آل راؤنڈ آفریدی بھی کافی ثابت نہ ہوئے، ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی انگلستان جیت گیا

6 1,046

ایک عرصے کے بعد شاہد آفریدی کو مکمل آل راؤنڈ کارکردگی پیش کرتے ہوئے دیکھا، لیکن پاکستان محدود اوورز کی کرکٹ میں فتح کو نہ منا سکا۔ پورا دم لگا دیا لیکن صرف تین رنز سے ہار گئے۔ انتہائی سنسنی خیز و اعصاب شکن معرکے کا دبئی میں تعطیل کے دن ہزاروں تماشائیوں نے بھرپور لطف اٹھایا۔ اگر پاکستان جیت جاتا تو ان کی چھٹی وصول ہو جاتی لیکن پھر بھی ایک زبردست مقابلہ دیکھنے کو ملا جس میں کامیابی کے بعد انگلستان نے تین میچز کی سیریز ابتدائی دو مقابلوں میں ہی جیت لی ہے۔ سوموار کو ہونے والا تیسرا و آخری مقابلہ پاکستان محض کلین سویپ کی ہزیمت سے بچنے کے لیے کھیلے گا۔

پاکستان کو 173 رنز کا مشکل ہدف درپیش تھا لیکن ابتدائی 5 اوورز میں احمد شہزاد اور رفعت اللہ مہمند کی 51 رنز کی ابتدائی شراکت داری بھی اسے کامیابی کی راہ پر گامزن نہ کر سکی۔ انگلستان کے اسپن گیندبازوں کی عمدہ باؤلنگ اور پاکستان کے مڈل آرڈر کی بھیانک بلے بازی نے مقابلے کا رخ ہی تبدیل کردیا۔ یہاں تک کہ آخری تین اوورز میں پاکستان کو 47 کی ضرورت تھی۔ یہاں شاہد آفریدی آئے اور آتے ہی پہلے گیند کرس ووکس پر پل پڑے۔ انہوں نے ایک ہی اوور میں تین چھکے لگائے اور محض 8 گیندوں پر 24 رنز بنائے۔ اگر وہ لیام پلنکٹ کے ایک عمدہ کیچ کا شکار نہ بنتے تو بلاشبہ آج پاکستان جیت جاتا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ دو اوورز میں 25 رنز بنانے کے لیے ذمہ داری سرفراز احمد کے کاندھوں پر ڈال گئے۔ انہوں نے ایک چوکا حاصل کیا اور اگلی ہی گیند پر اوور تھرو نے پاکستان کو مفت کے مزید 4 رنز دے دیے۔ ایسا لگتا تھا کہ انگلستان کے ہاتھ پیر پھول چکے ہیں۔ آخری اوور میں 11 رنز کے لیے جب سرفراز نے اسکوپ کرنے کی ناکام کوشش کی، گیند وکٹوں میں ہی گھس گئی اور پھر سہیل تنویر کا ایک چوکا بھی پاکستان کو کامیابی نہ دلا سکا۔ میچ کی آخری گیند پر چار رنز درکار تھے اور سامنے انور علی تھے جن کا دیوانہ وار بلّا گھمانا بھی کسی کام نہ آیا۔

انگلستان کی جانب سے آج پھر لیام پلنکٹ سب سے کامیاب گیندباز رہے جنہوں نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا لیکن سب سے اہم اوورز کرس ووکس نے پھینکے۔ انہوں نے دن کا بدترین اوور بھی کرایا، اور بہترین بھی۔ آخری اوور میں ووکس ہی نے 11 رنز کا کامیابی سے دفاع کیا تھا۔ ان کے ساتھ ساتھ عادل رشید کو بھی دو وکٹیں ملیں۔

قبل ازیں، انگلستان نے ٹاس جیتا اور ایک مرتبہ پھر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ صبح سویرے آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کا گلابی گیند سے کھیلا گیا تاریخی ٹیسٹ دیکھنے کے بعد ہم نے دن میں سرخ گیند سے بھارت کی جنوبی افریقہ کے خلاف تاریخی کامیابی دیکھی اور رات کو پاک-انگلستان اہم مقابلہ سفید گیند سے دیکھنے کو ملا اور بلاشبہ یہ سب سے مزیدار مقابلہ تھا۔ انگلستان نے شاہد آفریدی کو عرصے بعد اچھی باؤلنگ کرتے ہوئے دیکھا۔ ابتدائی چار میں سے تین وکٹیں "لالا" کے ہاتھ لگیں، جن میں اپنے پہلے اوور کی پہلی گیند پر حاصل کی گئی ایلکس ہیلز کی وکٹ بھی شامل تھی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے اہم گیندباز بے اثر دکھائی دیے۔ خاص طور پر جیمز ونس اور جوس بٹلر کے سامنے۔ ونس نے 24 گیندوں پر 38 رنز کی بہترین اننگز کھیلی۔ بٹلر آج ایون مورگن کی جگہ قیادت کے فرائض سر انجام دے رہے تھے اور انہوں نے صرف 22 گیندوں پر 33 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ ووکس نے 7 گیندوں پر 15 رنز بنائے اور مجموعے کو 172 رنز تک پہنچایا۔ انگلستان نے آخری پانچ اوورز میں 58 رنز لوٹے، جن میں سب سے زیادہ مار وہاب ریاض کو پڑی جنہوں نے 4 اوورز میں 44 رنز دیے جبکہ سہیل تنویر بھی ان سے پیچھے نہیں رہے۔ انہوں نے 43 رنز دیے لیکن ساتھ ہی دو کیچز بھی چھوڑے اور انگلستان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ شاہد آفریدی سب سے کامیاب رہے جنہوں نے صرف 15 رنز دے کر تین کھلاڑی آؤٹ کیے۔

انگلستان کی بلے بازی کے دوران ہمیں ایک خوبصورت نظارہ عمر اکمل کے کیچ کی صورت میں دیکھنے کو ملا۔ پہلے ٹی ٹوئنٹی میں نصف سنچری بنانے والے بلنگز کا لانگ آن باؤنڈری پر کیچ لیا۔ لیکن گیند کو پکڑنے کی کوشش میں وہ پیچھے کی جانب اتنی تیزی سے گئے کہ باؤنڈری لائن ہی پار کر جاتے۔ یہاں انہوں نے کچھ دیر خود کو سنبھالا اور جب انہيں لگا کہ اب خود کو بچانا ممکن نہ ہوگا تو انہوں نے گیند کو فضا میں اچھال دیا اور پھر واپس میدان میں آ کر اسے کیچ کرلیا۔ لیکن اس کے سوا پاکستان کی فیلڈنگ بہت ناقص رہی۔ کئی فاضل رنز دیے گئے، فیلڈنگ میں کمزوری دکھائی گئی اور کیچ بھی چھوڑے گئے جس کا پاکستان کو بہت نقصان ہوا۔

بہرحال، کل عمدہ گیندبازی کے باوجود میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز نہ پانے والے لیام پلنکٹ آج مین آف دی میچ رہے۔

اب سیریز کا تیسرا و آخری ٹی ٹوئنٹی سوموار کو کھیلا جائے گا جہاں پاکستان کو لازمی کامیابی حاصل کرنا ہوگی ورنہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے صرف چند ماہ قبل انگلستان جیسی کمزور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے ہاتھوں تین-صفر کی شکست پاکستان کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگی۔