شکست کی وجہ کارکردگی یا وکٹ؟ جنوبی افریقہ ناگپور ٹیسٹ میں بھی ڈھیر

0 1,021

 

ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ایک ٹیم جب دو لگاتار ٹیسٹ میچوں میں محض تیسرے دن شکست سے دوچار ہوجائے تو صرف دال میں ہی کالا نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی معلوم ہوتی ہے، لیکن چونکہ جنوبی افریقہ کو یہ شکست بھارت کے خلاف ہوئی ہے اِس لیے سب نے آنکھیں بند کرلی ہیں۔ اب اِس پورے معاملے کو صرف خراب کارکردگی کے زمرے میں ڈالنا بہتر ہوگا یا پھر وکٹ پر بھی سوالیہ نشان اُٹھنے چاہیے، معاملہ جو بھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسپنرز کی شاندار گیند بازی کے سبب بھارت ناگپور میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میچ میں میزبان افریقہ کو 124 رنز سے شکست دے کر 11 برس بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

بھارت نے چار ٹیسٹ میچوں پر مبنی سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے 2-0 سے سیریز اپنے نام کرلی۔

اگر یہ کہا جائے کہ بھارتی فتح میں بڑا کردار روی چندرا اشوین کا تھا تو ہرگز بے جا نہ ہوگا جنہوں نے میچ میں 98  رنز کے عوض 12 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ دوسری اننگ میں جب جنوبی افریقہ کو میچ جیتنے کے لیے 310 رنز چاہیے تھے تو میزبان ٹیم کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ اشوین ہی تھے جنہوں نے دوسری اننگ میں 66 رنز دے کر 7 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا جبکہ پہلی اننگ میں 32 رنز دیکر پانچ کھلاڑیوں کو آوٹ کیا تھا۔ یہی وہ کارکردگی تھی جس کے سبب جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم 79 رنز پر ڈھیر ہوگئی جو بھارت کے خلاف جنوبی افریقہ کا ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کم ترین اسکور ہے۔

بھارتی ٹیم جب پہلی اننگ میں 215 رنز بناکر آوٹ ہوگئی تو خیال تھا کہ جنوبی افریقہ اِس بار کچھ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیریز میں واپسی کا پیغام دے گی مگر جو سوچا سب اُس کے اُلٹ ہی ہوا اور پوری ٹیم محض 79 رنز بناکر آوٹ ہوگئی اور یوں بھارت کو پہلی اننگ میں 136 رنز کی اہم ترین برتری حاصل ہوگئی تھی۔ یہی وہ اہم ترین موقع تھا جس کے بعد بھارت کی میچ پر گرفت مضبوط ہوگئی کیونکہ دوسری اننگ میں بھارتی ٹیم بھی 173 رنز بناکر آوٹ ہوگئی لیکن پہلی اننگ میں ملنے والی برتری کے سبب جنوبی افریقہ کو میچ جیتنے کے لیے 310 رنز کا ہدف دیا گیا جس کو حاصل کرنے میں مہمان ٹیم ناکام رہی اور یوں اِسے نو سال میں پہلے مرتبہ بیرون ملک سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اگرچہ پانچویں وکٹ کے لیے کپتان ہاشم آملہ اور فاف ڈوپلیزیز کی 72 رنز کی شراکت داری نے بھارت کو فتح کا مزہ چکھنے میں کچھ تاخیر کا شکار کیا مگر امیت مشرا نے زیادہ دیر معاملے کو چلنے نہیں دیا اور 39 رنز پر آوٹ ہوگئے لیکن اِس 39 رنز کو بنانے کے لیے ہاشم آملہ کو 167 گیندوں کا سہارا لینا پڑا۔ پھر مشرا نے آملہ کا ساتھ دینے والے ڈوپلیزیز کو بھی پانچ رن بعد بولڈ کرکے میچ میں بھارتی پوزیشن کو مزید مضبوط کردیا اور اِس طرح پوری افریقی ٹیم 185 رنز پر ہمت ہارگئی۔

وکٹ پر ہونے والے اعتراضات کا دفاع کرتے ہوئے ویرات کوہلی نے کہا کہ ہوم سیریز کا فائدہ درحقیقت یہی ہوتا ہے کہ ٹیم کو مدنظر رکھتے ہوئے وکٹیں تیار کی جاتی ہیں۔ اشوین اور جڈیجا نے انتہائی مستقل مزاجی سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ مشرا نے دونوں کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

دوسری جانب ہاشم آملہ کا کہنا تھا کہ ناگپور ٹیسٹ کے ابتدائی تین دن اُن کے ٹیسٹ کیرئیر کے مشکل ترین دن تھے۔ یہ وکٹ بلے بازی کے لیے مشکل ترین وکٹوں میں سے ایک تھی لیکن اِس کے باوجود پہلی اننگ میں ٹیم کا 79 رنز پر آوٹ ہوجانا افسوسناک اور مایوس کن ہے۔ اگر پہلی اننگ میں ہم 215 رنز کے قریب پہنچ جاتے تو میچ کا نتیجہ تبدیل ہوسکتا تھا۔

آملہ کا کہنا تھا کہ گھر سے باہر نو برس بعد سیریز میں شکست یقینی طور پر اچھی خبر نہیں ہے لیکن وہ کوشش کریں گے کہ مستقبل میں ایسا نہ ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اِس طرح کی وکٹوں میں کھیلنا یقیناً مشکل ہے لیکن وہ پُراُمید ہیں کہ یہ تجربہ کھلاڑیوں کو مستقبل میں بہت کام آئے گا۔

میچ میں شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے 12 وکٹیں لینے والے روی چندرا اشوین کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان چوتھا اور آخری ٹیسٹ میچ تین دسمبر سے نئی دہلی میں کھیلا جائے گا۔