پاکستان بدترین انگلستان بہترین، پہلا ٹی ٹوئنٹی مہمان کے نام

2 1,039

انگلستان نے صرف 19 رنز پر تین کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے باوجود بدحواس نہیں ہوا لیکن پاکستان 20 رنز پر دو آؤٹ ہونے کے بعد اس بری طرح بوکھلایا کہ 100 رنز تک پہنچتے پہنچتے 8 کھلاڑی آؤٹ ہوگئے اور پہلا ٹی ٹوئنٹی ہاتھ سے نکل گیا۔

161 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جس بری طرح پاکستان کے بلے باز آؤٹ ہوئے ، ایسا لگ رہا تھاکہ کسی بین الاقوامی باؤلنگ لائن کا مقابلہ کسی کلب ٹیم کے ساتھ ہے۔ درجنوں بار بلّا گھمانے کے باوجود ناکامی کا منہ دیکھنے والے رفعت اللہ مہمند پیچھے کیچ دے گئے، سرفراز احمد نے ایک مرتبہ پھر سویپ پر کیچ دیا، حفیظ ایک خوبصورت چوکا لگانے کے بعد دوبارہ پل کرتے ہوئے سیدھا اسی فیلڈر کے ہاتھ میں کیچ دے گئے جو لیگ سائیڈ باؤنڈری پر کھڑا واحد فیلڈر تھا، محمد رضوان اسٹیفن پیری کی دھیمی گیند سمجھنے کے باوجود اتنی جلدی میں تھے کہ پہلے بلّا گھما گئے اور یوں وکٹیں بکھری چھوڑ گئے، پھر سب سے شاہکار آؤٹ عمر اکمل کا، دونوں بلے باز ایک اینڈ پر جمع اور امپائروں کو ری پلے کے بعد اندازہ ہوا کہ کون سا آؤٹ ہوا ہے، اس شرمناک منظر سے بھی کچھ نہ ہوا تو صہیب مقصود ایک وائیڈ گیند پر بری طرح اسٹمپڈ ہوئے اور سب پر بھاری شاہد آفریدی دوسری ہی گیند پر صفر پر آؤٹ ہوئے۔ صرف 100 رنز پر 8 وکٹیں گرنے کے بعد سہیل تنویر اور وہاب ریاض نے کچھ لاج رکھ لی جس کی وجہ سے کم از کم اسکور بک میں تو یہ لکھا جائے گا پاکستان صرف 14 رنز سے ہارا، ورنہ 161 کے تعاقب میں 50 رنز کی بھاری شکست کا پورا پورا اہتمام بلے بازوں نے کردیا تھا۔

وہاب ریاض اور سہیل تنویر نے نویں وکٹ پر صرف 27 گیندوں پر 45 رنز جوڑ کو نہ صرف میچ کو دلچسپ بنایا بلکہ اپنے ہی بلے بازوں کی بدحواسی کی قلعی بھی کھول دی۔ ان دونوں کی خوبصورت بلے بازی سے میدان میں زندگی کی رمق پیدا ہوئی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو آج ہرگز ہرگز نہیں جیتنا چاہیے تھا کیونکہ کامیابی کی صورت میں ان تمام خامیوں پر پردہ پڑ جاتا، جن کا کھلنا بہت ضروری ہے۔

انگلستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ابتدائی چار اوورز میں ہی تین وکٹیں کھوئیں۔ سیریز کے دیگر میچز کے مقابلے میں آج تماشائیوں کی بڑی تعداد دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں موجود تھی اور جب انہوں نے جیسن روئے، ایلکس ہیلز اور معین علی کی قیمتی وکٹیں گرتی دیکھیں تو جوش و خروش عروج پر پہنچ گیا۔

لیکن اس نازک موقع پر اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے جیمز ونس اور کپتان ایون مورگن نے حالات کو سنبھال۔ نہ صرف دونوں نے وکٹیں بچائیں بلکہ اگلے 10 اوورز میں 76 قیمتی رنز کا اضافہ بھی کیا۔ ونس نے 36 گیندوں پر 41 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی اور وہاب ریاض کی واحد وکٹ بنے۔ اس کے بعد مورگن کو وکٹ کیپر سیم بلنگز کی صورت میں ایک اچھا ساتھی میسر آ گیا۔ دونوں نے بچنے والے باقی 6 اوورز میں پاکستان کے گیند بازوں نے پورے 65 رنز لوٹے اور مجموعے کو 160 تک پہنچا دیا۔ بلنگز نے صرف 25 گیندوں پر دو چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 53 رنز بنائے جبکہ مورگن 38 گیندوں پر 4 5رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

پاکستان کی طرف سے سہیل تنویر نے دو وکٹیں حاصل کیں، جنہوں نے ایک میڈن اوور بھی پھینکا لیکن باقی 3 اوورز میں 31 رنز کھائے۔ انور علی نے 19 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔ وہاب ریاض کو بھی ایک وکٹ ملی لیکن انہوں نے ناکام شاہد آفریدی کی طرح 33 رنز کھائے۔ سب سے مایوس کن باؤلنگ نئے گیندباز عمران خان کی تھی، جن کے 4 اوورز میں 42 رنز پڑے جس میں 19 رنز کا ایک اوور بھی شامل تھا۔

ہدف کے تعاقب میں 39 سال میں پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے رفعت اللہ مہمند کی کارکردگی غیر متاثر کن رہی۔ جب تک کریز پر موجود رہے تب تک دوسرے کنارے پر کچھ خاص دیکھنے کو نہیں ملا۔ سرفراز اور حفیظ کے آؤٹ ہونے کے بعد ان کی 20 گیندوں پر 16 رنز کی مایوس کن اننگز بھی تمام ہوئی۔ کہاں انگلستان کے ڈیبیوٹنٹ جیمز ونس کی کارکردگی اور کہاں رفعت اللہ کی۔ بہرحال، ایک بدترین دورانیہ میں پاکستان نے 75 رنز پر 7 وکٹیں گنوائیں، جن کا کچھ ہلکا سا ذکر اوپر ہو گیا اور دوبارہ کرنا غیر ضروری بلکہ خون جلانے والی بات ہے۔ بہرحال، انور علی کے دو زبردست چھکوں نے میدان میں زندگی دوڑائی لیکن جیسے ہی اسکور 100 تک پہنچا، وہ بھی آؤٹ ہوگئے۔ وہاب ریاض اور سہیل تنویر نے آخر میں کچھ نظارے دکھائے لیکن مقابلہ جیتنا ان کے بس کی بات نہ تھی۔

انگلستان کی جانب سے ریس ٹوپلی اور لیام پلنکٹ نے بہترین باؤلنگ کی اور تین، تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ اپنی انتہائی دھیمی گیندوں کا کامیابی سے استعمال کرنے والے اسٹیفن پیری نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

وکٹ کیپر بلنگز کو شاندار بیٹنگ پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔

اب سیریز کا دوسرا مقابلہ کل اسی میدان پر کھیلا جائے گا اور امکان یہی ہے کہ سیریز نہ جیت پانے کی وجہ سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں دوسری پوزیشن بھی چلی جائے گی۔