کہ مصنوعی روشنی میں ہونے والے مقابلے میں ٹاس کی اہمیت بہت حد تک کم ہوجاتی ہے۔ اگر گزشتہ چھ مقابلے دیکھیں تو کامیاب ہونے والی چار ٹیمیں ایسی تھیں، جو ٹاس ہاری تھیں۔

تو آئیے ساتھ مل کر انتظار کرتے ہیں کل صبح کا تاکہ ان تاریخی لمحات سے لطف اندوز ہو سکیں۔ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق یہ ٹیسٹ صبح ساڑھے 8 بجے شروع ہوگا ۔